Thursday, November 19, 2020

حم ‏کیا ‏ہے

نور یہ جو کیفیت ہوتی ہے نا ۔ اس میں ہوش نہیں کھویا جاتا باقی دل کھنچا چلا جاتا ہے. دل روتا جاتا ہے. آنکھ نم رہتی ہے. دل کے اندر سب کچھ اکٹھا اک مقام پہ ہوجاتا ہے.                      دل کرتا ہے بے اختیار روتی جاؤں اور نہ بھی روؤں تو آنکھ نم رہتی ہے اور یوں لگتا ہے جسے مری ہستی جہانوں ک رحمت کی جانب کھنچی چلی جا رہی ہے ۔اس کیفیت کی ابتدا اس وقت سے ہوئی جب سے " مرشد کی زیارت " بارے لکھی کسی اشرف المخلوق کی تحریر پڑھی ۔ تحریر کے لفظ  دل میں...

خدا ‏سے ‏تعلق ‏

خدا سے تعلق یقین کا ہے ـ یقین کا ہتھیار نگاہِ دل کی مشہودیت سے بنتا ہے. دل میں جلوہِ ایزد  ہے ـ درد کے بے شمار چہرے اور ہر چہرہ بے انتہا خوبصورت!  درد نے مجھ سے کہا کہ چلو اس کی محفل ـــ محفل مجاز کی شاہراہ ہے ـ دل آئنہ ہے اور روح تقسیم ہو رہی ہے ـ مجھے ہر جانب اپنا خدا دکھنے لگ گیا ہے ـ کسی پتے کی سرسراہٹ نے یار کی آمد کا پتا دیا. مٹی پر مٹی کے رقص ـ یار کی آمد کی شادیانے ـ یہ شادی کی کیفیت جو سربازار ــ پسِ ہجوم رقص کرواتی ہے ـ تال سے سر مل جاتا ہے اور سر کو آواز مل جاتی ہے ـ ہاشمی آبشار...

صورتِ ‏قران ‏

کوئی امکان نہین صورت یار ہے کہ سورہِ قران جب تک قرات نہیں ہوگی، بھید بھید رہے گا.  روگ لگا ہے، مریض دیکھتا نہیں کوئی. ہم تو اسے ڈھونڈتے ہیں مگر ملتا نہیں کوئی  آہ!  دل چیرا دیا گیا اور دل خالی!  کوئی چیز تو خآلص ہوتی مگر بے مایا انمول کیسے ہو سکتا ہے.  جو ان کے در پر جانے کا خواہش مند ہو،  وہ در در رل کیسے سکتا ہے اور جو رُل جائے وہ دھل جائے اور جو دھل جائے دل مل جائے. میرا دکھڑا سنے نہ کوئی،  سنے نہ تو سمجھے نہ کوئی،  سمجھ تو نبض دیکھ کے معلوم ہوگا مگر طبیب...

نقش ‏و ‏بو ‏کہ ‏دوئی

رنگ نے جہانِ نقش و بو میں دھکیل دیا ہے ـ دوئی کا خاتمہ ایسی دنیا میں ہوجاتا ہے اور ست رنگی بہار، یک رنگ کی نَیا میں بہنے لگتی ہے.  یہ احساس کہ جب یار پاس ہو، یار کے رنگ سے جہاں دیکھو، بس ہر جگہ سوہنا مکھڑا دکھے ـ وہ صورت گر، اس نے یار کی صورت ایسی بنائی، اس میں یکجائی رکھ دی تمام عالمین کی اور کہہ دیا کہ الحمد اللہ رب العالمین اور کہا:  تلاش کرو رحمت کو ـ رحمت تو ہم کو خود تلاش کر رہی ہے پھر فرمادیا:  وما ارسلنک الا رحمت للعالمین ـ یہی شاہی ہے جس کو رحمت عالم عالم میں ملنے لگی. در...

