چاہنے کے لیے چاہا جانا چاہیے
پہچان کا سیاپا
عشق دی کھیڈ اے
اونہے دل اچ لائ اے
کھیڈو اگ دے دیوے بال کے
اونہوں دل وچ مان کے.
جان تے جائیے
انہوں من منائیے
عشق دی کھیڈ اے
اونہے دل اچ اگ لائ یے
عشق روحاں دا سنجوگ
عشق مٹی دا بالن اے
سنو
حرف لے لو
تمھاری امانت
تمھارے حرف
مرے چند لفظ
سنو
تم چاہت لے لو
تم چاہت بانٹ دو
بس پھر وہی ہے
وہی جو سیپ ہے
وہی جوہر ذات
کامل و اکمل سائیں
اللہ کی ہے پرچھائیں
رادھا رادھا بول سائیں
روح جل رہی کہ دل ہے
شام مل رہی کہ سانول ہے
دل میں تڑپن ہے کہ آ مل
مل جائے سانول یار تے رنگ سنہرا
مل جائے سانول یار تو چال شب دیگ سے نکلی سنسار میں رنگ چھوڑتی ہوا ہے
اب تمھیں کیا بتاؤں کہ کیسے ہوتا ہے یہ سب؟ کیسے بتاؤں کیوں ہوتی ہے جلن یا دھواں جس کی اصل یہ ہے حقیقت ہے. دھواں کسی خوشبو کا نشان ہے
بے نشان دھواں
بے بے دھواں
کہہ رہا ہے رواں رواں
آرہا ہے جینے کا قرینہ
سینہ ہے کہ مدینہ
جل رہا ہے کہ دل کہ روح ہے
جلتا ہے دل پے پاؤں نہیں
جلتا ہے دل پے آنکھ نہیں
صورت مورت ویکھی جاواں
میں کھو گئی آں پیا
سانول یار سونا اے
لے چلیا اس پار، جس پار اک بات راز ہے.
راز دیرینہ ہے
سینہ ہے کہ مدینہ ہے
جبل النور ہو یا طور ہو
چار نشان جل جائیں تو
تقویم مکمل ہو
آؤ مکمل تقویم میں
آؤ کملی میں چھپ جائیں
دیری نہ ہو جائے
دیری ہوئ تو لکدے لکدے رات لنگ جانی
جانت ہو، مانت ہو
پیا گھر جاؤ گی
تو بتاؤ گی
پریت کا دھواں ہے
نشانوں میں بنٹا دل ہے
ہر نشان میں یٰسین و طٰہ
ہر بات میں اللہ والی جھنکار
کلام میں گویا ابوالکلام
دل کے ہاتھ میں بیضائی ہالہ
دل کہے شہ والا شہ والا
جانب طور ہو، تم مخمور ہو
جانب سرورر ہو تم مجبور ہو؟
جانب ظہور ہو، تم موجود ہو
وہ ہے نا تو احساس ہے. احساس ہے نا تو جلن ہے. جلن ہے تو دھواں ہے. دھواں ہے تو رواں رواں ذاکر ہے اور مذکور ہے آیتِ طٰہ
یسین کی فضا میں آیتِ طٰہ
دل میں تیر چلا، کہا منتہی
ابتدا سے چلو نا
ابتدا میں رہو
کن میں رہو
فیکون چھوڑ دو راب دی راہ وچ
رکھ لی جھولی اچ جندڑی دے سول
سولاں وچ چانن گنوایا اے
اے عشق دے کھیڈ انوکھی ہے
ایڈ اچ جان چھٹڈی سوکھی نہیں
روکھی سوکھی کھا، پی لے تے یار دے بوہے دی کنڈی نہ ٹٹول. نہ بوہا چھوڑا، نہ واج مار
واج لگ جاوے گی جد
اوس ویلے راکھ اڈ جاوے گی
اتھرو وگ جاون گے
لمیاں جدائیاں کٹ جاون گیاں
راکھی باندھن.آلے چلے آون گے
بھیناں دے بھرا
کہون گے
عشق دے کھیڈ رچائی اے
لکا آپ جیہڑا بڑا ہرجائ اے
عشق دی کھیڈ بڑی اوکھی
جان نہ چھٹے اس وچ سوکھی
جناب طاہر جناب مطہر جناب سید جناب عالی جناب سردار جناب روحی جناب افلاک پر مقیم کسی طائر سے جانب وادی سرور ہے. آنکھ میں کیسا نور ہے. دل جلا ہے گویا جبل النور ہے. وہ جو وجہ ظہور ہے اس میں بات ضرور ہے. اس میں.وہ آپ ضرور ہے. راگ میں الاپ کا کانٹا ہے رادھا چلی سانول.یار نال اور روپ نگر کی چنر کا رنگ لال ہے
لال رنگ چنر ہماری
لال رنگ چنر تمھاری