ذکر کیا گیا ہے! نور کا ذکر ہوا ہے! کون جانے گا کہ نُور کون ہے! نور تو خود نہیں جانتی کہ وہ کون ہے اور بس کہہ رہی ہے " تو، تو، تو " مجھ میں ہے! ولی نے مجھ دیکھا ہے اور میں دوست ہوگئی ہوں. قلم بن کے، دوات قطرہ قطرہ مجھ میں سمونے والے اللہ، تری سرمئی رنگت نے مجھے سب کچھ دکھا دیا ہے. سید --- کی نگاہ نے معتبر کردیا ہے اور ----- سید --- کا ساتھ مِل جانا باکمال ہے. زندگی میں تم اور میں کبھی دور نہ تھے مگر تم وقت مقررہ پر ساتھ ہو .... وقت نے کہا مجھے تھم کے رہ اور دیکھ مجھے اور میں وقت کی قید میں وقت دیکھ رہی .. اک بڑے زمانے میں چھوٹے چھوٹے زمانے مقید دیکھ رہی اور ہر اس زمانے، جو بیت گئے، میں تمھاری رہی ہوں اور رہتی رہی ہوں " آج میں تم کو "خود " ہوتا دیکھ رہی ہوں
سنو
یہ رات کی مہک ہے
یہ لیلتہ القدر ہے
یہ شہر رمضان یے
یہ قدسی مہک ہے
یہ عرشی داستان
کسی فرشی نے کہا
عرش کی رفعت پر مکین، سدرہ سے آگے، شب دراز کی زلف میں تار محمد صلی اللہ.علیہ وآلہ وسلم سے پایا نور ہو تم --- تم کو نہین بلکہ نور علی النور کا سلسلہ دیکھ رہی ہوں ..بابرکت قندیل ملحم شدہ اوراق پتے پتے میں ڈال رہی ہوں اور میں اللہ، اللہ، اللہ کہہ رہی ہوں اور "یقین " کو غیب سے ڈھلتا دیکھ رہی ہوں
ہم غیب پر ایمان رکھتے ہیں
غیب سب سے بڑا معلم ہے
مگر تم جانتے نہیں، تم جانو
جاننے میں، نہ جاننے میں فرق جانو