Sunday, November 22, 2020

اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت

 اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت

بجھا چاہتا ہے چراغِ محبت

بھروسہ کسی پر بھی ہوتا نہیں ہے
قرابت سے ہونے لگی ہے جو وحشت

ہر اِک بات پر دین کا ہے حوالہ۔۔!!
محبت ہے یہ دین کی، یا سیاست۔۔؟


تعلق ہی دنیا سے میں توڑ ڈالوں!!
مِلے ہے ہر اِک بات پر جو اذیّت


مداوا غمِ دل کا ہو نورؔ کیسے
کہ زخموں سے ہونے لگی ہے محبت