Tuesday, November 24, 2020

طٰہ ‏- ‏صلی ‏اللہ ‏علیہ.وآلہ.وسلم ‏ـ ‏کائنات ‏دل

جب میں کعبے کے پاس بیٹھ جاتی ہوں تو کعبے والا دل میں ظاہر ہوجاتا ہے ـ کائناتِ دل میں دل والا اس قدر محبت سے دید میں محو کرتا ہے کہ تمام کائناتیں مجذوب ہو جائیں مگر جہاں اسمِ طٰہ روشن ہوجائے وہاں سے مجذوبیت کا نشان جاتا رہتا ہے ـ ان کی محفل سرکار ایسی ہے! وہ جانِ محفل،  شمعِ کائنات، محبوب کون و مکان،  مشعل رسالت،  رمز بقا جب موجود ہوتی ہے تو پروانہ روشنی کے لیے ترستا نہیں، بلکہ اس مبارک ہاتھ کا ہالہ دل پر پڑجاتا ہے ـ گویا تسلی دی جاتی ہے "لاتحزن، ہم ساتھ ہیں " کیا اس کے بعد کسی تسلی و تشفی کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟  کیا کسی واجب نظارے کو محجوب کیا جاتا ہے؟  مقامات درجہ بہ درجہ طے ہوتے ہیں ـ یقین کی تلوار تھمائی جاتی ہے کہ راکب اپنے دل سے خیبر کو اکھاڑ پھینکے اور
 شہادت دے کہ کوئی موجود نہیں مگر اللہ کے ـ 

مقام ایسا عطا ہوجائے جس میں قدسیوں ساتھ نماز میں محو ہوں تو نظارہ الست سے مستی طاری ہونا بہت عام ہے ـ جب میرے نبی وسیلہ ہوتے کسی کے پاس پہنچتے ہیں،  تو خبر پر یقین کیا جاتا ہے ـ تجھے خبر دی گئی مگر تو نے یقین نہ کیا ـ کیا خدا کے لیے کسی شے کو قابلیت دینا مشکل ہے؟ کیا اس نے چیونٹی کو بیکار پیدا کیا؟ کیا اس نے اشجار سے کام لیا نہین ـ اٹھو شب دراز سے!  اٹھو شب دراز سے!  اٹھو اس خبر کو یقین سے پورا کرو جس کے لیے تخلیق کیا گیا ـ جس کو ممکن ہی نہیں بشر کے لیے کہ وہ نہ کرے کہ طوعا کرھا وہ ہمارے منشور سے وہی نشر کرتا ہے جس کے لیے اس کو حکم دیا جاتا ہے ـ 

ہد ہد الہامی پرندہ ہے اور یہ پیغامات القا کرتا ہے ـ اس کو ایسی فوقیت حاصل ہے جس کو تنزیل و صعود میں کہیں دشواری نہیں پیغامات کے ـ شمسی و قمری ترتیب سے نہیں یہ ہماری تکوین کا محتاج ہے ـ جانا کبھی التین کیا ہے؟ جانا کبھی زیتون کیا ہے؟ جانا کبھی طور کیا ہے؟ جانا کبھی مکہ کیا ہے؟ یہ چادر کے مقامات ہیں ـ جب ترا نور،  زیتون کے بابرکت تیل سے تازگی پانے لگے تو دید والی جگہ جانا ہوتا ہے جس کو طور کہاجاتا ہے مگر حد یہ ہے کہ اس شہر مکہ کی قسم جو دل میں موجود ہے،  اس تک جانا کے لیے سایہ چاہیے ـ کملی والے کا سایہ جب پڑتا ہے (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو تدلی تک جانا آسان ہے بہ وسیلہ ـ اس لیے کہا جاتا ہے کہ اک انسان نے منزل پائی ہے اور باقی سب کو رحمت  ملی ہے