Saturday, June 26, 2021

عین ‏عین ‏میں ‏ہے ‏کیا ‏

اک تار "اللہ " مجھ میں ہے. اک ساز "محبت " مجھ میں ہے اور یہ کسی شہنائی والی رات بج رہا ہے. میں تمام تاروں کو اجتماع ہوں 
میں کون ہوں؟
اللہ والی تار 
میں کہاں سے آئی 
جہاں سے تار آئی 
میں اک صدا ہوں 
کہاں سے آئی ہے؟
ازل کے نورِ قدیم سے  

مجھ میں نور قدامت بول رہا ہے اور تن، من میں اک بات ہے کہ الوہیت کا جامہ پہنے دل سلگ رہا ہے جبکہ جذب مجھے مدہوش کیے دے رہا ہے. آنکھ رو رہی ہے اور دل میں آگ نے تمام منظر اجیار دیے ہیں .... 

میں کون ہوں؟  
اللہ والی تار ہوں 
میں کہاں سے آئی 
نور قدیم ہوں 
راز قدیم ہوں 

مجھے وہ فاش کردے گا!
کون؟
اللہ، اللہ،  اللہ 

مجھ میں ھو ھو کا ستار بج رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ سب اللہ ہے، باقی مایا ہے. سب اللہ ہے، باقی مایا ہے. سب مٹی میں اصل تم ہو. میں کون ہوں؟  میں نور قدیم ہوں، نورِ قدامت مجھ میں جل رہا ہے اور رات سج رہی ہے. میں رات کی چاندنی میں "اللہ "اللہ " اللہ " کہہ رہی ہوں ...اک شعاع دل پر پڑتی ہے اور عین ہوش غائب!  
عین عین عین میں غین غین کیا؟
عین عین عین میں میم میم ہے 
عین عین عین میں نون، نون ہے 
عین عین عین میں قلم قلم ہے 
عین عین عین میں کتاب کتاب ہے 
عین عین عین میں راقم و مرقوم 
عین عین عین میں کــھــــیــــعـــص
عین عین عین میں رخِ تاباں ہے 
عین عین عین میں غین غین کیا 
عین عین عین میں شین میم ہے 
عین عین عین میں ستارہ سحری 
عین عین عین میں رجب کا ماہ ہے 
عین عین عین میں اللہ اللہ اللہ ہے 
عین عین عین میں قل کفایتنا ہے 
عین عین عین میں الف الف ہے 

عین سے الف ہے،  عین سے میم ہے،  عین سے نون ہے،  عین سے وجہ اللہ ہے،  عین سے کلیم اللہ ہے،  عین سے شمس اللہ ہے،  عین سے راگ میں اللہ ہے،  عین سے بات میں اللہ ہے،  عین سے وہ لکھ رہا ہے،  عین سے چل رہی بات سے بات اور بات میں دل دیا مانندِ سوغات اور قبول کرلی قطرے کی اوقات، کردی میں نے مناجات کہ دید کی ہے حاجات اور روایت سے جاری ہے آغاز ....

سُنو 
رموز عشق کا آئنہ عین و العین ہے کون؟
رموز عشق کا آئنہ عین العین ہے  کہاں؟  
رموز عشق کا آئنہ عین عین عین عین ہے 
رموز عشق کا آئنہ مصطــــــفوی چــــراغ 
رموزِ عشق کا آئنہ جنابِ سیــــــدہ جانم 
زموز عشق کا آئنہ جناب شــــــــــاہِ حسن 
رموز عشق کا آئنہ امام عالی وقار حسین 
رموز عشق کا آئنہ امام علی اکبر سلام علیہ 
رموز عشق کا آئنہ صاحب الرائے فاروقِ اعظم 
رموز عشق کا آئنہ صدیقِ اکبر، رفیق اکبر 
رموز عشق کا آئنہ منم امامِ عــــــلی، یا عـلی 

عین عین سے علی علی ہے 
عین عین سے علی ولی ہے 
عین عین سے حق جلی ہے 
عین عین سے صورہِ علی ہے 

نسبت سے چلو، نسبت ہو جاؤ اور نصیب ہو جاؤ. بس نصیب میں ہو تو دل سے کہو، "علی علی علی علی علی علی "احساس کی تیغِ حیدری دل میں اترتے پاؤ ----- احساس کے دیپ جلاؤ .... حی علی الفلاح کی بات کرو