جل ‏رہا ‏ہے ‏دل ‏کہ ‏روح ‏ہے

اللھم صلی علی سیدنا ومولانا محمد ثنائے محمد کیے جاتے ہیں اور پیش حق مسکراتے جاتے ہیں ... پیش حق مسکرانے سے بات نہیں بنتی بلکہ دل کو دل سے ملانے سے بات بنتی ہیں. جب میں نہیں ہوتی تو وہ ہوتا ہے اور جو وہ کہتا ہے کہ چلو رہ توصیف اور کرو بیانِ کے بیان اورعالم نسیان میں وجدان اسرار حقیقی کے نئے دھاگے لاتا ہے اور میں کہتی ہوں. میں نہیں کہتی یہ وہ کہتا ہے. جلنے میں حرج نہیں مگر جل جانے سے کیا ہوگا؟ جل کے مرجانے میں کچھ نہیں مگر جل کے مرجانے سے کیا ہوگا؟  بس آنکھ کا وضو بڑھ جائے گا. بس دل کے ریشہ...

حق ‏حق ‏میں ‏کریندی ‏جانواں ‏

حق حق میں کریندی جانواں ھو ! ھو ! ھو !دل دیاں گلاں بتاندی جانواں ھو ! ھو ! ھو!نور نیں ہن جاناں طور کول!ویکھن کتھے زیادہ اے جل تھل!طور نے مینوں ویکھ سجدہ کیتا ھو! ھو !ھو !میں کیہ ویکھاں طوری دی جل تھل !ایہہ دنیا ست دناں دا میلا اےمٹی نے فر مٹی اچ رَل جانا ھو !سچ کریندے کریندے سچی  ہوئی''میں میں '' کریندے ذات سی کھوئیآہاں دا بالن بنیندا اے سالنفکران میں کیہڑا میں لگی پالنطور نے سجدہ کرن میں چلیطور نے مینوں ویکھ سجدہ کیتامیں سہاگن ہوون ہن چلی آںسرخ جوڑا پاون ہن چلی آںنچ نچ کے یار مناؤں دا ویلا...

آیات ‏فاطمہ ‏رض

آیات فاطمہ( سلام. ان پر)   مجھ میں ظہور ہیں، مخمور ہوں، خوشی سے  چور ہوں.....  زہے نصیب کہ مری خوش قسمتی کہ  میں نے مکرم ہستی کو پہچانا ہے!  مکرم ہستیوں کا مسکن مرا دل ہے!  عجب روشنی ہے جس کے پیچھے مقام کربل کیجانب قدم بہ قدم ہون!  حیرت نے غرق کردیا سیدہ فاطمہ کے قدم مجھ کو مل رہے ...سجدہ ...سجدہ ...سجدہ ... اے خدا، مری اعلی بختی پہ مری ذات خود نازاں ہے  .... کربل کی مٹی میں نے سونگھی نہیں بلکہ اس خاک کو خود پہ ملنا چاہا ..  وہ بی بی پاک جن کے نفس...

ماہِ ‏ربیع ‏الاول

ربیع الاول کا ماہ مبارک شروع ہوا ہے  .... سب رنگ غم کے ماند پڑجاتے ہیں،  دل میں خوشی بہار کی مانند پھیل جاتی ہے ... درون میں جب سیرت نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی روشنی پھیل جاتی ہے تو حیرت سے دل متعجب پوچھتا ہے کہ درون کیا ہے؟   درون باطن کو کہتے ہیں. ایسی دنیا جس کی بدولت خیالات متحرک ہوتے ہیں ...خیالات سوچ کے محور کے گرد گھومتے ہیں اور  احساس کو نمو دیتے ہیں ....احساس کی نمو سے  خیال کی تجسیم تلک، خیال کی تجسیم سے  حقیقت تلک .....  جب سوچ سے خیال، خیال...

