Monday, October 12, 2020

مجلی آیات

یہ بیان کیا ہے جب رگ رگ میں نسیان نہ ہو تو سمجھ نہیں آتا ہے کہ اللہ قران پاک کے لفظوں میں چھپا ہے اللہ چھپا ہے جب لفظوں کو پیچھے راز پالیں تو ہمیں سمجھ آئے گا قران کیسے اترا تھا ...یہ کب کب اترا ..ہمیں محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سینے سے اترتا ان کی زندگی کے تمام واقعات دکھنے لگیں گے ...ہم جب تک ان کو دیکھ دیکھ کے قران نہ پڑھیں گے ہمیں نہیں علم.ہونا کہ قران پاک ہے کیا ان کے عمل دیکھیں ان کی محبت ان کی شفقت اگر نہ دیکھیں تو فساد کریں گے. مجھے نہیں علم کہ.کہاں کہاں سے یہ بات کررہی مگر علم ہے سر...

لفظ سیال بن جاتے ہیں!

کبھی کبھی لفظ سَیال بن جاتے ہیں، کبھی ابر تو کبھی بہاراں -- موسم بَدلتے کیوں ہیں؟ یہ عام سی بات ہے اور خاص جگہ سے اٹھتی ہے. اکائی کی نفی ہوجائے تو سفر گیارہ سے شروع ہوجاتا ہے پھر الـــم کی سمجھ آنے لگتی ہے. یہی سمجھایا گیا تھا کہ وہ خود کو خود سجارہا ہے. منزل اک نے پائی ہے، منزل اک کو ملے گی،  ثمہ دنا کا مقام تھا،  بندہ کو مازاغ کا خطاب ملا. ہم تو بس سایہ پائیں گے ان نعمتوں کا. خدا نے اک کو بنایا ... ہم ٹرانسمٹ کررہے ہیں -- محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بات خدا کو، خدا کی بات محمد کو...

تمھاری صورت، اک آئنہ

تمھاری صورت اک ظاہر ہے - دوسری درون کی ہے --- صورت گَری میں ہر صورت جُدا ہے مگر جدا صورتیں ہوتے ہوئے رنگ تَمام محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نکلے --- آپ؟  آپ اللہ کا نورِ خاص ہیں اور صبغـــتہ اللہ کی حَسین مورت ہیں --- اللہ کا رنگ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا رنگ ہے جسطرح اطیعواللہ ہے اطیعو الرسول --- یہ اَطاعت کَہاں سے ملتی ہے؟ تم کو یہ طاعت رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عطا ہوتی ہے جب وہ اپنی کملی میں لیتے --- کملی انکا نور ہے --- یا ایھا المزمل --- یہ پرجلال کملی --- یا ایھا المدثر...

حرف متحرک

سُنو دل!  اے حرفِ متحرک سُنو!  تم سنو گی؟ تم نہیں تو کون سنے گا اس کی بات  اوروہ بات کہ حروف دائرے میں ہیں ---- میں نے الف کو الف سے ملانے کا کہا.تو حروف تہجی نے رقص شروع کردیا -- تمہیں دائروں کا رقص سمجھ آیا؟  یہ دائرے الوہی ہیں -- ولینا سے نکلے ہیں اور علیکم سے تعلق ہے.  کیسا لگے کہ شب اسرار کو دھواں کہا جائے؟ کیسا لگے رگ دل کو الہ کہا جائے؟ کیسا دل تہہ دل میں باللہ کہا جائے؟ کیسی جان روح اللہ میں فتح مبین کہلائ جائے -- مبارک ہو فتح مبین -- ہر حرف کی فتح مختلف ہوتی ہے...

مخاطب!

