Thursday, October 15, 2020

حرف ‏مدعا

کبھی کَبھی  حَرف مدعا سے دُعا بن کے لبوں کو بن چھوئے اَدا ہوتے ہیں، حرفِ تسکین باوُضو دل کا مسکن ہوتے ہیں ۔ سجدہِ نشاط ہست کھوجانے کے بعد میسرِ قلب کو سامانِ تسکین بہم پُہنچاتا ہے ۔ یہ جو لفظِ اشارتاً بولے بَیاں میں نہاں ہوتے ہیں ، حجاب میں ملبوس ،استعاروں کے باسی ہوتے ہیں ، ان کو سَمجھنے کے لیے گہرائی میں اُترنا پَڑتا ہے ۔ گہرائی ، سیپ سمندر ،  دل دریا ،راوی قلندر ۔۔۔۔ اس  گہرائی سے گیرائی میں ملبوس لفظ اپنے معانی عیاں نہیں ہونے دیتے مگر اس دل تک پہنچتے ہیں جو اتنا ہی گہرا ہوتا ہے