Tuesday, December 8, 2020

حاجی ‏کون ‏..... ‏؟

​دنیا میں خواہش کا ہونا اللہ کے ہونے کی دلیل ہے اور اس کی حسرت ہونا انسان کے عبد ہونے کی دلیل ہے ۔ کچھ لوگ خواہش کو حسرت بنا لیتے ہیں اور کچھ لوگ خواہش کی تکمیل کے لیے جان لڑا دیتے ہیں اور کچھ امید کا دامن سدا یقین کے سفر پر رواں رہتے ہیں ۔ یونہی ایک دن میں نے بھی خواہش بُنی کہ میں حج کرنا چاہتی ہوں ۔ لوگوں کو حج کرتے دیکھا کرتی اور سوچتی کہ بڑے خُوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اللہ کے گھر جاتے ہیں ۔ عید الضحی پر پچھلے سال افسردہ بیٹھی تھی کہ دل سے ایک صدا اُبھری :​حاجی کون۔۔۔۔۔!وہ جو خانہ کعبہ کے گرد طواف...

نیلا چاند، سرخ جام اور سبز لباس...!!!​

​شام کے وقت سے صبح کا وقت ، ایک انتظار سے وصال اور وصال سے ہجر کا وقت ہوتا ہے . جانے کتنے دکھ ، اللہ جی ..! جانے کتنے دکھ ... ! آپ نے رات کے پہلو سے دن کی جھولی میں ڈالی ، جانے کتنے درد سورج لیے پھرتا ہے . اللہ جی ..! سورج بڑا ، اداس ہے ... اس کو رات میں دیکھا ہے ، جب میں چاند کو دیکھ رہی تھی .. !​دل سے صدا تو اُبھری ہے ، دل کہتا ہے ، اللہ جانے نا...! اللہ جانے کہ کس کو کتنا دینا ہے ، جس کو جتنا ظرف ہوتا ہے اتنا اس کو درد ملتا ہے ..!! سورج کی قربانی کبھی رائیگاں نہیں جاتی ۔۔۔ پیار بانٹنے والے کے...

یوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ​

​یونہی ہنس کے نبھا دو زیست کو مسلسل​محسوس کرو گے تو مسلسل عذاب ہے​کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ جسم سیال بن کر بہنا شروع کر دیتا ہے. روح کا ذرہ ذرہ کانپتا ہے. اور درد کی سوغات کی گرمائش سے گھبرا کر دل درد کی کمی کی دعا مانگنے لگتا ہے. درد کا کام ہے۔۔۔! کیا ! شعلے کو بڑھکانا! شعلہ بڑھکتا ہے اور روح کو لپک لپک کر بانہوں میں لپیٹ کر وار کرتا ہے.۔۔۔۔۔۔۔!!! درد بذات خود کچھ نہیں، اس کا ماخذ اندر کی تخریب در تخریب کرکے مٹی کی گوڈی کرتا ہے۔۔۔!!! اور مٹی جب تک نرم نہیں ہوتی یہ وار کرتا ہے!!!. اس نرم زمین...

تو ‏نوازنے ‏پر ‏آئے ‏تو ‏نواز ‏دے ‏زمانہ

 نوازنے پر آئے تو نواز دے زمانہایک جھونکا باد کا ... اور ایک بازی ہے صیاد کی ...! دنیا بڑی سیانی ہے ...! باد کے جھونکوں سے ، نیلم کے پتھروں سے ، ہیرے کی کانوں سے ، اونچے اونچے گھرانوں سے ، بے وقعت آشیانوں سے ، ایلپ و ہمالیہ کے پہاڑوں سے ہوتی خاکی مقید کو اور خاکی مقید کی قید میں کر دیتی ہے. ایک شے کی بے وقعتی ...! لوگ سمجھتے نہیں شے کی وقعت کو سمجھانا پڑتا ہے..! خاک کو خاکی آئینہ نہ ملے تو خاکی قبر کے ساتھ ساتھ لامکاں کی بلندیوں پر پرواز کرتی روح دھڑام سے نیچے گرتی ہے.....! چھوٹی موج کا شکوہ...

حقیقت ‏کیا ‏ہے ‏؟

حقیقت کیا ہے​​محبت کیا ہے ؟ حقیقت ہے ؟ مجاز ہے ؟وجود ہے ؟ نفس ہے؟ حواس ہیں؟ محبت کے بارے میں میری یہ تیسری تحریر ہے ۔ پہلی تحریر جس میں مجاز کی حقیقت سے انکار کا نام محبت کو دے کر ، دوسری وہ جس میں مجاز سے راستہ نکلتا ہے حقیقت کا ، اور یہ تحریر وہ ہے جو مجاز اور مظاہر سے ہوکر گزرتی حقیقت کو پاتی ہے ، یہ لے جاتی ہے محبت سے عشق کے عین کی طرف۔۔۔! عشق کے راستے میں ناگن کا پہرا ہوتا ہے کہ انسان کو سپیرا بننا پڑتا ہے اور جوگ پال پال کر ، ساز سے کرنا ہوتا رستہ استوار۔۔۔۔! بڑی مشکل راہ ہے محبت سے عشق کی...

