Monday, October 12, 2020

میرا خدا

تو سنو!  
آنکھ جب روتی ہے تو میں نہیں وہ روتا ہے 
تم نے جب آنسو بہائے تھے یہ اس نے بہائے. وہ تمھارے دکھ میں برابر کا شریک رہا ہے اور تم نے سوچا کہ میں تنہا ہے. تم نے جب اسکو یاد کیا وہ پہلے تم کو یاد کر رہا تھا. تم نے جب محبت کی وہ تو وہی کر رہا تھا. جب تم نے دھوکہ کھایا. تو وہی خود کو دھوکہ دے رہا تھا اور تم نہیں وہ خود رو رہا ہے. تم اندازہ کر سکتی ہو وہ کس قدر ملال میں ہے


خدا نے آج سرگوشی کی ہے اور لرزش سے جان کنی کا عالم ہے میں نے اس عالم کو تخلیق جان لیا. مجھ میں میری تخلیق نے جنم لیا اور میں نے یہاں اسکو جنم دیا مگر میں کہاں سے لائ؟ یہ تو عدم سے آیا درد مجھ میں سما گیا اور میں نے بیخودی میں کہا تو تو تو


جب اس نے مجھ پر ہیبت طاری کی تو زوال شمس کی بات ہوئ. مجھے لگا غروب آفتاب ہے. اے دل! تم کو پتا کہ دل جب دل سے ملتا تو پگھل جاتا ہے مرا دل پگھل گیا یے

میں نے جلنا چھوڑ دیا اسنے جلانا کیونکہ شمع وجود کھو چکی ہے اب تو ودھوان ہے کیا جانو تم.دھواں کیسے بنتا ہے


اب شمع کہاں سے ڈھونڈے کوئ اور کس کو کہیے پروانہ بھی جل گیا اور شمع بھی نہ رہی. کس کو ڈھونڈ رہے تم دھواں ہے بس!  بس دھواں!  نہیں دنیا ہے!  نہیں دھواں ہے!  نہیں نہیِ محبت ہے!  نہیں خیال ہے!  نہیں وہم ہے


یہ درد ہے نا یہ چہرہ یار ہے اور چہرہ! اسکی تکریم نہ کرو گے تو کیسے پہچانو گے..جب درد کو جان لو اور دل سے لگالو تو فنا ہوجانا...تم بھی اے دل فنا ہو نا؟..؟بولو! تم کو بھی تو جدائ نے مار ڈالا یے


جب سرسبز پتے نے ہل ہل کے کہا کہو ھو تو یہ کہنے والی ذات کونسی تھی؟  جس نے اللہ کہا. اس نے ھو کہا. جس سے ھو کہا وہ چھپ گیا اور جس نے اللہ کہا وہ ظاہر گیا ... اللہ تم میں ظاہر ہے اور تم جان نہیں رہی...دل پگھل جانا ہے آنکھ نے پرشکوہ رہنا کہ درد کم ہے....یار. تم بہت پیاری ہو! اللہ نے تم کو حسین بنا دیا ہے. اوپر سے تم کو اپنا انرجی پوائنٹ بنا دیا. تم لعل ہو. اس لیے لعل کو لعل ملتی ہے. تم یا حسین کہو تاکہ لعلی ملے