روح ‏کی ‏گردش

روح مرکز کے گرد گھومتی رہتی ہے، اس قدر شدت سے کہ شیشہ ٹوٹ جاتا ہے .. آنکھ کو وہی نظر آتا ہے چار سُو جس کو جلوہ چار سُو .... وہ تو نم آنکھ کی نمی بڑھا دیتا ہے،  نم مٹی کی التجا تو ..... توئی چار سو ... اے جلوہِ جاناں دل گھوم گھوم کے تجھے چاہے .... ٍ تو جلوہ نما ہے ....   اے.میرے دل کے حبیب ...مٹنے لگے سب رقیب ... دوریاں گئیں سب مل گئے دل کو اپنے ..... یہ جدائی تھی جو سہی گئی تھی .... یہ جو وصل ہے جو چیخنے پر مجبور کرتا ہے ...دھمال ڈالنے کو .... یہ کیف آور رقص .. یہ گھومتے چوراہے...

رقص

رقص میں جہاں ہے یا میں رقص میں ....بات اک ہے ... میں ہی حقیقت ہوں ...باقی سب مایا ہے ....نور،  سب مایا ہے ...مایا جال میں پھنسنا کیا؟  دل مثلِ شمع فکر وجدان ...دل مثلِ بہار بکھرتے پھول ... دل مثل باد کے بکھر رہی جھول رہی ... دل مثل اشجار ... جھکے بندگی ...تیرے بندے تیرے بندے تیرے بندے  ..حم ...... حمعسق.... مر جانا مٹ جانا ... عین عشق ہو جائے بس... عین العین کا عکس ہوجانا اچھا ...فانی کو فنا ہوجانا اچھا ... باقی کو بقا میں قیام ہونا ..نماز کا عین ہے بقا ...بن بقا کے نماز نہیں...

زندگی ‏میں ‏محبوب ‏کو ‏کہاں ‏کہاں ‏پایا

زندگی میں محبوب کو کہاں کہاں پایا!مجسمِ حیرت ہوں اور دیکھ رہی ہوں اس کو... سب نظر آتا ہے جیسے کہ بس نظر نہیں آ رہا ہے ، سب ظاہر ہے مگر ظاہر نہیں ہے . نقش نقش میں عکس میں ہے آئینہ اس کا مگر میری نظر کمرے میں موجود ٹیبل لیمپ کی طرف مرکوز رہی .میں نے اُس کو یک ٹک دیکھا اور سُوچا اس طرح محبت مل جائے گی . مسکرا دی ! اور بہار کا عالم سا محسوس ہوا کہ اب بہار کا موسم رہے گا کبھی نہ جانے کے لیے مگر اس بہار کو محسوس کرنا ہے کیسے .... یک ٹک دیکھنے سے ؟نہیں ! پھر کیسے ؟کمرے میں موجود ہوں اور مقید ہو کے نظر...

میں ‏حسن ‏مجسم ‏ہوں ‏

میں حُسنِ مجسم ہوں کبھی کبھی تعریف کرنے کو دل چاہتا ہے میں خود کی تعریف کروں کہ میں حُسنِ مجسم ہوں ۔ ویسے تو ہر کوئی حُسن پرست ہے مگر میں کچھ زیادہ ہی حُسن پرست ہوں۔ گھنٹوں آئنہ دیکھوں مگر دل نہ بھرے ۔ میں نے آئنہ دیکھنا تو بچپن سے ہی شروع کیا کہ ہر کوئی پچپن سے کرتا مگر اپنے حسین ہونے کا احساس بچپن سے ہی جڑ پکڑ گیا کہ میں نور مجسم ہوں۔ میں حسین اور مجھ سا کوئی حسین نہیں۔ سوا اپنی حسن پرستی اور خُود نمائی کہ کچھ نہیں ۔ کچھ عرصہ ایسا گزارا میرے دل نے آئنے کے سامنے کھڑا ہونا چھوڑ دیا مجھے لگا...

تجدید ‏کی ‏کنجی ‏!

تجدید کی کُنجی .....!!!اے پیارے دِل ، میری پیاری جان ، میرے مہمان .... جان لو ، گواہ بنا لو ، حق کی بات کو ...! گواہی کی ضرورت آن پڑی اور سجدہ کی اہمیت کو انکار کون کرسکتا ہے . سجدہ اور گواہی اور انسان .... ان کا تعلق بڑا گہرا ہے ، جو جان لے وہ مراد پا گیا اور گوہر کو لے اُڑا. انسان کی مٹی کی حیثیت کیا ہے ؟کس کی حیثیت ہے ؟وہ جس سے علم حاصل کرتے ہو ...!!!کیا وہ حواس ہیں؟نہیں پیارے ، او مرے دلدار ... اے جانِ جاناں ... حواس کا کام صرف محسوس کرنا ہے ، اندر محسوس کرنا ہے یا باہر .... استعمال پر منحصر...

