منور، مطہر محمدﷺ کی سیرت
تصور سے بڑھ کےحسیں انکی صورت
وہ نبیوں کے سردار ، ولیوں کے رہبر
نہیں کوئی انسان ان کا ہے ہمسر
مقامِ حرا ، معرفت سے ضُو پائی
نبوت سے ظلمت جہاں کی مٹائی
خدیجہ نے کملی سے انہیں تھا ڈھانپا
خشیت کی اُس شب دیا تھا دلاسہ
منور ،منقی تجلی سے سینہ
پیامِ خدا سے ملا پھر سفینہ
چراغِ الوہی جلا مثلِ خورشید
تجلی میں اِس کی خدا کی دِکھے دید
احد کی حقیقت سبھی کو بتائی
نہیں شرک سے بڑھ کے کوئی برائی
سبھی میں یقیں کر دیا تم نے پیدا
زمانے کا ہر بندہ تم پر ہے شیدا
اویسی ، بلالی صحابہ کی نسبت
محمد کی الفت نے دی ان کو رفعت
محبت کا میٹھا کنواں ہے محمد
ترے ذکر میں ہر رواں ہے محمد
مرا دل بھی اسمِ محمد سے چمکے
سبھی تارے اسمِ محمد سے دمکے
نور