Monday, October 12, 2020

اے صدائے کن

اے صدائے کن گونج دل میں بڑا درد ہے  .. یہ بات ہے گونجے گی یہ تو دل کو ہل جانا 

اذا زلزلت الارض زلزالھا 
ہل رہی یے زمین 
اے آسمان لوح مبین کے 
مجھ کو لے چل ..لے چل رکھ لے قدم میں 
تورے بنا مورا راگ ادھورا رے 
چل کہہ دے 
حسین ابن حیدر کو سلام

دل میں کرم یے دل میں نم ہے دل میں ہجر ہے دل میں وسیلہ.ہے دل میں حیا ہے دل میں ردا ہے دل میں ادعا اجازت رسول.معظم صلی اللہ علیہ.والہ.وسلم کملی.کالی یے دل کو یاھو کہو دل میں لب دل کاسے کلمہ لکھا یے

تم نے میرے دِل، محسوس کیا کہ آیت کیسے اُترتی دل میں.  تصوف درون کا معاملہ ہے. یہ عیاں کردیا جائے درون ہوتا نہیں عیاں اور بات عیان ہو جاتی ہے. معراج ایسی ہے جیسا اک دل کی کمان پر دوسرا دل ہو اور دید ہو تم کو میری اور میری. مگر وہ دیکھنا چاہتا ہے اور وہ دیکھنا چاہتا ہے مجھے. شبیہ کا ذرا سا مختلف ہونا. تم ہماری ہو اور ہم نے کہہ رکھا اس روح پر ہمارا نام ہے. ہم تمھارے ساتھ رہا کریں گے جب تک یہ زمانہ ہے بلکہ زمانہ خدا ہے. وہ حبیب زمانی ہے

سلام مرے دل!  اللہ ھو! اللہ ھو!  دل کی زمین پر جو پھول ہیں وہ پھول بہت خوب ہیں اسکی خوشبو میں کمال ہے. جہاں خوشبو ہوتی ہے وہاں خدا ہوتا ہے راز ہے نا!  وہ کثرت میں ہے اور تکثیریت کے جام ہم پی لیں تو کثرتیں دکھنے لگیں اور وحدت ہم میں سے ظاہر ہو.کہو اللہ اور کہو ھو اور کہو جمعہ یہ مبارک ہو. قربان یو جا اے دل کہ قربانی سے اصلاح اور اصلاح سے فلاح اور فلاح سے روشنی. روشنی جلوہ.