Monday, October 12, 2020

کیفیت

اُسے یاد ہے وہ ذرا سی بات جس پر لکھا گیا ہے ریت سے کہ وقت پھسل گیا ہے رات میں مقام دل پر حرف اترتے رہتے ہیں. یہ حرف تیغ بہ کف جو دل کی حفاظت کرتے ہیں. تو سن راہی!  حرفوں کی حفاظت کر یہ عطیہ منجانب خدا ہوتے ہیں!  حرف لوح سے اترتے ہیں عرش دل ان کا ٹھکانہ ہوتا ہے!  تو "ن " اترا آ!  یہ حرف قلم بندش جذبات نہیں بلکہ تلاطم خیزی ہے!  یہ مل جائے جسے تو خدا کی جانب سے یہ بشارت ہے کہ عطیہ تقسیم کردیا گیا --- یہ مل گیا تو سب مل گیا اور سب ملا تو رب مل گیا --- کل کے مالک کے پاس عطائیں ہیں اور جو درود کے توشے اوپر سے اترتے ہیں تو طائر ان کو.سنبھال لے!  یہ کامرانی کی گھڑیاں ہیں یہ دعا جوقبول ہوئی یے اس کا نذرانہ ملا ہے!  یہ کاش صنم تراش سے پوچھے کوئ کتنا درد سہا جاتا کسی شے کو سنوارنے میں تجھے علم.ہو کہ خود سے خود کو نکالنے میں کتنا درر سہنا ہڑتا ہے تو جان لے اے دل کہ دردبھی تحفہ یے یہ حیات کا عندیہ ہے اور سجدہ ریز رہ کہ سجدے ردائیں ہیں جو بنٹ جاتی ہیں اور الغفار سے مل جاتی ہیں اپنے تن ڈھانپنے کی ردائیں ..افلاک میں رکھا دل سماوات میں رکھا ہے ..میم کی مثال نہیں کوئ اور حرف کمال میں رکھا یے. سوغات کو چاہیے کیا کہ دل سوٍغات میں رکھا یے. نباتات تو سلاسل ہیں اس کے یہ خوشا اسی بات میں رکھا ہے. سنو پت پت کی بولی. سنو بوٹے بوٹے کی داستان ..سنو موج رواِں کے فسانے یہ تیر جو لاگے نشانے ہر ہیں یہ خاص ہیں!  یہ  خاص ہیں

کیفیت ہے یا میں ہوں!  نہیں کوئی نَہیں -- خبر مجھے تک رہی ہے اور مخبری ہوئی -- چوری ہوا ہے کچھ مگر کچھ نہیں بچا -- تیر پیوست ہے جبکہ تیروں کی خیر نہیں! دل میں پیوست سہا بہت درد انہوں نے --- اک صدائے غیب ہے، اک صدائے کیف ہے!  اک مشہود ہے اور شاہد شہید ہے!  اکبر ہے وہ!  اکبر ہے وہ!  وہ کبریاء ہے جبکہ غلام اسی کا ہے. یہ غلامی ہے کہ بندگی میں کٹا سر ہے! دل کربل کی زمین ہے!  دل میں اجل نے تھام رکھا یے شاید کالا رنگ کہیں لیجائے گا. کالک والے سائیں نے اترنا تھا اس لیے اتر گئی ہے.... دیوار اسکا نشان یے جبکہ دیوار حائل یے ..

کسی کیفیت ہے کہ کیفیت میں سمجھ نہیں ہے کہ ہوتا کیا ہے یا ہوا چاہتا کیا ہے. یہ عروج آدمیت ہے؟  کیا حــــم سے کچھ ملا ہے؟ کیا عندیہ ہے؟  عند ما یشعرون کی بات ہے تو شعور کہاں سے آئے گا؟  فشرب بہِ!  پیا؟  کیا پیا جی؟  جو اس نے دیا ہے!  وہ دیتا ہے بتاتا نہیں ہے، ہم کیوں بتائے رے ... قریب ہیں ـــ کس کے؟  جس کے لفظ نکلے ـــ روح ہیں ہم ـــ خیال ہیں ہم ـــ کہانی ہوئی زندگانی ــــ منجدھار میں یٰسین لکھا یے اس یٰسین کی دھار بہ دھار پہ نوری شال!  لہریے در لہریے نور ہیں!  وہ نور جس سے اک اجلا ہیولا نکلا ...کہا الم میں نے ـــ وہ صاحب الم ہستی ہیں ـــ مجھے موج الستی یے ـــ