آج  تم مجھ سے مخاطب ہو جاؤ -- مخاطب ہونے کے لیے لباس پہننا پڑتا ہے یہ لباس روح دیتی ہے - تخییل کے پَر بنتا ہے اور فضا میں اڑتا چَلا جاتا ہے -- یہ پرواز ایسے ہے جیسے راکٹ کو چھوڑا جاتا ہے یہ واپس نہیں آتا ہے اور جب آتا ہے تب لباس نہیں پہنا ہوتا ہے ... سوال یہ اٹھتا ہے سعدیہ تم کون ہے سوال یہ بھی اٹھتا ہے میں کون ہوں؟  میری حقیقت بہت وسیع ہے مگر میں تمھارے نام سے جڑ کے محدود ہوگئی --- تم انسان ہو میں فقط امر --- سوال آتا ہے انسان اور امر میں فرق کیا ہے --- انسان میں خزینہ ء علوم ہے جو کنجی...

رمز عشق

بہت خوب دلنشین احساس!  سرسراتے پتے جیسے ہوں شاد رونقِ گِل میں ہے چھپا سراب دل ہے آب میں مگر آنکھ آب آب کم مایہ کو ملے کچھ تو نایابسیکھایا گیا الف کو سیکھا ہے جب تلک میم تک نہ گئے درد سہہ ب پ ت ٹ  س ش کا ورنہ نَہیں درون میں باقی کچھ حرف حرف کی حکایت سن لےراوی اک ہے اور روایت سن لے شاہی کے پاسدار نے راز فاش کیا سینہ دل سے راز نیم بسمل نکلا یہ سیکھ کہ جگر گداز یے ابھییہ کہہ یا وہ کہہ نالہ رسا ہو جائےعشق چیخ نہیں! پکار نہیں!  قرار نہیں!...

کوئی حرف نہ کمال رکھا ہے

ہم کلامی وہ کہتا ہے کہ مجھ میں چھپ جا، وہ کہے اور دکھائی کچھ نہ دے تو بندہ کیسے چھپے اور کیسے وہ ظاہر ہو؟ ؟ ؟ وہ ظاہر میں  ہے ــــــ  تو اللہ ظاہر ہو تو دیکھے اپنے آئنے کو ـــــــ اسکا آئنہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں ..جب تک اپنی نفی نہیں  کی ہوتی ــــــــ خدا  ظاہر میں نہیں ملتاــــــــــ خدا نہ ملے تو محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کلمے میں پڑھنے سے کیا حاصل ہے؟؟؟  جب وارد نہ.ہوا تو.ماننے سے آگے کا.سفر چہ.معنی؟ ـــــــ  گویا یقین بھی کامل.نہ.ہوا.ــــــــ...

خود کلامی

ہم کلامی وہ کہتا ہے کہ مجھ میں چھپ جا، وہ کہے اور دکھائی کچھ نہ دے تو بندہ کیسے چھپے اور کیسے وہ ظاہر ہو؟ ؟ ؟ وہ ظاہر میں  ہے ــــــ  تو اللہ ظاہر ہو تو دیکھے اپنے آئنے کو ـــــــ اسکا آئنہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں ..جب تک اپنی نفی نہیں  کی ہوتی ــــــــ خدا  ظاہر میں نہیں ملتاــــــــــ خدا نہ ملے تو محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کلمے میں پڑھنے سے کیا حاصل ہے؟؟؟  جب وارد نہ.ہوا تو.ماننے سے آگے کا.سفر چہ.معنی؟ ـــــــ  گویا یقین بھی کامل.نہ.ہوا.ــــــــ...

ہتھیلی میں جگنو

میری ہتھیلی پر اک جگنو چمک رہا ہے ـ یہ جگنو تو بس عکس ہے، اُس اصل کا جو دل میں قرار پائی ہے ـ میں اس نگر سے اس نگر اک تلاش کے سفر میں اور میری من کی سوئی اس روشنی سے پاتی دیپ بناتی جاتی ہے ـ میں کس سمت جستجو کے چکر لگاؤں؟ کس سمت سے پکاروں؟  غرض لامکان سے صدا مکان میں آتی ہے تو زمان و مکان سے نکل جانے کی سبیل بھی موجود ہوگی ـ اب تو لگتا ہے دل پتھر کا ہوگیا اور کیسے اس سے چشمہ پھوٹے گا؟  جب چشمہ نہیں رہے گا تو زمین بنجر ریے گی ـ دل کی زمین بنجر ہو تو ذکر اک وسیلہ بن جاتا ہے مگر ذکر کیساتھ...

