پاس حرم ہے اور ایک کالا کپڑا ہے. دل چاہتا ہے کالا کپڑا چڑھا دوں...؟
''نور کو کالے کپڑے کی ضرورت نہیں ہے . بس سب رنگوں کی کے پردے ہیں. ان رنگوِں کو نفی اثبات کرنا مقصود ہے.
''تم کون؟
''میں کالا رنگ ہوں؟
رنگینیاں کے ڈھانپے ہوئے ہوں.
ایک طرف خاکی رنگ اور دوسری طرف نوری رنگ.
"نور " : ... کالا رنگ بھی مجھ سے نکلا ہے. یہ میرا حجاب ہے
کالا رنگ!!!
" کیسا حجاب ہے؟
سب خاکی مجھ سے گزرتے ہیں میری حیثیت کیا ہے؟
نور : وہی نسبت جو روح الامین کی تھی.
"نور" : یہ بے تابی کیسی؟
اضطرابی پہلے تو نہ تھی؟
''اوئے رنگی
تیرے توں جیہڑا وی لنگے
اوہی پہچان چھڈے تے لنگے
تو کیہڑ یاں فکراں پالیاں؟ ''
اے خاکی! وڈا کثیف!
اے پلیتی تے پاکی وی
ایڈی پلیتی اچ لنگی حیاتی وی
ایڈیاں پلیتیاں تو پردے پاندی
تیری بے رنگی اے ذاتی وی
کالا رنگ: میڈا سائیں ..
تیرا حکمتاں مالک میں کیہ جانڑاں؟
''او مالک''
میرے تو لنگدے خاکی
اپنے رنگ چھڈ تیرے کول
آندے تے جاندے
میرا رنگ کیہڑ اے؟
میں رنگاں نوں سونگاں آں
مینوں پر کج نہ پلے
ای کیہڑا راز.
نور ": اس وجہ سے تو تیرا رنگ کالا ہے کہ تجھ پر خاکی رنگ نہ چڑھے اور خاکی پر نوری رنگ چڑھے.
یہ وہ حکمت تو جان نہ سکے. تو خاک کے لیے ہے مگر خاک تجھ سے نہیں بالکل اسی طرح جس طرح خاک مجھ سے ہے
از نور