Monday, October 12, 2020

حسین احساس

یہ حَسین احساس ہوا ہے کہ لگتا ہے احساس سب یے- کسی کے دل کے جلے ہوئے کو دیکھنا بھی تحمل سے کام ہوتا ہے - جب انسان جلتے کو دیکھتا ہے تو جذباتی ہو جاتا ہے- وہ کہتے ہیں اس نے دیکھا - دیکھ وہ رہا ہے مگر ہم سب کہتے ہیں کہ ہم دیکھ رہا ہے- نظر نے نظر سے ملاقات کرلی --- یہ بس پھونک دیا تن من اور تن من کی لاگی آگے منتقل ہوگئی - یہ کیسے ہوتا ہے - جب درویش بابا کہے اللہ ھو - اللہ اللہ کہنے سے اللہ نہیں ملتا بلکہ یہ آواز کی شدت ہے جو دل کے تار رگ رگ میں جوڑتی ہے - اے دِل تمنا ہے کہ اس سرمئی شام میں اللہ کو اس شدت سے یاد کریں کہ وہ ہم پہ نظر کردے - پھر نظر ہو جائے تو دل نشان ہوتا یے- آیتہ اللہ، وجہ اللہ ہو جاتی یے پھر جو کہتا ہے اللہ کا دیدار ہوا اسکو حقیقت میں اللہ کے بندوں کا دیدار ہوتا مگر دیکھ وہ اللہ کو رہا ہوتا ہے یہ راز ہوتا ہے کہ نظر نظر سے ملاقات کرے تو رات ہو جاتی ہے یہ باہم رشتہ ہے رات کا چاند سے کہ چاند کو سورج چاہیے وہ بھی رات --- چاند اللہ سے ضد کرتا ہے تو اللہ جب رات میں شمس اتارتا ہے تو جلوہ ہو جاتا اب کہو رات سورج ہے یا سورج رات ہے تو صبح بھی رات ہے اور رات بھی صبح یے یہ حال والے ملیں گے تو کہاں سے ملیں گے کہ کمال کا سرمہ نصیب نہیں ہے


تم بھی راز ہو اسکا، میں بھی راز - ہم سب انسان اسکا راز ہیں اور اکثر میں سوچتی ہوں یہ راز اشکار نہیں ہوتا ... اندر وہ صدا لگاتا ہے تب ----- کہ میں ہوں --- اطمینان ہوجاتا ہے --- پھر کوئ کتاب، کوئ محفل دیکھتی -- کسی کو نعت پڑھتے دیکھتی -- تو شوق تڑپ سے بیقرار ہوجاتا اپنا لکھا پڑھتی تو اور تڑپ میں دل میں ہوک سی اٹھتی ہے--- میں اپنی آگ میں جل رہی --- اپنا لکھا ہوا عزیز بھی ہے -- یہ سلگاتا ہے، تن من جلاتا ہے -- داتا ہیں نا لاہور والے --- وہ بہت اچھے ہیں ہمیشہ دور سے دیکھتے -- قریب نہیں آتے پر مسکراتے ہیں --- داتا ہیں ایسے دیتے کہ بندہ کہتا یہ خوان اترا کہاں سے اور ہھر وہ انجان بن جاتے -- میں سوچتی ہوں داتا ہیں اور بے نیازی اللہ والی ہے --- یہ قصے ہیں دل کہ بیباک ہوگئے ہیں مگر مجھے سب بھول جاتا ہے مجھے لگتا ہے کہ سیدی حُسین کی خوشبو سارے جہاں میں ہے --- وہ آیتِ تطہیر ہر جگہ ہے مگر کسی کو وہ دکھی نہیں ہے وہ سرخ رنگ کی لعل نشانی جب دلوں میِ سماتی ہے تو بندہ کہتا ہے 
لعل سے لعلی اور حال سے بیحالی 
رات میں چاندنی ، باقی سب مایا 

یہ حقیقت ہے کہ میں حقیقت ہوں -- میں حقیقت ہوں -- یہ خدائ حقیقت ہے - نفس کو موت مل جانی ہے تسلیم کے وضو سے تو چہار سو میں وہی ہونا ہے انا فی البحر - انا انی لا تموج --- رکھ لے ہتھ مرے سر تے مینوں لے چل ساتھ اپنے - اس نے کشش کی دوڑ مرے گلے میں ڈالی ہے اور میں کھینچی جارہی ہوں اس دوڑ میں - مینوں لبھے نہ کوئ ہور ... خالی گھڑا زور سے بجتا ہے خالی گھڑے کی باتیں ہیں بھرا ہو تو خاموشی کی دبیز تہہ میں ہوتا