Sunday, November 22, 2020

احمد فلک کا نور ہیں ، چاند سبھی تاروں کے

 احمد فلک کا نور ہیں ، چاند سبھی تاروں کے

تقسیم رحمت ہوتی ہے ان کے ہی اشاروں سے
٭٭٭٭
محبوب کی محفل میں جب میں نے پڑھی تھی نعت
جھوم کے سب کہنے لگے کیا ہیں میرے جذبات
٭٭٭٭٭
میں جوگن سرکار کی،نیچی میری ذات
وصف ان کا کیسےہوبیاں،میری کیا اوقات
٭٭٭٭٭
تیری رہ پر میں چلوں ، میری بنے گی بات
ہوگی زیارت جب مجھے ، تب میں لکھوں گی نعت
٭٭٭٭
صدیاں گزریں دید کو ، کب ہوگی میری عید
جلوہ اپنا دکھلا دو ، پوری کردو امید
٭٭٭٭
چہرہ کملی والے کا دمکے ہے نور میں
نورِ حقیقی جیسے تھا پوشیدہ طور میں
٭٭٭٭٭
مصطفوی نور میں چمکے ہیں کائنات کے راز
معراج کی شب کو عیاں تھا پردہِ مجاز
٭٭٭٭

عکسِ مصطفی کی جھلک دیکھی حجابِ ازل میں
مرشد حق کو تب دیکھا میں نے رحمت کی غزل میں