آسمانوں ‏زمینوں ‏کا ‏مالک***

آسمانوں زمینوں کا مالک اللہ تعالی ہے اور وہی حکیم الحکئم ہے ۔ اس کی ذات  کی تجلی جس پر پڑ جاتی تے وہ نور سے منور ہو جاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ پر جس انسان پر عنایات کی بارش کرتا ہے اس کی نوازش کی انتہا  کا تصور  نہیں کیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔وہ جو پیاررے رسول ﷺ اللہ کے محبوب ہیں اللہ تعالیٰ جب ان کو نوازیں گے تو کیسے نوازیں گے اس کا اللہ نے قران پاک میں جگہ جگہ ذکر کیا ہے ۔ کہیں کہا گیا ہے کہ مقامَ محمود سے نواز دیں گے تو کہیں کہا گیا ہے ایسی نہر کی عطا ہوگی جس کسی اور نبی یا بشر کو نہ ملے...

راز ‏حقیقت ‏"کن ‏فیکون ‏"

راز حقیقت ''کن فیکون ''جب لب ہلیں اور حرف واجب ہوجائیں تو تاثیر ختم ہوجاتی ہے ۔ احساس جس چڑیا کا نام ہے اس پرندے نے ہر ذی نفس کے جسم میں پھڑپھڑانا ہے ۔ جس طرح ہر ذی نفس نے ذائقہ الموت پہنچنا ہے اس کے لیے لازم ہے عہد الست کو یاد رکھے اور پنچھیوں کو اپنے آشیانوں کے بجائے درختوں کی شاخوں پر پڑاؤ کرنا پڑتا ہے ۔قانون قدرت ہے کہ ہجرت پرندوں کا مقدر ٹھہرتی مگر اس سے پہلے لازوال تمثیل ان کے روبرو ہوکے سارے غم غلط کر دیتی ہے ۔ تب خودی میں ڈوبنے والے ذات کا سراغ پانے کے بعد اپنی ذات سے مبراء محبوب کا کان...

حاجی ‏کون

حاجی کون۔۔۔!دنیا میں خواہش کا ہونا اللہ کے ہونے کی دلیل ہے اور اس کی حسرت ہونا انسان کے عبد ہونے کی دلیل ہے ۔ کچھ لوگ خواہش کو حسرت بنا لیتے ہیں اور کچھ لوگ خواہش کی تکمیل کے لیے جان لڑا دیتے ہیں اور کچھ امید کا دامن سدا یقین کے سفر پر رواں رہتے ہیں ۔ یونہی ایک دن میں نے بھی خواہش بُنی کہ میں حج کرنا چاہتی ہوں ۔ لوگوں کو حج کرتے دیکھا کرتی اور سوچتی کہ بڑے خُوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اللہ کے گھر جاتے ہیں ۔ عید الضحی پر پچھلے سال افسردہ بیٹھی تھی کہ دل سے ایک صدا اُبھری :حاجی کون۔۔۔۔۔!وہ جو خانہ کعبہ...

کوئی ‏اپنا ‏ملے ‏تو ‏نصیب ‏بن ‏جاتا ‏ہے

یہ نگاہ مست وار کی مست واری ،یہ دو نینوں کی رقص ، یہ حلقہِ فکر میں باریشوں کی محفل ، یہ جذب میں مجذوب کی دھمال ، یہ اللہ ھو اللہ ھو کی صدائیں  ، یہ سب اعجازِ نظر ہے ، ایک دفعہ کسی اللہ والے سے مل لو تو اللہ والے ہو جاتے ہو ، اک دفعہ اللہ والے سے مل لو تو اللہ والوں سے مل لیتے ہو ، اک دفعہ مل جائیں اللہ والے تو مست و مہجور و مجذوب  ہوجاؤ ، مگر نصیب شعور والوں کا کہاں کہ مجذوب ہو جائیں ۔۔۔ یہ جو رات چھائی ہے جس کے ماتھے پر چودھویں کا چاند چمک رہا ہے یہ اللہ جی کی نشانی ہوتی ہے ، جب بھی کوئی...

