Monday, October 12, 2020

مجلی آیات

یہ بیان کیا ہے جب رگ رگ میں نسیان نہ ہو تو سمجھ نہیں آتا ہے کہ اللہ قران پاک کے لفظوں میں چھپا ہے اللہ چھپا ہے جب لفظوں کو پیچھے راز پالیں تو ہمیں سمجھ آئے گا قران کیسے اترا تھا ...یہ کب کب اترا ..ہمیں محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سینے سے اترتا ان کی زندگی کے تمام واقعات دکھنے لگیں گے ...ہم جب تک ان کو دیکھ دیکھ کے قران نہ پڑھیں گے ہمیں نہیں علم.ہونا کہ قران پاک ہے کیا ان کے عمل دیکھیں ان کی محبت ان کی شفقت اگر نہ دیکھیں تو فساد کریں گے. مجھے نہیں علم کہ.کہاں کہاں سے یہ بات کررہی مگر علم ہے سر پر ہاتھ رکھا ہے یدِ بیضائی ہاتھ کا ہالہ مجھے گھیرے ہوئے میں اسمِ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں گم.ہوں کہ یہ دست مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ظاہر ہونے کی مثال کشتی ء نوح جیسی ہے اور نوح کی مثال  استقلال جیسی ہے! جبکہ انسان کا دل موسی علیہ سلام جیسا نہ ہو تب تک بات بنتی نہی  جسکو شہید کا.شاہد ہونا نہ آئے تو فائدہ یہ بات جناب عیسی علیہ سلام تک جاتے ملتے نہیں کیسی کو خبر نہیں کہ یہ تمام انبیاء نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اتباع مینن اور ہم.ان تمام کی اتباع میں ہوتے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم.کی.اتباع میں ...یہ رویتیں نبیوں کی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں موجود ہیں اس لیے کسی کا روپ موسی علیہ سلام جیسا ہو جاتا کسی کا حال عیسی علیہ سلام جیسا کوئ مثل نوح تو کوئ خیال خوانی کرتا کوئ انتقال ِ بہ جگہ جانے کی صلاحیت رکھتا کوئ ہوا میں اڑتا تو یہ مثلِ داؤد نغمہ سنانے والے سنیں کہ یہ کمالات ہمارے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم.کو.حاصل

آج کے دِن اللہ تمھارے پاس بیٹھا ہے اور وہ کہہ رہا ہے میں دیوار بن کے سن رہی ہوں --- شاید دل بہت بیتاب تھا. دنیا کچھ نہیں ہے دنیا غیر ہے،  دنیا کو رکھا ہے پاؤں میں - ہاتھ میں محبت کا چراغ لیے روشنی مجھ میں پھیل رہی ہے یہ اسکے جلال کی نمود ہے یہ اسکی بات ہے جو سمجھ نہیں آتی. وہ کیا کبھی کسی کی فہم میں آیا ہے؟  نہیں فہم سے بالا تر ہستی ہے اس لیے تم میں موجود شفاف روح نے مجھے پکارا یے میں نے دل ہارا ہے یہ دل محبت کی تار سے جڑا ہے یہ دل جڑا ہے آسمانی سے کہ محبت آسمانی جذبہ ہے کس کو بتائیں کہ جذب وہ خود کرتا ہے سامنے چہرے چہرے میں رونما ہو جاتا ہے بندہ کہتا رہ جاتا ہے کہ اس نے دیدار کرنا ہے میں طور جانا مگر طور دل سمانا یہ بات تم سمجھو میں سمجھو بلکہ سب سمجھیں کہ اک نفی ہے ...اسکا دکھ نہیں دکھا اس نے اپنی ذات زیرو کرکے ہمیں دنیا میں بھیجا اور ہم نے اس کے زیرو کو ایک نہیں کیا ...کیا اسکا دکھ کبھی کسی نے سمجھا یہ میں بے سمجھا ہے مگر مجھے سمجھ نہیں آتا ہے زیرو کو ایک کیسے کرنا ہے ...اسکے دکھ کم.ہوں گے جب ہم چھپ جائیں چلمنوں سے وہ جھانکے اور یہ لکا چھپی ہوتی رہی لا الہ الا اللہ ہوتا رہے اس وقت ساری دنیا چھپی ہے کہیں لکا چھپی ہو رہی ہے کہیں الا اللہ ہو رہی ہے قران پورا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا بیان.ہے