بلا عنوان

جس کو میسر تھا اسکا ساتھ اور جس کو نہیں تھا ساتھ ـ جس کا ہاتھ خالی اور جس کا دل بھرا ہوا تھا ـ جس کا من خالی اور ہاتھ بھرا ہوا تھا ـ دونوں میں فکری تفاوت کی خلیج نے فاصلے ایسے عطا کیے کہ من بھرے بھاگن سے تن پُھلے تن جاون کے مراحل تھے ـ یہ فکر جس نے پرواز کرنا ہے، یہ پرواز جس میں ماٹی کے قفس سے پرندے نے جگہ چھوڑ جانی ہے، اس کی بیقراری عجب ہے جیسا کہ سب بھول گیا ہو کہ وہ کن سے فیکون ہوا تھا ـ وہ تو نہ کن ہے اور نہ فیکون ہے ـ وہ نہ ازل ہے نہ ابد ہے ـ وہ تو لوح و کتاب کا خیال ہے اور وہ خیال بس آنکھ...

بیقراری کا پرندہ

بیقراری اک پرندہ ہے جس کے پر پھڑپھڑاتے رہتے ہیں اور سنگ در جاناں جب تک بن نہ جائے،  یہ اپنی اڑان سے زخمی ہوجاتا ہے ـ ہوا تکیہ بن جائے، تخییل اندھا ہو کے بھی محو ہو جائے اور گائے پریم کی نَیا میں الوہی گیت اور راگ سُر ماتا ـ یہ راگ ایسا جس سے پہاڑ جیسے دل ٹوٹ کے ریزہ ریزہ ہو جائیں اور آنکھ سے نہر بہہ جائے ـ مثل یعقوب دیدہ ء دل کن کے بعد سے نابینا رہا اور بینائی کے لیے محبوب کی خوشبو چاہیے تھی. جا بجا اس اک پوشاکِ یوسف کی مثل ڈھونڈا ہے ہم نے اس ملاحت آمیز خوشبو کو ـ جس کی مہک سے کھلے غنچہ ء دل...

وحی

غارِ حِِرا، جبل النور میں واقع ہے. کہساروں سے بھرپور وادی میں وحدت کا نظّارہ کرنا مشکل نہ تھا! اللہ کی دید کی ابتدا سے پہلے علم یعنی نور کی جانب رجوع ضروری ہے. آنکھ متصور اس وقت کے گھڑیال پر ہے، جب چودہ صدیاں قبل اک نفس سجدہ ریز رہا اکثر، یہ قیام حرا کے غار میں اور سجدے آیت دل منور کیے دیتے، لڑیاں آبشار کی مانند آنسوؤں کی بہتی ..وہ پاک صفت نفس، لاجواب تڑپ لیے ..خدا کو دیکھنا کمال دیکھنا  مگر اسکو دیکھنے کی کمال تَڑپ نَہیں ہے    .... وہ الوہی صفات کا جامے پہنے  نفس سفید لباس میں...