بنام ‏حسین

خط نمبر ۸بسلسلہ ء قلندری سید الامام،  سردارِ قلندر،  جانِ عشاق، مسجودِ کربل، قائم مقام علی علیہ سلام، بردار حسن، جان مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم،  شاہِ سخا،  والی الفقراء السلام علیکم.    ... دل جل رہا ہے، بلکہ روح جل رہی ہے   ... یہ آپ کا فیض ہے روح جل رہی ہے اور رنگ در رنگ کا نقش "یا حسین، سید الشہدا "  آپ کو نور بہت یاد کرتی ہے شاید وہ گھڑیاں نہ بابرکت ہوں جب آپ کو روح نے یاد کیا ہے.   کاش روضے کے سامنے ہوتی اور قصیدہ شان قلندر لکھتی...

بنامِ ‏حیدر ‏ع

خط نمبر ۵ شیرِ خُدا،  ولی اللہ،  سید الامام،  مہر ولایت،  باب العلم،  ذوالفقار،  فاتح خیبر السلام علیکم .آپ کو خط سب سے پہلے لکھتی ہے! یوں لگتا ہے آپ میرے بالکل نزدیک ہوں. ایسا لگتا ہے مرے قدموں کی چاپ، نہیں یہ آپ کی آہٹ ہے. .. دل میں محفلِ بزمِ حیدر کوئے یاراں سے چلتی ہے اور علی علی علی کا نعرہ دل کے دالانوں سے تا عرش گونجتا ہے اور زلزلے زد میں لے لیتے اور یوں لگتا ہے کہ آپ کی کرسی دل میں قرار پکڑ چکی ہے. آپ کی اس قدر شدید کشش ہے، جی چاہتا ہے دنیا چھوڑ...

ابتدائے ‏آفرینش

ابتدائے آفرنیش سے اب تلک جذبہِ دل پر حکمرانی کرنے والے انسان، سربندگی سے نکل جانے والے، کامل یقین والے لوگوں کو حیات دوامی بخشی گئی.جذبہِ دل پر حکمرانی کیسے ممکن ہے؟ کون اس قوی قوت پر حاکم ہوسکتا ہے؟ جذبات سے بڑی قوت حیات، اس کی تخلیق کرنے والی قوت ہے....نورِ ازل کا ربط جب نورِ حیات سے قائم ہونے لگتا ہے تب انسان کو نیابت کی سواری ملنے لگتی ہے ... زندگی کے مقصد کی تعمیل اسی مداروی حرکت میں ہے ...چاند روح میں روشنی کیے رہتا ہے جبکہ نور ازل آفتاب کی مانند جگمانے لگتا ہے تو انسان جو ذات میں شجر ہوتے...

مٹی ‏کے ‏پرندے ‏بناؤ

مٹی کے پرند بناؤ، ان کو اڑاؤ ـ یہ اڑان کی طاقت کس نے دی مٹی کو؟ مٹی خود بخود اڑی؟ یہ تو اڑان والے کی مرضی تھی مگر تم نے جانا کہ تم خود ہی اسکے حق دار ہو ـ ابھی سمت دی، ابھی خاک میں دفن کیا، ابھی زندہ کیا، ابھی تم روح ہو یعنی میرے قریب ہو ـ قریب یہی ہے کہ خیال ہو جاؤ اور خیال ہو کے مجھ میں سما جاؤ. سمائے تو پہلے ہو مگر احساس نہیں ملو ـ فرق نہیں ہے نا کبھی فرق تھا مگر نظر نے نظر سے ملاقات کرلی تو بات بڑی آسان ہو گئی کہ جیسا کہ اپنا ملا . بات کرکے چل دیا کہ یہی رشتہ تھا؟ یہ بتاؤ کہ محبت بس ملنا ملانا...

