Monday, June 21, 2021

آنکھ ‏کھل ‏جائے ‏تو ‏..... ‏

آنکھ کھل جائے تو نَم رہتی ہے. اشک زیرِ زمین رہیں تو فصل کی ہریالی پر شہادت الا اللہ کی لگتی ہے اور ہر جانب اس کی بہار جلوہ گر ہو جاتی ہے. جمتی کائی میں سے اک صدا --- ھو اور  ذرہِ مٹی یا مٹی ذرہ بن کے بادِ صبا کے ساتھ پرواز کرتی ہے. جہان رنگ و بُو میں اک شخصیت اُبھرتی ہے. وہ صورتِ اشک جو کہ ہچکی پے در پے لیے اللہ کے حضور دُعا کو ہاتھ اُٹھائے ہُوئے ہے اور جذبات سے رندھی دعا ہے بھی کس نے مانگی!  سرکار نے امتی امتی کا چہرہ دیکھا،  اور دُعا مانگی. - ان گنت درود جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.......  اور جس جس نے نگاہِ نازش کو جنبشِ مژگانِ دل سے رکھا اس رخ کو دل تو دل نے امانت کا بار اُٹھا لیا. جس جس نے دید کی،  اس نے امانت کا بار اُٹھا لیا ..... اِمانت میں خیانت نَہیں کی جا سکتی کہ رب رب کہنے والے مصطفوی چراغ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لیے دل میں اللہ اللہ اللہ کہتے ہیں اور جب اللہ نے درود بھیجا تو "محمد،  محمد " کی صدا لگتی رہی. دل کو کان بن جانا ہوتا --- ہستی کو مٹ جانا ہوتا تاکہ اکابرین کی بات سُنی جا سکے اور جس نے کلام سُن لیا وہ خود "کان " ہوگیا ... جو دل گویائی پاگیا اسکا سفر احسن التقویم کی جانب شُروع ہوگیا .... 

ثمہ رددنہ سے اسفل سافلین کی گہرائی میں مٹی،  پُکار روح کی،  چکر روح کے سُنے کون؟  
بچہ جس طرح بھیڑ میں گُمشدہ پکارے "ماں،  ماں " 
میں کون ہوں؟  
وہ روح کی بازگشت جب روح کے دالانوں میں گونجتی ہے اور روح کو چکر پر چکر نے اس رقص کی جانب لیجانا ہے جو اسکی پہچان کا سفر ہے .... احسن التقویم کی جانب 

والعصر ...ویل ... روح کہے تو احسن التقویم کی جانب دل گھومنے لگ جائے تو ماتم ختم ہو جاتا ہے کہ سفر شروع ہو جاتا ہے ...جذبات سے رندھی روح جان جاتی ہے کہ بلایا گیا ہے،  ہاں،  اسکو بُلایا گیا،  بلایا گیا ہے!  

اقراء کی صدا سے چلتا سلسلہ الیوم اکملت تلک نہ پہنچے،  بے چینی کا سورج گرم رکھتا ہے اور حرف اللہ کی تکرار سے رنگ ماند پڑجاتا ہے اور رنگ سے روشن روشن ہستیاں نمودار ہو جاتی ہے اور وہ فرماتا 
نحن اقرب 
محفل سجتی ہے تو کہا جاتا ہے 
نحن اقرب 
جب وصال کا شبہ ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے 
نحن اقرب. 
جب وصال کا شیریں شربت دیا جاتا ہے تو کہا جاتا ہے 
اقربیت کی منتہی!  المنتہی!  المنتہی!  المنتہی!  
یہ تقویم، یہ زمانہ جس میں لوٹائی جا رہی ہے اور دل کی تسبیح ہے 
انا للہ وانا الیہ رجعون 
میں لوٹ رہی ہوں اور وہ کہہ رہا ہے 
ارجعو!  ارجعو!  ارجعو