Monday, October 12, 2020

نورِ حجاب کی بات ہو یا نورِ انسان کی

نور حجاب کی بات ہو یا نور انسان کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رحمانی کی بات ہو یا بشریت کی ------------مٹی کی بات ہو یا روح کے امر کے ----------- سب میں ایک راز پنہاں ہے ۔ انسان پر جب تیسری آنکھ کھُلتی ہے اصل راز کھلتا ہے کہ اندر کی دنیا پر حجاب دراصل تیسری آنکھ ہے اور جس کی تیسری آنکھ بیدار ہوگئی ------------اس نے حقیقت کی جانب قدم رکھ لیا -------وہ قدم جس کی سیرھیاں خار دار تاروں سے بھرپور ہیں ، جن پر مسافروں کے نقش پا ہیں ۔۔کچھ لوگ نقش پا کی کھوج میں وقت برباد کر دیتے ہیں اور کچھ قدم قدم دھیرے دھیرے رحمان کی جانب قدم بڑھانا شروع کردیتے ہیں ۔ کچھ لوگ فیاضی سے تو کچھ لوگ عفو سے تو کچھ لوگ اخلاق سے اللہ کو پاتے ہیں ۔ سب سے کامل درجہ اخلاق کا ہے جس نے خلق کو اپنے اخلاق سے مسخر کرلیا اس پر تمام حجابات کے نقاب اتر گئے اور راز کے انکشاف اس جہاں پر لے گئے جس کو روح کی معراج کہا جاتا ہے ۔ نصیب والے ہوتے ہیں جو اس دنیا میں وصل عشق میں ہجر کے بعد وصال پاتے ہیں گویا وہی دیدار الہی کے سچے حق دار ہیں اور روز قیامت ان کا درجہ شاہدوں سے بڑھ کے صدیقوں میں ہوگا -------------اللہ کی حکمتوں کی شہادت ہر ذی نفس دیتی ہے مگر اس کی جانب حجابات ہر روح پر دور ہونا بہت مشکل ہے ۔ اس راہ میں بڑے بڑے پھسل جاتے ہیں ۔​

ذکر اللہ کا
نام اللہ کا
کام اللہ کا
جلوہ بھی اللہ کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنکھوں میں اشکوں کی لڑی ہو
دل کی زمین میں نمی بڑی ہو
محبوب کی یاد دل سے جڑی ہو
دل کی حالت سٰیخ کباب کی سی ہو
حیرت کے مقام پر غلام کھڑی ہو
عطا تیری جنبش کی منتظر میں ہے
کرم کی اب سوغات دے دے​

کسی کو یہ جلوہ لیلی میں مل جاتا ہے تو کسی کو یہ جلوہ محبوب کے محبوب میں مل جاتا ہے ۔ نبی پاک صلی علیہ والہ وسلم کے امتی ہونے کا ایک فائدہ ہمیں حاصل ہے ۔ موسی علیہ سلام کو اللہ نے کہا کہ موسی تم مصطفی صلی علیہ والہ وسلم کی آنکھوں میں دیکھ لینا ------تجھے رب کا دیدار ہوجائے گا------------جبکہ نبی کے امتی اس پر فوقیت لے گئے ۔ ان کے راستے نبی اکرم صلی علیہ والہ وسلم سے جڑے ہیں ۔۔۔۔ جب ان کے نقش پا کو ہم اس راستے میں پاتے جائیں گے تو ہم بھی اس منزل تک پہنچ جائیں گے جس مقام پر میرے مصطفی صلی علیہ والہ وسلم پہنچے کیونکہ ان کی اتباع و پیروی ان کے راستے پر چلنا ہے ۔ بے شک محبوب جیسا کوئی نہیں ہے اور ناہی ان جیسا کوئی ہوگا مگر ان کے راستے پر چلنا عین عشق ہے اور اس راستے میں صعوبتوں کو برداشت کرنا عین الرضا ہے ۔ اس لیے اللہ تک پہنچنے کا راستہ نبی اکرم صلی علیہ والہ وسلم ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جس نے نبی اکرم صلی علیہ والہ وسلم کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی

محبت کی انتہا ہے عشق
نفس کے انکار میں عشق
حق کے ہے اقرار میں عشق
شوخی و ہیجانی ہے عشق
بے سروسا مانی ہے عشق
جستجو کا قصہ ہے عشق