ہتھیلی ‏پر ‏جگنو

میری ہتھیلی پر اک جگنو چمک رہا ہے ـ یہ جگنو تو بس عکس ہے، اُس اصل کا جو دل میں قرار پائی ہے ـ میں اس نگر سے اس نگر اک تلاش کے سفر میں اور میری من کی سوئی اس روشنی سے پاتی دیپ بناتی جاتی ہے ـ میں کس سمت جستجو کے چکر لگاؤں؟ کس سمت سے پکاروں؟  غرض لامکان سے صدا مکان میں آتی ہے تو زمان و مکان سے نکل جانے کی سبیل بھی موجود ہوگی ـ اب تو لگتا ہے دل پتھر کا ہوگیا اور کیسے اس سے چشمہ پھوٹے گا؟  جب چشمہ نہیں رہے گا تو زمین بنجر ریے گی ـ دل کی زمین بنجر ہو تو ذکر اک وسیلہ بن جاتا ہے مگر ذکر کیساتھ...

جسکو ‏میسر ‏تھا ‏ساتھ

جس کو میسر تھا اسکا ساتھ اور جس کو نہیں تھا ساتھ ـ جس کا ہاتھ خالی اور جس کا دل بھرا ہوا تھا ـ جس کا من خالی اور ہاتھ بھرا ہوا تھا ـ دونوں میں فکری تفاوت کی خلیج نے فاصلے ایسے عطا کیے کہ من بھرے بھاگن سے تن پُھلے تن جاون کے مراحل تھے ـ یہ فکر جس نے پرواز کرنا ہے، یہ پرواز جس میں ماٹی کے قفس سے پرندے نے جگہ چھوڑ جانی ہے، اس کی بیقراری عجب ہے جیسا کہ سب بھول گیا ہو کہ وہ کن سے فیکون ہوا تھا ـ وہ تو نہ کن ہے اور نہ فیکون ہے ـ وہ نہ ازل ہے نہ ابد ہے ـ وہ تو لوح و کتاب کا خیال ہے اور وہ خیال بس آنکھ...

خدا ‏تو ‏ظاہر ‏ہے

خدا تو ظاہر ہے،  وہ تو پیش رو ہے اس کے جو اس کے پیش ہے ـ بے نیاز ہے اور کائنات ساری جس وجود میں سمائی ہے، اسکو خبر نہیں بے نیاز سے نیاز مندی کو چلے قافلہ تو مل جاتا ہے سلسلہ ـ رونق لگے باغ میں ـ چڑیاں چہکے باغ میں اور ہوا چلے مہک کے ساتھسلام مرے دل!  اللہ ھو! اللہ ھو!  دل کی زمین پر جو پھول ہیں وہ پھول بہت خوب ہیں اسکی خوشبو میں کمال ہے. جہاں خوشبو ہوتی ہے وہاں خدا ہوتا ہے راز ہے نا!  وہ کثرت میں ہے اور تکثیریت کے جام ہم پی لیں تو کثرتیں دکھنے لگیں اور وحدت ہم میں سے ظاہر ہو.کہو...

یہ ‏درود ‏جو ‏بھیجا ‏جائے

یہ درود ہے جو بھیجا جائے  صلی اللہ علیہ والہ وسلم اے کاش کہ وہ دل میں ہے جو ہے وہ رواں کرے ایسا درود سب کہیں وہ درود بات مکمل ہو ورفعنا لک ذکرک اے کاش وہ سینہ میں اپنی شرح کرے الم نشرح لک صدرک اے کاش صدر مل جائے صدرِ ہاشمی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اے کاش وہ بوجھ نازل ہو جس کے لیے کہا پیارے محبوب نے زملونی زملونی اور پھر وہ کہے سب سینوں کو ووضعنا لک وزرک یہ تو ہم نے سمجھی تفریق مگر فرق تو نہی...