سوچ

دل کی خاموشی پر مستغرق سوچ کے پہرے ہیں. قلعہ بند اس سپاہی کی قید میں ہے. سیاہ تھی سوچ اندر، باہر نور کے پہرے تھے. نور کے اندر سیاہی کیسی؟  سیاہی کیا تھا، یہ حجاب تھا ... کچھ الٹا دکھنے لگا ہے سیاہی کے گرد نور ہے.  دل اس وقت جانب حضور ہے.میں جو صحن کعبہ سوچ کو نور کی صورت طواف کرتا دیکھ رہی تھی، مجھے منظر سب الٹے دکھنے لگے تھے. جیسے حجاب سب ہٹ کے سمٹ گئے ہیں باقی سوچ میں نور باقی رہ گئی ہو ... مجھے لگا کہ مجھ سے ایک وجود نکلا اور کعبے کے گرد طواف کرنے لگا. مطاف میں سوچ بیٹھی تھی...

مبارک ہو، تو حبیب ہے

خُدا میرا ہے ا، اُس نے سرگوشی میں کَہا، اس نے کَہا کسی کی فکر مت کرنا، مرے ہوتے تجھے کسی کی ضَرورت نَہیں، اُس نے کَہا دنیا کا دھوکا اچّھے اچّھوں کو لے ڈوبتا ہے،  وہ کہتا رَہا کہ محبوب کبھی بھی محبت کا سودا نَہیں کرتا ہے .. میں نے کَہا،  میرے عشق کا سودا کیا.ہے وہ قریب ہُوا،  اُس نے کَہا،  عشق تو رقصِ سودا ہے، اصل چہرہ تو منظر منظر تلاشنا ہے اور جب مکمل کچھ نَہ پاؤ، تو مری جانب لوٹ آنا میں نے کہا،  صدائے دما دم میں ناتمامی کی سوزش ہے وہ اور قریب ہُوا اور...

وہ کہاں کہاں ہے؟

بنانا مٹانا مٹا کر بنانا اس کی حکمت کے رخ ہیں ۔ وہ مٹی کے گارے سے انسان کا جسم بناتا ہے اور پھر انسان کے جسم کو مٹی گارا بنا کر فنا کر دیتا ہے ۔ گارے مٹی کایہ کھیل زندگی اور موت کے عمل کو رواں رکھتا ہے ۔ مٹی سے جسموں کا بننا ، ان جسموں میں روح کا سمانا زندگی کو جنم دیتا ہے ، روح نکلنے کے بعد جسموں کا فنا ہونا ، اسی سمانے نکلنے فنا ہونے کے سلسلے میں مالکِ کائنات کی حکمت چھپی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔ تعمیرِ حیات کے ابتدا میں گارہ کھنکھناتی مٹی سے لیس دار لج لجا کی صورت بدلا گیا پھر اسمیں جان ڈال دی گئی ۔ کن...

اللہ ھو

دل والے حاضرین!  سُنو!  اللہ کی ضرب سے ھو دکھتی ہے! جسکو ھو کا یقین مل جائے تو وہ ریت کے ذرے کی حرکت میں اللہ اللہ کا ورد پا لے گا، وہ پھوٹتی کونپل میں الا اللہ کا ورد پائے گا، جب کونپل نے کہا "میں نہیں تو ہے، تو کونپل پھول بن گئی،  تو دیکھے تناور درخت، کہتا ہے "میں نہیں، تو ہے " ..... سمندر کا فشار دیکھا ہے؟  دیکھو تو!  بولو تو!  کس سے؟  سمندر سے!  سمندر کے شور میں اللہ اللہ کی صدا ہے اور جب اس کی لہریں خاموش ہوتی ہیں تو "ھو ھو "ہوتی ہےشور اور خاموشی کا فرق...

اک الٰہ تھا، لا تھا سب

اک اِلٰہ (معبود)  تھا!  لا تھا سب!مملکت تھی، مگر کوئی شریک نَہ تھاخُدائی فوجدار نَہ تھےدعویدار نہ تھا کوئی معبودیت کاکسی نے موسی(ع)  بن کے نَہ دکھایا تھاکوئ مثلِ مثال یوسف (ع)  نَہ تھاکسی کا اوجِ کمال با جَمال خُدا نہ تھا،معراج بشریت نَہ ہُوئی تھییعنی  محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی نہ تھےکوئ نوری خلق نہ تھانار بھی کوئی نہ تھی، گُلنار ہوتیمگر اک اِلٰہ تھا ...پھر یُوں ہوا،  اس نے خود سے خود کو نکال کے دیکھامحمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا وجود آیااس کی ذات کی روشنی...

