روح مرکز کے گرد گھومتی رہتی ہے، اس قدر شدت سے کہ شیشہ ٹوٹ جاتا ہے .. آنکھ کو وہی نظر آتا ہے چار سُو جس کو جلوہ چار سُو .... وہ تو نم آنکھ کی نمی بڑھا دیتا ہے، نم مٹی کی التجا تو ..... توئی چار سو ... اے جلوہِ جاناں دل گھوم گھوم کے تجھے چاہے .... ٍ تو جلوہ نما ہے ....
اے.میرے دل کے حبیب ...مٹنے لگے سب رقیب ... دوریاں گئیں سب مل گئے دل کو اپنے ..... یہ جدائی تھی جو سہی گئی تھی .... یہ جو وصل ہے جو چیخنے پر مجبور کرتا ہے ...دھمال ڈالنے کو .... یہ کیف آور رقص .. یہ گھومتے چوراہے .... یہ منازلِ بقا کے فاصلے .... یہ رابطے محبوب سے ... شادی کی کیفیت، وصل قریب ہے وہ جو حبیب ہے جو رگ جان سے قریب ہے .... کھال اترگئ بس رہ گئ دھمال .... ہم پہ سرر طاری ہے ... ہم میں وہ رہتا ہے جس کے لیے گھر صاف ہے .... لا الہ الا اللہ .... ہم نے اس میں خود کو فنا کردیا .... کیا رہا؟ وہ رہا ... کیا ہے مجھ میں؟ نور علی نور کے سلاسل سے ملا پاک نور ہے ... یہ زیتون کے پتے پر مجلی ہوتا ہے کبھی طور پر مظہر تابع ہوتا ہے تو کبھی حبیب کبریا صلی علیہ والہ وسلم کی نظر سے بکھر جاتا ہے ... وہ سراپا طور وہ سراپا نور ... کرتے ہیں دل کو مخمور .. میرے کبریاء جاناں دل میں رہتے ہیں، ان کی آنکھ مستانی ہے، دل میرا نورانی ہے ... ورقہ عشقِ ہستی پلٹا جارہا ہے، میرا صفحہ صفحہ نور سے پر نور ہے ... زندگی کی کتاب روشن کردی گئ ہے میرے لیے ہدایت لکھ دی گئی ہے ... مجھے ملا ہے اجازت نامہ، سند عشق کی حدیث .. دل میں اک ہی عزیز .. اررررے وہ کدھر ہے
ارررے وہ ادھر ہے
ارررے میٹھا سا نغمہ سناؤ ...
سرمدی.عشق کا راگ ہے ...
یہ رات کا سہاگ ہے ...
دل اڑتا ہے فضا میں مانند باز.... سرخ ہاتھوں میں روشنی یار کی ..ذرہ ژرہ اسکی قندیل ... اس قندیل میں.زیتون کا تیل .... یہ شجر بڑا مضبوط ہوگیا ہے اس میں مہکتے گلاب کے خوشنما ہھول جن سے بسا رنگ و نور ....
طہ ... میرے طہ آگئے ... سارے پڑھو درود .... سارے پڑھو درود کہ سرکار آگئے .... صلی علیہ والہ وسلم ...
دیے دیے پانی میں، گلاب کی پتیاں رقص کریں گے .... روشنی بھی خوشبو بھی ... نور و نور ہے زنجیر ... زنجیر عشق کی فولادی ہے ... عشق میں کیسی بربادی؟ ذات کے زندان سے پنچھی آزاد ... اس در چلیں گے جہاں پر مینار ِ نبوی صلی علیہ والہ وسلم ہیں .....
الم نشرح لک صدرک ....
کھل جائے جب سینہ تو خوشبو مل جاتی ہے، راز عیاں ہوجاتے ہیں ... حجاب مٹ جاتے ہیں .. اہنے اہنے مل جاتے ہیں .... روشنیوں کا شہر دل بن جاتا ہے دل میں نبی کا گھر ہو جاتا ہے .. دل حجاز ہوجاتا ہے ... حجاز کی سرزمین بڑی روشن ہے ... روشنی کے شہر میں کیا ہم اکیلے ہیں؟ کیا آبشار نہیں؟ کیا پہاڑ نہیں؟ کیا اشجار نہیں؟ ارے جھک گئے سارے نورِ مجلی صلی.علیہ والہ وسلم آیا ... سر اٹھ نہ سکا، نیاز مند نیاز میں رہا ..... رات کا اعجاز .. رات کا اعجاز کہ رات بہت سہانی ہے ... رات نے بانٹی سرخی ... گلابی سرخی ... رواں رواں سرخ .... شہادت دی رہی نمازآزاں ... کٹ گئ رات .. سجدہِ شکر ہوا ادا .... شکر شکر شکر ... یہ شکر وصل کی نشانی ہے یہ مسجود و ساجد کی کہانی ہے بیت ری اس پر جس کا دل نورانی ہے .....
کعبہ.عشق کا کعبہ کون؟
رات میں چاند کا مہتاب کون؟
عشق کی تمثیل کی تمثیل کون؟
شمیشیر غوث پاک ہیں ..... شمیشیر غوث پاک ہیں
مصحف کلمہ نظام صاحب ہیں ....
مصحف کلمہ.نظ صاحب ہیں ...
قلندروں کے امام حسین ہیں
جمال کائنات امام حسن ہیں
رہبر دو جہاں سرور کائنات
قصہ اک نیا شروع ہوا ... اک نئی منزل کا ازن .. مسافر آزان ِ عشق ادا ... نماز عشق قربانی کی رات ہے شادی کی کیفیت ہے منادی کی کیفیت ہے .... یہ حج اکبر ہے ... حاجی کہلائے شادی کرایے ... اساں شاد تے آباد دل وچ رہندا ساڈا حبیب ... ....حبیب دے نظارے تو دل رجے وی نا ... اودھے جیا ایتھوں لبے وی کوئی نہ ....