Monday, October 12, 2020

ابھی جلوہ گاہ سے لوٹا تھا

ابھی جلوہ گاہ سے لوٹا تھا کہ کہیں سے صدا آئی، جوتے اتار دو!  میں نے یہ آواز سُنی تو اَن سُنی دُنیا سے ہوئی!
جب دو ارواح قریب ہوتی ہیں تو وہ دو نہیں رہتیں. اک ہو جاتی ہیں. بس جو پاک حجرہ ہوتا ہے وہ نسبت بی بی مریم پاک سے ہوتا عیسوی قندیل کی مانند ہوتا ہے اور مادر مریم سلام کہتی ہیں کہ ان کا خمیر ہے جبکہ وہ سیدہ فاطمہ الزہرا کا خمیر ہیِں .. 

واحد نے یہی بات بتائی. اے مرے دل تو قریب ہے تال ملا دوں؟ ساز بجادوں؟  رنگ لگادوں؟  سر نیا دوں؟  رقص کر،  تری روح رقص میں ہے. رقص بھی اسکا ہے 

یہ وحدت کی گھڑی ہے جس میں تمھارا چہرہ روشن ہے اور مجھ میں روشنی ہے. یہ تب و تاب لیے ہمارے رنگوں میں چھایا ہے دوئی سے خاتمے کا خمار ہے. وہ حرف اول ہے اور جب خواب میں جاؤ تو موت سے قبل وہی حرف آخر. وہ حرف باقی ہے اور اسکی کرسی مقرر ہے ترے دل میں. سنو دل!
سنو! جب کرسی مقرر ہو جائے تو الحی القیوم کی سمجھ آتی ہے. کرسی جلال والی مگر فنا کے بعد جمال والی. اللہ وہی ہے جو حیات ہے اور وہی قائم ہے اور میں نے قائم کیا ہے 
یہ دنیا میرا کھیل تماشا ہے یہ میرا درک ہے یہ میری کہانی اور تو مرا کردار ہے میں مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہوں کہیں اندھیرا نہیں بس ترے گمان کا اندھیرا نہیں. کہیں صبح نہیں کہیں شام نہیں بس یہ کہانی لیل و نہار سے پرے یے جب شاہ والے شاہ کے قدموں میں ہوں گے