زندگی اور جہاں !
یہ فانی
جو اس کے درمیاں
وہ قربانی
عظمتوں کے پیکر
رفعتوں پر مکیں
مانگتے ہیں
اپنے ہونے کی
ایک عظیم قربانی
حیات کے ہر قدم پر
مشکل کے آئینے
آنکھوں میں آبگینے
دلوں میں ملال کے سمندر
مانگ رہے ہیں
سفینے ۔۔۔!
کہاں ملیں گے ؟
کہاں اور کس موڑ پر
اداکار تری بستی کے
تجھے برباد کرکے
اپنے ہنر کی چھاپ لگا کر
کیا کریں گے؟
ہنسیں گے ۔۔۔!
ہنسنے دو ۔۔۔۔!