ازل نے کی ابد کی جستجو مقامِ ھو تلک
جنوں کو مل ہے جائے آبرو مقامِ ھو تلک
فلک کا نور جب وجود میں سما رہا تھا تب
خودی میں آئنہ تھا روبرو مقام ھو تلکنبی کی میم کی کہانی الف کی مثال ہے
وہ عکسِ ھو خلق ہوا، ہے جو مقام ھو تلک
حسن ، حسین یہ علی کے ہیں چمن کے لالہ زار
انہی سے ہستی کی ہوئی نمو مقامِ ھو تلکدریچے دل کے وا ہوئے ہےبکھرا سحر چار سو
درود سے ملا ہے رنگ و بو مقامِ ھو تلک
جو عفو کی مثال ہیں وہ فاطمہ کمال ہیں
ملا ہے ان سے اوج نورؔ کو مقامِ ھو تلک
مجھے ہے زعمِ شعر گوئی وہ کہ مسکرائے جائے
قلم ہے چلتا جب رسائی ہو مقامِ ھو تلک