Tuesday, November 24, 2020

آیت ‏تطہیر

آیتِ تطہیر چادر پر اتر رہی ہے . وہ ترتیب نزولی ہے جس میں یہ اتر رہی ہے. یہ برق مانند نور یونہی سینے میں مقامات طے کراتی ہے ـ جسطرح موت کا وقت مقرر ہے،  وہ نشان جس کو صور  سے تعبیر کیا گیا ہے، وہ بھی سینے میں موجود ہے ـ وہ ملحم آیات کا نشان جس کو  نوریوں سے معتبر کیا گیا ہے، جو صعود و نزول کرتے ُہیں،  وہ چادر پر نشانات ہیں ـ یہ نشانات جب کھلتے ہیں تو زمین و آسمان کی کنجیاں آدم کے حوالے کردی جاتی ہیں ـ یہ اب بھی کافی نہیں خلافت کی پہچان کر سکے ـ بندہ خلیفتہ الرسول سے سے خلیفتہ اللہ بنتا ہے . مہرِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر چادر پر منور معجل مطہر نشان ہے ـ یہ نشان خیال سے ایسا منور ہوتا ہے کہ مٹی ہیچ!  سراپا نور کا ہوجاتا ہے. وصل اصل سے باہم ایسے ہوتا ہے بندہ اندر مکمل کائنات ہے.

جب صور بوقت نفخ پھونکا گیا،  صدائے کن جاری ہوئی تو یہ صور کا نشان اس صدا کے ساتھ سوتا کٹتے موجود تھا،  الہیات کے نشانات بھی،  اسماء اور نوری کنجیاں بھی ـ گویا خیال ہے وہ اور باقی خیالات کا تسلسل. اس کا خیال اور چادر تک پہنچے تو،  چادر جگمگانے لگتی. اس جگمگاہٹ کو جب وہ دیکھتی تو دید کرنے لگتی ہے ـ یہ وہ مقام ہے جہاں جذب کائناتیں وا تو کرتی ہے مگر مجذوب ہونا مقام فکر ہے کہ یہ لائق نہیں آدم کو حیران ہوتے سکتے میں جائے کہ اس کو حواس کا تشکر بجالانا چاہیے کہ خدا نے اس کو کیا کیا نہیں دیا ــ  

بندے پر تو لازم ہے کہ ہر روز عہد الست کو یاد رکھے ـ خدا کے پاس حضوری ممکن تب ہے جب تک اس عہد کو یاد نہ رکھا گیا ہے ـ  حاضر ہیں جب ہم کہتے ہیں زبان سے یعنی "لبیک " ہم ہوتے تو غائب ـ اک غائب انسان جو دنیا میں رہے وہ کیسے حاضر ہو سکتا ہے. اس کے دل نشان ایزدی کیسے ابھر کے اس کی چادر کو انوارات سے مکمل کرے ـ جب یہ ممکن نہیں ہو سکتا ہے وہ " غائب " ہے اور خدا کو غائب کا حج کیا کرنا؟  بالکل اسی طرز نماز کا ہے کہ نماز میں حاضری نہ ہو تو ویل المصلین کا مقام آجاتا ہے. نماز منہ پر مار دی جاتی ہے ـ بندہ جب تک اندر سے کچھ نہیں پاتا تو باہر مچاتا ہے سیاپا  آیت تطہیر نازل ہونا ضروری ہے تاکہ سیاپے سے بچا جا سکے