Monday, October 12, 2020

شب قدر کی رات

میں تمھیں بتاؤں اک بات کہ شب قدر کی رات دیدار کی رات ہے تو تم کو یہ بات مطلق سمجھ نہیں آئے گی. اطلاق سے نہیں انتقال سے سمجھ آئے -- دعا کیا کرو شب قدر میں صحیفوں کا انتقال ہو کیونکہ قران پاک کو مطہرین چھو سکتے اس لیے خدا فرماتا یے وثیابک فاطھر --- نیت ایسا بیچ ہے جب شجر الزیتون ہو تو ہر بھرا -- شجر الزقوم ہو صم بکم کی مثال ہوگئی -- نیت سنبھال نہ سیکھ لے ورنہ پتے کھلنے بیل بوٹے لگنے سے پہلے خزان نہ آجائے --- اٹھ مثلِ شجر سائبان یو جا-- مسافر کو چاہیے کہ زادراہ محبت کو جانے -- تسلیم کو تحفہ سمجھے -- نیاز تقسیم کرے -- خدمت کو شعار بنالے -- اے نفس -- قلب سلیم ہو جا کہ  فواد سے رابطہ ہوگا--- کلمہ کفر کا پڑھنے سے زندگی میں اندھیرا ہوا تھا --- اجالا زندگی یے اور حرا مقام دل میں وہ نشان یے جہاں طائر حطیم سے اڑتے ہیں اور منبر تلک آتے ہیں -- دانے چگتے اور غٹرغوں کرتے --- شہباز لامکانی کا ایسا پرندہ ہے جس کے پر اتنے قوی ہیں کہ ہواؤں کے سنگلاخ سینے پر داستان رقم ہو جاتی یے ---* کوہستان -- بیابان-- میدان کچھ بھی ہو یہ مراد ہوتے ہیں اور با مراد ٹھہرتے ہیں --- یہ کومل تلک جو ماتھے پر ہے یہ ھو کا نشان یے --- جب یہ نظر میں ہو تو طائر کو نشان مل جاتے ہیں --- تخیل کی تمام پروازیں ہیچ ہوتی ہو جاتی ہیں جب انسان کو نگاہ مل جائے *-- نگاہ ملے تو خیال مل جاتا یے --- محبوب خیال میں یے اور تو بھی محبوب کے خیال میں -- یہ جو خیال ملتے جاریے ہیں یہ عندیہ ہیں کہ واصل ہونا دور نہیں --- آیات ترتیل ہو جائیں تو قندیل روشن ہوجاتی ہے --- اصل کام یہی یے

کوئ حرف نہ کمال رکھا ہے --- دل شاہ کے پاس رکھا ہے --- جسے دیکھا اس نے رخ پر نقاب رکھا ہے -- شمس کے آگے سحاب رکھا ہے -- دل کو مانند کباب رکھا ہے -- دھواں حق کی مثال رکھا ہے -- مری بات بات میں حال رکھا ہے -- کہاں پہ اس نے کمال رکھا ہے -- جان کو وبال میں رکھا ہے کہ ہجرت سے بیحال رکھا ہے -- بمانند کعبہ دل بیمثال رکھا -- دل میں ریشمی رومال رکھا ہے --- ایسا اپنا کمال رکھا ہے --- موئے مبارک سے مہک رہا ہے چمن ---مبارک یہ شے ہے جس نے حذر میں ڈال رکھا ہے -- حیات فانی ،  رگ جاودانی،  میں کہانی،  ستم نوک سناں،  سجدہ قرانی،  انجیر شاہ ثانی،  طریق شاہِ زمن،.... یہ بجلیاں گریں،  نشیمن جلے -- کچھ خیال کر،  کر خیال ورنہ مر جانا،  مر جانا اچھا ہے!  مر جا!  مر جا!  مر جا!  دھواں!  یہ دھواں اٹھا!  یہ جا!  وہ جا!  موجود وہ! ہم نیست و نابود