رادھا

رادھا بے چین رہتی ہے، اسکو بہت سے گیت سینے پر تحریر ملے تھے!  ان گیتوں کو گانے کے لیے اس کو پڑھنا تھا ان گیتوں کو! رادھا کا غم جگنو جان سکتا تھا! کیوں؟ رادھا اندھی تھی ...اس کے اندر دیپ کے تیل کو جلنا تھا!  اک دن جنگل میں جاتے ہوئے رادھا نے جگنو کو دیکھا جگنو کہاں سے آرہے ہو؟"رادھا، گُلاب کے پاس رہتا ہوں " رادھا جھوم جھوم جائے، گلاب کا بَہار سے گہرا تعلق تھا!  شام سلونی میں رات کا پہرا تھا ...  رادھا کا رقص سرر سے شروع ہوتے بیقراری میں ڈھلنے لگا .....!  بیقراری...

شہادت بہ حسن روایت

دل کے ٹکرے شُروع ہوگئے اور ہاشمی چراغوں سے اُجالا کرنے لگا یہ قَلم ... حَلم سے رکھ لفظ اے قلم!  ہاشمی چراغوں سے دل روشن ہونے جارَہا ہے!  استاد کہتے ہیں اسے جو ہدایت کا چراغ پہلے روشن کردے! دل میں اسم الہی کی تکرار ہے اور دفینے کی تہہ میں ھو لکھا ہے ...... سینے میں اَحد کا میدان ہے اور حمزہ پِیا کی قبر ہے!  بوطالبی چراغ، ہاشمی روشنی .... رضاعی بھائی، حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ... غنیم کی سرحدوں میں گھرے، دلیری سے لڑتے رہنے والے میرے محبوب صحابی نے جان کی قربانی سے دریغ...

فرق

درد کے سمندر میں غوطے لگائے اور پھر ڈوب گئی ..درد لحظہ لحظہ شان بڑھاتا گیا اور میں جھکتی گئی. وہ وقت آیا کہ پیمانہ چھلکتا رہا، جتنا چھلکا اتنا موجود رہا، میں حیران رہی کہ باہر اور اندر برار ہوگیا کیا؟حاضرینِ دل!  سنیے یہ جو حال ہے، یہ درد ہے، فکر میں ڈھل رہا ہے. یہ فکر عمل سے عامل کرتے جانبِ رقص ہے. کیا سودِ زیاں؟ کیا زیانی؟ کیا حکم ربانی کے بغیر یہ حال ممکن ہے؟  ممکن نہیں کہ درد کی اساس بنا کے اس نے یاد کے طرب میں مدہوش کردیا ہے میرے لب خاموش ہوچکے اور دل ہمہ وقت گفتگو میں ہے...

رنگوں میں ڈھلی صورت

کیا علم تھا کہ  مرض عشق ہوجانا ہے. جتنا اس مرض سے بھاگا جاتا ہے اتنا یہ جان کو لگ جاتا ہے. پھر گریہ بھی کیا،  لہو بھی آنکھ کے پار ہوجاتا ہے .. بدلے میں جفا رہ جاتی ہے. کہنے کو سوداگری نہیں محبت کہ بدلہ مانگا جائے مگر جس دل میں محبت کے بے تحاشا سوراخ ہو، اسکے پیالے سے سب باہر آتا جاتا ہے .ہر آنسو آیت بن جاتا ہے اور ہر نشان میں خودی جلوہ گر ہوجاتی ہے. یہ وہ مقام ہے جس میں ہر شے آئنہ ہوجاتا ہے. درد سے پُر ہے دل، جان بلب ہے، شکستگی پر غشی سی طاری ہے، گماں ہوتا ہے نزع کی ہے باری،طبیبا!  تخلیہ!...

