منور، مطہر محمدﷺ کی سیرت
تصور سے بڑھ کےحسیں انکی صورتوہ نبیوں کے سردار ، ولیوں کے رہبر
نہیں کوئی انسان ان کا ہے ہمسر
مقامِ حرا ، معرفت سے ضُو پائی
نبوت سے ظلمت جہاں کی مٹائی
خشیت سے جسمِ مطہر تھا کانپا
خدیجہ نے کملی سے انہیں تھا ڈھانپا
منور ،منقی تجلی سے سینہ
پیامِ خدا سے ملا پھر سفینہ
چراغِ الوہی جلا مثلِ خورشید
تجلی میں جس کی، خدا کی ملےدید
احد کی حقیقت سبھی کو بتائی
نہیں شرک سے بڑھ کے کوئی برائی
تیقن سے سینے ہوئے سب کے روشن
گرفتار اندیشوں میں ان کے دشمن
اویسی ، بلالی صحابہ کی نسبت
محمد ﷺ سےالفت نے بخشی یہ عظمت
محبت کا میٹھا کنواں یا محمدﷺ
ترے ذکر میں ہر رواں یا محمدﷺ
مرا دل بھی اسمِ محمدﷺ سے چمکے
سبھی تارے اسمِ محمدﷺ سے دمکے
شاعرہ: نور سعدیہ