دل کی حالت بھی سنبھلتی نہیں ہے
جسم سے جاں بھی نکلتی نہیں ہے
جنس بازار یہ دنیا ہی سہی
روح پاکیزہ تو بکتی نہیں ہے
خوب کرتی جو ملمع پیتل
دھوکہ دنیا دے کے تھکتی نہیں ہے
اونچی مسند پہ ہیں بیٹھے ادباء
بات سچ کی ہی نکلتی نہیں ہے
لوگ مخلص ہی بنے جو سارے
سادگی ہم پہ بھی جچتی نہیں ہے