خوش وصال گھڑیاں

سوچتی ہوں اُن خوش وصال گھڑیوں کو، عہدِ محمدی صلی اللہ علیہ والہِ وسّلم اور حضرت سلمان فارسی کی تَلاش کا سفر ..... آگ کی پَرستش کرتے ہیں مگر ان کا دِل ایسی پرستش سے خالی تھا، ان کو جستجو تھی ایسی ہستی کو چاہا جائے جو واقعی  اللہ کہلائے جانے کی مستحق ہو ....فالھمھا فجورھا واتقوھاحضرت سلمان فارسی سفر میں رہنے لگے تاکّہ اصل کی جستجو کی جاسکے. راہب سے ملے، اس کی خدمت کی تو علم ہوا، خدا اَلوہی اَلوہی ہستی ہے اور ان حضرات سے اللہ کا پتا ملتا ہے جو خود الہیات کے جامے پہنے ہوئے ہوتی ہیں ... راہب نے...

انہماک

سوچتی ہوں اُن خوش وصال گھڑیوں کو، عہدِ محمدی صلی اللہ علیہ والہِ وسّلم اور حضرت سلمان فارسی کی تَلاش کا سفر ..... آگ کی پَرستش کرتے ہیں مگر ان کا دِل ایسی پرستش سے خالی تھا، ان کو جستجو تھی ایسی ہستی کو چاہا جائے جو واقعی  اللہ کہلائے جانے کی مستحق ہو ....فالھمھا فجورھا واتقوھاحضرت سلمان فارسی سفر میں رہنے لگے تاکّہ اصل کی جستجو کی جاسکے. راہب سے ملے، اس کی خدمت کی تو علم ہوا، خدا اَلوہی اَلوہی ہستی ہے اور ان حضرات سے اللہ کا پتا ملتا ہے جو خود الہیات کے جامے پہنے ہوئے ہوتی ہیں ... راہب نے...

انہماک

انہماک کا کوئی قاعدہ ہوتا ہے؟ انہماک گہرائی پیدا کرنے سے وجود میں آتا ہے. جب بچہ نَیا نَیا اسکول جاتا ہے تو اسکو حروفِ تہجی کی ابجد کا علم نَہیں ہوتا ہے . اک اچھا استاد حروف تہجی کے تصور کی گہرائی ذہن میں پیدا کرتا ہے. وہ "گانے " کی، tracing کی،  mimes اور حروف تہجی کی کردار نگاری کرتے گہرائی پیدا کرتا ہے. بچہ کے اندر جیسے گہرائی پیدا ہوجاتی ہے، اسکا انہماک پیدا ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں. اسکو ہم "دھیان "کی قوت بھی کہتے ہیں. جدید تعلیمی نظام میں پڑھانے کے انداز میں جدت جس قدر پیدا ہوئی ہے،...

دید کا مقام

عشق کیا ہے؟کیا آسان ہے؟یہ تن آسانی کا سوگ ہے یہ بے سروسامانی کا عالم ہے یہ حَیا کی تقدیس ہے جیسے دلوں میں اترتی تمجید ہو عشق بس اک کلمہ ہے؟عشق کی عین میں کیا اسرار ہے؟عین سے عشق،  عین سے دید، عین سے لا اور عین سے الا اللہ کا سفر عین نفی اثبات کا سفر ہے جب اللہ کو واحد مانا گیا تو ملائک نے عرضی پیش کی " انسان تو خود رولا سیاپا ہے"مگر فرمایا گیا "وجہِ بشر تخلیق کون ہے؟وجہِ منظر نوید کون ہے؟کس کے واسطے مشّکل ہوا؟کائنات کی آیات سے اظہار کا سلسلہ!لا کے...

