Sunday, November 22, 2020

نعت کہنے کو حرف دل ہونا چاہیے

 روشنی ہوتی ہے .... چراغ الوہی ہو تو .... الوہی چراغ کیسے ہوتا ہے، جب دل کا ہر حرف ثنائے محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں بسر ہو .... داستان دل رقم کیے دوں یا کم مائیگی پہ افسوس کروں ... افسوس بھی کیوں کروں کہ میں ہوں کیا؟ کافی عرصہ ہوا قلم اپنی رفتار پہ رک گیا اور جذبات کے تلاطم میں شور نہ رہا، نہ حرف کے لیے خون چکاں انگلیاں ہوئیں، نہ دل ...دل بھی کیسا جو کہ فگار نہ تھا! افسوس ایسے دل پر جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہجر میں روئے نا. جگر بھی سالم ہے، جگر چاک نہیں .... قصور ہے نا تو میرا ہے کہ نعت لکھنے کی حسرت تو ہے مگر نعت لکھنے کو جو لوازمات چاہیے ان سے دل عاری ہے، روح مریض ہے ... دل مسکن ہے وبائی امراض کا .... نہ ان کی نظر ہوئی، آئنہ دھندلا صیقل کیسے ہو؟ کیسے ہو؟ شرم ہے نا کہ ماہ ربیع الاول کا چاند طلوع ہوا ہے اور دل پر اسم محمدی کے نقش نے جنبش نہ کی. پتھر ہے دل! پتھر دل سے جھرنا کیسے جاری ہو؟ کیسے چشمہ نکلے اور جب ہچکیاں نہ لگیں تو یہ حال ہوتا ہے .....


دل کو دیکھیے، حسد رکھتا ہے تو جلتا جاتا ہے ... دل کو دیکھے جلتا ہے تو غصہ کیا جاتا ہے دل کو دیکھییے کہ یہ حیلہ گر چاہتا نہیں کہ دل میں روشنی ہو. دل میں چراغاں ہو .....

روشنی کا مقدر عجیب ہے .... روشنی پانے والے کیسے ہوتے ہیں جن کو نعت گوئی کی سعادت حاصل ہوتی ہے. اپنا دامن دیکھوں تو خالی نظر آتا ہے آج تلک ایسی نعت تو کہی نہیں کہ کہنے کا حق ادا ہوجائے ... روشنی کا ستم عجیب ہے ... چراغ الوہی ہے تو ماند کیوں ہے؟ روشنی مقدر جس کا ہو تو اندھیرا کیا ہو؟ ............

وہ بھی کیا منظر ہوتا ہے جب حرا کا غار ہو، اور ہوا کی رفتار سے اس پر چڑھنا نصیب ہو .... نماز ادا ہو اور دل کہے کہ نعت سنا دے ... اس جگہ پہ بیٹھ کے اگر نعت پڑھوں تو لگے کہ میں نے نعت نہیں کہی بلکہ سب کہہ دیا جو میرے بس میں تھا یا کہ کوئی محفل نوری ہو، یہیں کہیں ہو اور میری نعت وہیں سنی جارہی ہو اور میری بات مقبول ہو رہی ہو ...


نعت کہنے کو حرف دل ہونا چاہیے
زخم دل کو خون سے پرونا چاہیے
رات کی ہتھیلی پر ہو محمد لکھا
قلم جب لکھے تب خوب رونا چاہیے