Wednesday, June 23, 2021

رجب ‏

میں ---- آج بھی اور کل بھی تُمھــاری ــــــ اور تُم سے نکلی ہوں ـــ بطنِ روح سے وجود پایا سیپ ہوں اور دل میں یاد کے دیپ، ساز کو دھن کی نئی اوور سکھا جارہے ہیں اور میں خانہِ کعبہ کا طواف کرتے کہے جارہی ہُوں 

میں تُمھیں چاہ رَہی ہوں 
تم بھی تو مجھے چاہو 
میں تمھیں دیکھ رہی ہوں 
تم میں ڈوبی نہیں، کیوں؟  
تم کو دیکھ، فنا نہیں ہوں 
فنا کو بقا دوام پیا کیا دے؟

میں نے رام نیّا میں "پریم پت " بَہا دیا اور خود میں پانی میں صورت محبت "تحلیل " ہو رہی ہوں. میں بھی پانی -- تم بھی پانی --- اب کون جانے گا کہ حیثیت،  پہچان کیا؟  بس ڈوب گئے میاں!  اُبھریں گے، جب وہ چاہے گا اور حج کو جانے میں طواف کے چکر پر چکر کاٹ کہے جائیں 

اللہ،  اللہ اللہ 
تو نے یاد کے دیپ جلائے 
اللہ،  اللہ،  اللہ 
تو نینوں کو آس دلائے 
اللہ،  اللہ،  اللہ 
مورا دل، توری آنکھ 
اللہ،  اللہ،  اللہ 
کن سے فیکون ہوئی میں 

تکبیر کہو " اللہ اکبر " غوطہ زن ہوجاؤ سب میں،  سب میں تُم بول رہے ہو. تم جو بول رہے ہو تو "کان " سن رہے ہیں،  تم کو جو دیکھ رہے ہیں،  آنکھ " ان کو  دیکھ رہی ہے --- تم جا بجا،  ہر جا عین حیات ہو --- ھو بول رہے باہر باہر،  اندر کہے جاؤ، تو،  تو



آج رجب کی چاند رات ہے اور اللہ ہر جگہ موجود دکھائی دے رَہا ہے. نبض کی رفتار تھم تھم گئی اور آنکھ رک رک ---- یک ٹک سو -- دیکھتی رہ گئی اور دل کہنے لگ گیا، "کہاں ہو تم؟  " میں تمھارے ُحسن میں جذب ہو کے گم ہو کے رہ گئی ہوں، اب نہیں جانتی میں کَہاں ہوں؟ ،  ہاں،  ہاں،  ہاں،  میں ہوں تُمھاری " 

یوم الست سے میں تری دیوانی 
بارشیں مجھ میں ہورہیں رحمانی 

آئنہ،  آئنے کے سامنے اور مدغم ہو گیا ہے --- چل اب جہاں کو دیکھو تمھاری نِگاہ سے،  حجاب سارے اٹھ رہے ہیں اور مجلی روشنی اسمِ طٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بابرکت قندیل سے مل رہا ہے 

مل رہا ہے کیا؟  
ہل رہا یے کیا؟  
پتا، پتا میں ہے 
جلوہ رحمانی 

دل پر مجلی --- اسمِ رحمٰن --- دل کی ہتھیلی پر اللہ نور السماوات والارض سے لکھا تخت ہے اور کتنا روشن جہاں، ہم دیکھتے ہی نہیں!  دیکھ لو سارے،  ابھی وقت ہے، کل کہو گے کچھ ہاتھ میں آجاتا --- رہ جانی اوقات کی پلیٹ میں دھری دنیا اور بقا پائے گی روح دوامی -- نام بہ نام تسبیح تو وہ خود پڑھ رہا یے * فاذکرونی اذکرکم --- تو بیت رہا ہے --- تن پر بیتے تو سمجھ آتا ہے کہ ہم بس محض کٹھ پتلیاں -- آزادی کے نام پر بہلائے گئے ہیں