آیت حق نمبر ۴

آیتِ حق نمبر ۴ احساسِ کلیمی دیکھنا چاہو تو کبھی لال لباس میں موسی علیہ سلام سے ملنا. وہ ایسی ہستی جو دیکھتے ہیں تو گمان ہوتا ہے خدا جلال عین حق ہے مگر یہ کہ ان کا تبسم عنایت ہے. میں نے اُن سے پوچھا کہ خدا کَہاں ہے. وہ گفتہ ہوئے کہ خدا سچ ہے اور سچی داستانوِں میں پوشیدہ ہے ...اللہ ھو الشہید لعل لباس میں گھنگھریالے بالوں والے، ہاتھ میں عصائے اِلہی لیے، دراز قد وہ بزرگی کی چادر پہنے ہوئے تھے. متلاشی پوچھتے ہیں کہ آپ نے تو خُدا کا جلوہ کیا ہے نا ..یہ جو لباس لعل ہے یہ اسکے دید کے حامیوں...

آیت حق نمبر ۳

آیتِ حق نمبر ۳ لفظوں کی  اقسام ہیں: کچھ خوشی و شادی کا بیان، کُچھ حسد، کینے کی جلن لیے، کچھ صحیفہ کی مانند دل میں اُترتے ہوئے، کچھ الہام کی مانند سینہ کھولتے ہوئے، کچھ کلیمی کی ضرب لیے ..کچھ خالق کا امر بنتے ازل کا حُکم رقم کیے ...کچھ لفظ جھوٹے ہوتے فریب دیتے ہیں تو کچھ حیات کا فلسفہ لیے،لفظ لفظ تری آیت ہےآیت سے آیت جڑی اک خزانہجوڑوں ان کو تو کبھی دیکھوں توڑ کےسمجھ آنے لگے تو سر دھنتی رہوں میںلفظ ترے ملحم ہوتے رہتے ہیںنرم زمین ہوتی ہے تو روشن فلک ہوتا ہےبارش ہوتی ہے آشیانے پر تو برق بھی...

آیت نمبر ۲

آیت حق نمبر ۲آپ نے سوچا کبھی طسم کیا ہے؟ لباس بندگی میں دید کے بعد طلوع آفتاب کی روشنی لیے مجلی ہستی  جسکو روشنی دی گئی ..موسی علیہ سلام کا آگ کے لیے جانا اور روشنی سے سرفراز کیا جانا ..مگر رحمن کی رحمت میں "ت " اور "ن " کا فرق ہے.... خدا کی آیات میں کھو جانے کے بعد فنائیت سے ہوتے احترام کے وضو سے تقدس کی نماز پڑھی جاتی ہے.   عشق کا قاف جس دل میں قبلہ بن جاتا ہے، تو منزلِ نماز کے بعد منزلِ جہاد آتی ہے.  نفس سے لڑنا، جہاد اکبر ہے.  آیتِ حق جس کو ملے تو اس سے باقی آیات منعکس...

آیت نمبر۱

یہ سَچی الوہی کیفیت ہے جو ازل سے عطا کردہ ہے...  یہ دھیان کی قوت ہے نا جس نے نا جانے کتنی تمناؤں کے سینے چاک کیے، تو کتنے یار فنائیت سے دار بقا کو چلے .. دل میں جو نور ہوتا ہے وہ خود اک تجلی ہوتا ہے . گرد رہ ہوتے دل جانے کتنی بار ٹوٹتا ہے. جب یکجائی کا پیالہ ٹوٹتا ہے تو  حق کے سِوا کچھ نَہیں بچتا.. حق کی موج سینے میں پیوست ہوجاتی ہے الم نشرح لک صدرک  یہ دل میں جو آیات ہوتی ہیں، یہ حق کی روشنی ہوتی ہے. یہ نشانِ ھُو ہیں ... ان آیات میں حق ظاہر ہوتا ہے ..یہ ھو اسکی بات ہے....

