طٰہ! یہ اسمِ اجالا ہے ـ یہ جاذب نظر چادر کو بناتا ہے ـ چادر بہت بابرکت اور روشن ہو جاتی ہے ـ جب چادر روشن ہو جائے تو بندہ خبر پالیتا ہے ـ رحمتِ دو عالم کی چادر کا بیان تو وسعت اختیار کرلیتا ہے جب نوری قفل کھلتے جاتے ہیں ـ جب ان کی شناخت مکمل ہو جائے تو ہم ان کے سامنے چلے جاتے ہیں ـ اک انسان جس کا جسہ بھاری ہو، وہ ہمیں دیو جیسا دکھتا ہے ـ اسی طرح تہہ در تہہ زمانے چادر میں منور ہو جائیں تو لطافتیں منتہی کا سفر پالیتی ہیں ـ
کبھی سویرا ہو جائے ـ دھوپ تیز ہوجائے تو حبس سے بارش ہوجاتی ہے ـ یہ ہوتی ہے رحمانیت ـ وہ فرماتا ہے تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ـ اس نے بارش دی اور تم نے نعمت کو بقدر پا کے مشروط کرلیا ـ اس نے بارش غیر مشروط دی ـ یہ چیز اللہ کو قہاری کی جانب لیجاتی ہے وگرنہ وہ تو سراپا محبت ہے ـ وہ تو عین محبت ہے ـ
طسم بھی روشنی ہے اور یہ بعد حــــم کا وہ قفل ہے جس میں منارہِ نبوت سے کچھ ایسی کنجیاں کھل جاتی ہیں، جو کل زمانوں کی فتح کے برابر ہے ـ جب فرمایا گیا انا فتحنا لک فتحا مبینا ـ اس کا مطلب یہی تھا اب ہر کعبہ بت سے صاف ہوگا، اب ہر کعبے کے بت گرانے والے مولائے علی ہوں گے ـ اب ہر انسان کو امان ملے گی ـ یہ فتح عالمین کی فتح ہے بالکل اسی طرح جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت العالمین ہیں ـ اس طرح فتح بھی عالمین کی ہے ـ سو ہر جہت میں اک جلوہ نہ ہو تو سمجھ لو کہ تمھاری روح کو فتح مبین کا عقد نہیں ملا ـ یہ مسئلہ تو یہیں پر ختم ہوجاتا ہے جب فرمایا : الیوم اکملت ـــــ اب تمام کائنات کے نوری اسماء پر کمال عطا ہوگیا ـ یہ پتھر، یہ پہاڑ، یہ افلاک، یہ نوری، یہ ناری، یہ انس، یہ چرند پرند، یہ حیوانات، یہ اشجار، بادل، برکھا، ہوا اور دیگر اشیاء میں اک نور مستقل ہے ـ
اللہ نورالسماوات والارض --- وما ارسنلک الا رحمت للعالمین
روشن فتح جب نصیب ہوتی ہے تو رسیوں کو عصائے موسی درکار ہوتی ہے جو کہ نگل لیتا ہے ہر نقل کو. اگر سچے لوگ ہوں تو وہ آیتِ الہی پر ایمان لے آتے ہیں اور دل یدِ بیضائی ہالہ بن جاتا ہے ـ افکار میں یہی روشن بات ہے: ایک نے ایک کے لیے کائنات بنائی ـ ایک ہی قاب قوسین کے مقامِ ارفع تک پہنچا ـ باقی تو سب سائے ہیں ـ یعنی کہ باقیوں کو اک کملی نے گھیر لیا ہے
جب کہا جاتا ہے
یا ایھا المزمل
یہ اک مقام ہے
جب کہا جاتا ہے
یا ایھا المدثر
یہ بھی اک مقام ہے
مقامات درجہ بہ درجہ ہیں اور تشبیہ استعارہ چادر ہے ـ گویا اللہ تو چاہتا ہے اپنا نور مکمل کرلے ـ واتممہ نورہِ ـ کوئی کتنا کوشش کرے نور بجھانے کی وہ چادر جس کو اس نے مکمل کرنا تھا یا مکمل کرنا ہو وہ مکمل ہو کر رہتی ہے ـ کبھی چادر خشیت میں ڈھل جاتی ہے تو کبھی ہیبت میں تو کبھی جلال میں تو کبھی جمال میں تو کبھی کمال عطا ہوتا ہے. اس لیے کہا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نور تمام زمانوں کے لیے ہے