Monday, October 12, 2020

عرفان ذات

عرفان ذات اپنے اندر جھانکنے کا نام ہے. بعض اوقات شدید غم ہمیں مجبور کرتا ہے اندر جھانکیں ـــ میں کون؟ لوگ کہتے میں فلاں فلاں ــ کیا میں فلاں فلاں؟  وہیں سے اک سفر اگر رب چاہے تو شروع ہو جاتا ہے ـــ میں کون؟  میری ذات کی پہچان ... پہچان دو درجات پر کیجائے اچھائی برائی کے پیمانے پر تو جنت و دوذخ اور اگر اللہ نور سماوات کی آیت کا سوچا جائے ـــ جو نہ شرقی نہ غربی ـــ بات الگ سمت جا پڑتی ـــمیں پہلی سمت کو لیتی ہوں .. سورہ الصافات میں اللہ نے فرمایا اک نفس سے پیدا کیا اور مختلف صورتیں بنائیں .... صورت تو.اچھی ہوگی ...کل اچھائیاں ۱۰۰ قرار دوں تو کسی میں ۲۰.رکھیں. کسی میں ۳۰ کسی میں کتنی .... کل اچھائیوں کی جامعیت جناب رسول معظم نبی ء محتشم رسالت مآب پیامبرِ   صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں ہیں ...

ان.پوری اچھائیوں کی پہچان کرنا اور عمل کرنا. عمل کرنے اک اطلاع ملتی ہر اس صفت کو جسو عمل میں ہوتی ہے. اس اطلاع کے صفت سے مل جانے کو رب کی پہچان جبکہ خود کی اچھائیوں سے اپنی پہچان ہوتی ہے 

اک لمحہ عرفان ذات کا ایسا آجاتا یے جب کہا جاتا یے 

نہ میں موسی نہ میں فرعون 
بلھا کیہ جاناں میں کون 

کہیں منصور انالحق کا نعرہ لگاتے تو کہیں بایزید بسطامی انا سبحانی کہتے مگر ہم ایسا نعرہ باوجود کل جامعیت کے رسالت مآب صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں نہیں دیکھتے ... باوجود اسکے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات بھی لامثال ہے جیسا کہ حق سبحانہ کہ ...کہ فرق تاہم ہے اور ہے ...

 باوجود اس کے اک ذات تجھ میں یے جو نحن اقرب حبل الورید کے ہے مگر اک ذات احاطہ کیے ہوئے پوری کائنات کا. یعنی ہم ذات کل کا اک ایٹم ہیں ... 

جب یہ تکمیل ہو تو انسان جانتا ہے وہ زمانہ جسکو احسن التقویم کہتے 

لقد خلق الانسان فی احسن التقویم 

پستی میں گرے کو پھر سے اسی زمانے کو لوٹنا عرفان ذات ہے