Thursday, October 15, 2020

الف ‏کی ‏محفل

الف کی محفل میں بیٹھے ہیں ہم،  الف نے کہا دنیا "ب " ہے اور ب کے بغیر الف  تک آنا کیسا؟  خاک تجھ پر اوڑھادی ہے،  تو خاک ہے اور آ،  آ مجھ تک آ کے دکھلا مگر میں تو نہ آسکا میں تو کھوگیا،  مجھے الف نہ ملا میں نے ب بھلا دیا.  نہ وصال صنم ہوا، نہ آتش ہجر نے کچھ بگاڑا،  یہ زندگی ہے میاں جس نے جلا ڈالا یے اور ہم کو تیر بہ تیر سینہ میں اوجھل ہوتا زخم دیکھنا تھا جس کے پیچھے راز تھا مگر یہ کاروبار بن گیا. کسی نے مہک سے پہچانا کسی نے روشنی کا بھیس بدلا، کسی نے صبا بن کے روک ڈالا،  تیرے روپ سائیاں!  مجبور کو لاگی لاگی میں لگا دی اور لگن میں رکھا نہ ساتھ کوئی. کوئ نہیں پاس،  کوئ نہیں ساتھ،  جیون اک کھلونا،  جیون میں کھیل گیا کوئ. میں نے کہا تجھے اور تو ہوگیا اور تو نے مجھے کہا ار میں تو تھی پہلے سے تیری. یہ کمال ہے تیرا،  بندے تجھے مانگے جبکہ بندے کا تو پہلے سے ہے. آنکھ کی سرخی لاگ دے،  دل کو کاجل لاگ دے،  حیا کے مارے جھکادے سر،  اور حسن بے نقاب کے جلوے دکھا دے. کبھی تو ہو سامنے گھنٹوں تکا کروں تجھے میِں