ترے دیار سے کبھی بھی دور ہم نہ جائیں گے

ترے دیار سے کبھی بھی دور ہم نہ جائیں گےکہ دفن ہم یہاں پہ ہوں گے ،ایسا بخت پائیں گےچراغ بجھ رہا ہے، وہ نہ آئیں گے، دلِ امید!زماں مکاں کی قید سے تو ہم نکل ہی جائیں گےکہیں کرائیں اور کیوں جگر کے زخم کا علاج مسیحا منتظر ہیں ہم، تجھی سے چوٹ کھائیں گے بھرم وفا کا رکھ چکے، خموش ہم رہے سداذَرا بَتائیں،  آپ اور کتنا آزمائیں گےکرم کرے، کرے ستم، یہ سر سدا رہے گا خمبنا رہے یہ رشتہ، ہم اسے نہ اب اٹھائیں گے صَدائے کُن کی یاد میں یہ دل ہے محو آج بھیتمام عمر نغمۂ ازل نہ بھول پائیں گے"ہم " کی...

خُدا نے میرے قلب میں صدا یہی لگائی ہے

خُدا نے میرے قلب میں صدا یہی لگائی ہےسَدا یہ دُنیا اُس کے ہونے کی بَڑی گَواہی ہے نمازی جب وَفورِ شوق سے ہو گر قَیام میں وہ مُنہَمک ہو کے خُدا سے ہوتا ہے کلام میں رُتوں کو  بَدل دے یار کے حُضور ایک سجدہ وِصال میں کمالِ حرفِ دل سے ہو  گیا ہے بندہیہ اَجنبی ہے کون؟ رقص میں یہی ہے جھومَتا   دُھواں یہ کیسا نعش کے چَہار سو ہے گھومتا  حُسینی لعل نے جواہِرات سب لُٹا دیے سَخا کے دریا کربلا کی ریت میں بَہا دِیے یہ اقتَباسِ زندَگی مِلا جو کربَلا سے...

پاکستان نور ہے

 پاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں!(سرکار واصف علی واصف)یہ جملہ نہیں میرا مگر یہ میرا جملہ بن گیا ہے. کوئی چھ سال قبل یا اس سے بھی زیادہ میرا نظریہ پاکستان بدل گیا تھا. زیادہ کتابیں پڑھنے سے مجھے لگنے لگا تھا قائد اعظم تو بس اک pawn تھے تاکہ برطانوی سامراج کے لیے اسکو gateway بنایا جاسکے. ..، دو قومی نظریہ اور بنگال کا معرض وجود ... یہ دو چیزیں اتنی متضاد تھیں اس پےستزاد بلوچستان تحریک، سندھ کا royalties کا مطالبہ اور سرائکستان کی تحریکوں نے اس نظریے کو مزید تقویت دی اور میں سمجھنے لگ گئی...

سو روپے ہور دیوو

 موسم خنکی و سردی لیے ہوا تھا. وہ لمبے ڈگ بھرتا سڑک پر چلتا جارہا تھا... قریب دس بجے ٹریفک کی ہماہمی سے دور، سڑک کے دو کناروں پے درخت عجب ٹھنڈک لیے تھے..ابھی وہ مزید چلنے کو ہی تھا کہ اک نسوانی صدا نے اسکے پاؤں جکڑ لیے"صاحب، اللہ تجھے اللہ بیٹا دے گا "مخمصے میں گرفتار شخص نے بغور اُسے دیکھامیلی کچیلی، وضع قطع میں اجاڑ ویران عورت جسکے بال اصل رنگت کھوچکے تھے. اسکے کپڑے جابجا داغوں سے بھرے ہوئے تھے.اس فقیرنی نے اس شخص کا ہاتھ پکڑلیا اور اپنے شاپر سے جو کہ جابجا دھاگوں اوردوڑیوں سے بھرا ہوا تھا،...