دعا

آمین ..یارسول اللہ آپ کے عاشق آپکو آپ سے مانگ رہے ہیں یارسول اللہکسی کو حال پہ شکوہ ہے کہ نظر کرم ہو یا رسول اللہکسی کو جانِ الم نے بیحال کیا یارسول اللہ کسی کو جدائ کے تیر کھا گئے یارسول اللہ کسی نے سینہ تھام رکھا کہ آپ تھام لیں یارسول اللہ --- صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ کو سیدہ اطہرِ بی بی پاکدامن خاتون جنت امِ ابیھا کا واسطہ ہماری سن لیجیے آپ سنیں گے آپ سہارا دیں گے آپ کرم کریں گے ھو الحی ھو القیوم.کرسی قائم ہے مگر کہاں پر یا...

میں ‏ترے ‏شوق ‏کا ‏آئنہ ‏ہوں

میں تیرے شوق کا آئنہ ہوںانسانی فکر کی شمع جب بلندی کی جانب پرواز کرتی ہے تب اسے اپنی ذات کا آئنہ دکھنا شُروع ہوجاتا ہے ۔کبھی حسن مجسم بنتے ذات کا ساجد بن جاتا ہے تو کبھی من سے '' اللہ ھو '' کے ذکر کے سرمدی نغمے پھوٹنے شروع ہوجاتے ہیں ۔ عالمِ ذات میں اس کا وجود منقسم ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔ ایک سے دو اور دو سے چار کرتے متعدد ذاتیں نکلنا شروع ہوجاتی ہیں ۔ عاشق مرکز میں بیٹھا رہتا ہے اور اس کے منقسم متعدد آئنے ' اللہ ھو '' کے ضرب سے ضُو پاتے جاتے ہیں ، جیسے جیسے شمع  کی توجہ ان کی جانب ہوتی جاتی...

وہ ‏نور ‏جس ‏نے ‏مجھے ‏پر ‏نور ‏کردیا ‏ہے

وہ نور جس نے مجھے پرنور کردیا .... وہ نور جس نے بصیرت کو بڑھا دیا ... وہ نور جس کی تجلی طور کو سرمہ کردیتی ہے ... وہ نور جس کی انتہا کوئی نہیں ہے کسی زیرِ زمین سرنگ سے داخل ہوتا ہے، واصل ہوتا ہے ....... پانی ہماری ذات ہے، قطرے کی کیا بساط ہے ... روشنی ہمارے سینے میں ....محفلِ نوری کے خزینے ہیں .... یہ ماہ و سال یہ انجم یہ کواکب ......سب ہیچ !یہ کیسا دھواں ہے؟ یہ.کیسی مدھانی ہے جو مجھے دھن رہی ہے ... یہ نیل ہے یا سیلاب ہے ...کیا ہے یہ؟ تن کے جابجا آئنوں پہ. تجلی کا گمان ہوتا ہے ...جیسے کسی بڑے مقناطیس...

when your impulses ....!

When your impulses are turning to impudence ,when your earth is drowning into the water , when your chemistry is getting changes , when changes are unknown , when your curiosity is on the peak , when you want to fly high and high , when you are confined in your limits though limitless in your approach , when you have see inside , waves ruthlessness pushing whole body like a throbbed heart , when your existence is like mercury who boils and splashes after heating , when your heart has numerous hidden...

حضرت ‏امام ‏حسین ‏رض ‏اور ‏قربانی ‏کا ‏پیش ‏منظر

حضرت امام حُسین رض کی قربانی کا پس منظرصُبح کا تارا ظُلمت کا پردہ چاک کرکے، خود کو دوام بخش کے، اسلام کو زندہ کرکے ، قربانی کی تجدید کرکے شاہد و شہید ہوکے اپنی سرداری کی دلیل دے کر گئے ۔ہم آج ان کی یاد میں دو چار لفظ کہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے محرم کا پہلا عشرہ اس عظیم قربانی کی یاد میں گُزار دیا۔ قُربانی کی تمثیل یقینا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے چلتی حضرت عبداللہ رض کو پُہنچی جن کے والد حضرت عبدالمطلب کے نو بیٹے تھے اور منت مانی تھی کہ دس بیٹے ہوئے تو دسواں قربانی کردیں گے ۔ جب حضرت...

