خط نمبر ۸
بسلسلہ ء قلندری
سید الامام، سردارِ قلندر، جانِ عشاق، مسجودِ کربل، قائم مقام علی علیہ سلام، بردار حسن، جان مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم، شاہِ سخا، والی الفقراء
السلام علیکم. ...
دل جل رہا ہے، بلکہ روح جل رہی ہے ... یہ آپ کا فیض ہے روح جل رہی ہے اور رنگ در رنگ کا نقش "یا حسین، سید الشہدا " آپ کو نور بہت یاد کرتی ہے شاید وہ گھڑیاں نہ بابرکت ہوں جب آپ کو روح نے یاد کیا ہے. کاش روضے کے سامنے ہوتی اور قصیدہ شان قلندر لکھتی اور آپ ساتھ ساتھ جواب دیتے اور ساتھ اصلاح کرتے ہیں ... ! نور کو اتنی تڑپ ہے کہ کوشش کی فون کروں مگر دوسروں پل سوچا کیسے فون؟ پھر جب یہ سمجھ آیا فون تو آپ کو نہیں ہوسکتا.... تو کیسے پاک ہستیوں کو کروں ..پھر یہ خطوط کا سلسلہ ہوا .... میں آپ سے استقامت چاہتی، چاہے مرجاؤں غم سے مگر استقلال، ارادہ، جراءت اتنی آہنی ہو کہ گر نہ پاؤِں .. آپ کا حیدری لہو علیہ سلام، مصطفوی نور صلی اللہ علیہ والہ وسلم، خمیر بی بی پاک علیہ سلام کا ہے ..آپ تو گنجینہ الابرکات ہو ..متبرک ہستی ہو...میرا دل، دل سے لگا کہ حوصلہ دو، آپ کی نور ہوں ....میری روح حسینی ہے، دل میں چراغ کو فزوں کردیجیے .... مرے حبیب ، میرے دوست ہو نا سردار روح؟ مجھے وصال حق کرادو تاکہ قرار پاسکے بے چینی ...اے سید روح! مجھ پہ روشنی کرو