Monday, November 23, 2020

سرکار ‏لجپال ‏قلندر ‏لعل ‏

سرکار قلندر لعل شہباز کے نام سلام!  سلام بھیجنے والے کو ملے گی لعلی اور سلام بھی توفیق ہے!  

یا علی !  مست مست رہے قلندر لعل.
یا علی!  علی علی کہتے رہے قلندر لعل 
یا علی!  سرخ لباس میں رہے قلندر لعل 
یا علی!  جذب کیا، جذب ہوئے قلندر لعل 
یا علی!  سرمستی میں بیدار  قلندر  لعل 
یا علی!  عشق میں معجزن سرکار لجپال 
یا علی!  رہن رکھ لیا کس کو سرکار لجپال 
یا علی!  نعرہ مستانہ لگاتے رہے قلندر لعل 
یا علی!  قبلہ و کعبہ عشق کے لجپال سرکار 
یا علی!  سرخ پوش سے سرخ ہیں قلندر لعل 
یا علی!  جہانیاں سے جلا چراغِ قلندر لعل.
یا علی!  مصطفوی نور کا نشان قلندر لعل 
یا علی!  حسینی چراغ مورے قلندر لعل 
یا علی!  نور حزین میں منور ہیں قلندر لعل 
یا علی!  کن فیکون کی حکایت قلندر لعل 
یا علی!  نور سماوی و زمانی ہیں قلندر لعل 
یا علی!  توئی سردار و ذوالفقار لجپال سرکار 

یہ آیت نصیبہ ہے!  نصیب کی بات ہے کہ نصیب روشن ہے!  بات یہ ہے کہ آیت اتنی روشن ہے کہ نصیب نے روشن ہونا تھا ـ سرخ پوش بخارا کے آئے ہیں اور نصیب جانے کس کے جگمگائے ہیں ـ حیدرِ ثانی کی بات نہ ہو سکے گا بس سرجھکا کے بہ نیاز کہتے رہیں گے 

علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی 

بخارا کے قدماء سے روشن ہے اک لعل،  مولا علی اس کے ہیں سرکار،  کہو بس کہ یا علی یا حیدر!  قدیم نور کو رویت،  قدیم نور کی بات ہے!  ہم سب قدیم ہیں ـ ہم سب اول!  ہم سب آخر!  ہم ہیں اوج!  ہم منتہی 

چلو منتہی کو چلیں! چلو وادی ء ارم سے نکلیں!  چلو غار حرا چلیں ـ چلو سرخی کو عنایت بنائیں اور پیش کریں بہ نیاز سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ـ کیا پتا کسے نیاز میں دید ہو جائے ـکیا پتا کس کا حال بدل جائے ـ کون جانے ـ ہم تو کہیں گے 
علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  علی 

سرکار لجپال حسینی لعل قلندر ---- علی،  علی،  علی،  علی،  علی،  
حسینی گوہرِ آبدار ہیں لعل قلندر --- علی،  علی،  علی،  علی،  علی 

یہ رکوع ہے ـ یہ کس نے رکوع کیا ہے؟  ابھی سجدہ نہیں ہوا ـ ابھی تو نماز شروع ہوئی ـ چو قیام سے شروع کریں ـ چلو کچھ باقی نہ رہ جائے ـ چلو کوئی چیز رہ نہ جائے جس سے حال غائب نہ ہو جائے ـ چلو کسی کو کچھ مت کہو ـ دل اپنا صاف کرو کہ من مندر قبلہ ہے خدا کو ـ خدا نور ہے اور نور موجود ہے ـ نور موجود ہے حق موجود ہے ـ یہ تو بتاؤ کہاں کہاں پر نور موجود نہیں ہے ـ بس پھر تم عارف کیوں نہیں بنتے؟ تم کیوں شاہد کیوں نہیں ہوتے؟  اندر سے دیکھو یا باہر سے،  دیکھو تو فقط مجھے ـ شناخت یہی بتاتی ہے کہ شناخت نصیبہ ہے!  شناخت مل جائے تو دل بدل جائے نا!  اے خدا ہم سب کا دل بدل دے ـ ہمارا قال، حال میں بدل دے ـ ہمیں صدقہ امامِ حسین علیہ سلام ایسا حال دے کہ تا عمر نماز قائم رہے ـ ایسا دعا عنایت کر کہ فقط خدا سے خدا کو مانگیں اور تجارت کو چھوڑ دیں ـ تجارت تو تاجر کرتے ہیں ـ ہم تو نذرکرنے والے ہیں ـ ویسے جیسے ہابیل قابیل والی ہوئ اور جان چلی گئی ـ ہم ویسی نذر کرتے ہیں جیسی اک باپ بیٹے( حضرت ابراہیم،  اسماعیل ع)  نے کی ـ ہم ویسے نذر کرتے ہیں جیسے جان،  جناب یعقوب نے اپنے بیٹے کی خاطر کی اور بینائی  دینے میں دریغ نہ کریں گے ـ اگر ہم بد دعا نہ دیں گے کبھی کسی کو کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تب بھی بد دعا نہ دی جب اللہ نے آپ کو کہا تھا ـ ہم قابل نہیں مگر استطاعت دے ہم کو کہ امام ما،  مولا حسین کی طرح جان، مال،  اولاد کا نذرانہ دے کے تری محبت کا اثبات کریں