مناجات

ہم مدینے میں جائیں گے واپس نہ آئیں گے جشن ولادت منائیں گے، نعت  سنائیں گےدر در پھرتے خاک ہوگئے ہم،  ملی رفعت نوردر اقدس چھوڑ کے اب کدھر کو جائیں گےہوّاؤ! جاؤ بتاؤ اک عاشق روتا ہے زار زار تڑپ بڑھتی جائے،  در پر کب بلائیں گےآؤ!  نازِ حُسین سے سینے کو سجانے والوشہِ کربل پاس قدموِِں کے بل جائیں گےسینہ مدینہ بنتا ہے گہوارہ امن کو ہوتا ہے حاضری کو ہمیں شاہا بار بار بلائیں گےزندگی نے قفس سے رہائی کی یاد دلائی ہے محشر تلک ہم انہی کو پکارے جائیں گے حال دل کس کو...

نوری ‏محفل ‏سجی ‏ہے ‏غارِ ‏حرا ‏میں ‏

نوری محفل سجی ہے غارِ حرا میں مۓ شہادت  جو پی ہے غارِ حرا میںجلوہ  تیرا  دکھے  ہر سو   کہ سعادتدید کی پائی تھی غارِ حرا میں کوچہ کوچہ یہ صدا  دے  یا  "محمد "ہر طلب  مٹ چکی ہے غارِ حرا میںمٹ گئی تیرگی ، سرمایہِ زیست بس یہی ہے دیوانگی کو پی لیجیے ! زندگی کو جینے کا ڈھنگ سیکھ لیجیے ! ڈھنگ ہے کہ رنگ ہے ، رنگ ہے کہ  سنگ ہے ، سنگ ہے تو درِ جاناں کا ، خاک بن کے اڑوں جاناں کے قدموں سے ، نازاں ہوجاؤں اپنی قسمت پر ، جاناں کا جلوہ کب دکھے گا...

پرواز

پروازکبھی کبھی ہمارا درد ، اضطراب ایک مجسم صورت ڈھال لیتا ہے . ہمیں ایسی وادی کی سیر کراتا ہے جہاں پر ہم اپنے وجود کے لاتعدادحصوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں . تب جاکے ہمیں احساس ہوتا ہے کہ کائنات کی دوئی کبھی ختم نہیں ہوسکتی . یہ سفر اس کائنات کے زوال پر ختم ہوگا . اسی لیے دل کے اندر کائنا ت سما جاتی ہے . میرے اندر سے کئی آدمی ، عورتیں ، بچے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں . یہ سب اپنی اپنی صفات رکھتے ہیں . کوئی خوشیاں مناتی مستی میں رہتی ہے تو کوئی ہجر کے غم میں لیر لیر ہوجاتا ہے . وہیں میرے جیسی درد کی متلاشی...

مطلق ‏سچ

 جمال اچھا ہوتا ہے ۔۔۔زیادہ تر بندے اجمال کی جانب ہوتے ہیں مگر جو درد ہوتا ہے وہ نہ جلال کا حامل نہ جمال کا ۔۔۔۔۔۔۔۔یہ سچ کا حامل ۔۔۔ سچی روح جانے کیسے لکھتی مگر دیکھئے جامی نے لکھا نا تنم فرسودہ ۔۔۔۔۔۔۔ یا کچھ ایسے ہی کیونکہ جامی بھی مضطرب رہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو دعائے کمیل سنیں تو علم ہو کہ لکھنے والے کا درد یا کچھ بھی ایسا جس سے دل کی شمع سلگ اٹھے تو جان لیں کہ یہ بندہ سچ کا حامل ۔۔۔۔۔جہاں سچ ۔۔۔۔۔۔۔وہاں سجدہنظر کو منظر کی تلاش رہتی ہے کہ دیدہ چشم کا فائدہ تب ہوتا ہے جب دیکھا جائے ، جیسے...