محبت

محبت۔۔۔۔۔۔​​محبت کی حقیقت اور معنویت کیا ہے؟ میری زندگی میں نظریات کے تغیر نے محبت کو سمجھنے میں مدد دی ہے۔ نظریہ محبت روحوں کے تعلقات سے منبطق ہے. روح کے کششی سرے قربت اور مخالف سرے مخالفت میں جاتے ہیں. بنیادی طور پر درجہ بندی کشش اور مخالفت کی ہوتی ہے. اِن روحوں سے نکلتی ''نورانی شعاعیں'' ایک سپیکڑیم بناتی ہیں. ارواح کی کشش کا دائرہ بڑا یا چھوٹا ہوسکتا ہے.اور ان کی دوسری درجہ بندی دائروی وسعت کرتی ہے اور یوں انواع و اقسام کی ارواح تغیر کے ساتھ مرکز کے ساتھ مخالفت یا کشش کرتی ہیں. جن کا حلقہِ کشش...

تقلید ‏اندھی ‏نہیں ‏ہوتی

تقلید اندھی نہیں ہوتی ..........!!!ایک عرصے سے اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے مارتے دل کچھ تھک سا گیا ہے کہ تقلید اندھی ہے اور مجھے تقلید نہیں کرنی ہے . دراصل تقلید کے لفظی معانی میں اتنی الجھی ذات میری کہ تقلید کے وسیع معانی کی طرف دھیان ہی نہیں گیا . تقلید ، مقلد ... ان لفظوں کی مارو ...!! اور یہ لفظ ہمیں ماریں ... جواب میں لفظوں کا کچھ نہیں گیا مگر ذات اندھی ہوگئی ہے . اندھے کو ''نور'' ایک دفعہ مل جائے تو رفتہ رفتہ وہ سمجھ جاتا ہے کہ تقلید اندھی نہیں ہوتی بلکہ تقلید کے پیچھے بھی ایک فکر چھپی ہے...

جانے ‏کب ‏میخانہ ‏یہ ‏دل ‏بنے ‏گا ‏

جانے کب میخانہ یہ دل بنے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!بچپن میں جامِ محبت سے آشنائی نہ ہوئی اور نہ ہی کوئی چہرہ محبوب سا لگا۔ اس کے ساتھ ساتھ محبت کے لفظ سے ''چڑ'' تھی ۔ ایک خود ساختہ وعدہ کیا ہوا تھا خود سے کہ محبت میں بربادی ہے اور بربادی کون کرنا چاہے گا۔۔۔۔۔۔۔!کلاس میں کئ لڑکیاں محبت میں گرفتار تھیں ۔ جس کو محبت ہوتی ، اس سے دوری ہوجاتی ۔ ایک دن کہ بھی دیا :''یار ! آپ کیسے لوگ ہو ؟ اسکول پڑھنے آتے ہو ، پڑھو اور جاؤ گھر ، یہ کیا جوگ پالے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!اس طرح تعمیر رک جائے گی۔ اور اس '' محبت'' کی...

اے ‏خدا ‏کہاں ‏ہے ‏تو ‏؟ ‏پارٹ ‏ٹو ‏

میں نے انسان کو خدا سے لڑتے پایا ہے ۔ میں نے کل سوشل میڈیا کی سائٹ پر ایک سوال پڑھا تھا جس میں لکھا تھا کہ اللہ اور انسان میں بیشتر چیزیں مشترک ہیں ۔ ہم اللہ کی کونسی صفت تلاش کریں جس سے پتا چلے کہ انسان اور خُدا جدا جدا ہیں ۔ ہم انسان خدائی کے دعویدار بن جاتے ہیں ۔ میں نے سوچا کہ انسان تو اللہ کا آئنہ ہے ، اس کا عکس ہے ۔ صفات میں مقابلہ اس طرح کیا جاسکتا ہےکہوہ لا محدود اور تم محدودوہ معبود اور تم عبدوہ حکمران اور تم نائبوہ رحمان اور رحیمتم انسان و بشرکہنے والی نے میری بات سے انکار کردیا اور کہا...

Friday, December 4, 2020

شکوہ ‏اور ‏سوال ‏

ہماری سوچ کا محور اکثر دنیا ہو تی ہے ۔ دنیا میں لوگ بہت خوش ہیں اور کیوں خوش ہیں ۔ اسکو میری بد دعا لگی اسکے ساتھ برا ہوا ۔ ہم برا ہونے پر خوش اور کسی کے اچھا ہونے پر نا خوش ہو تے ہیں ۔ ہمارے ہونٹ کی جنبش میں مناجات بھی مطلب کی ہوتی ۔ اللہ سائیں اچھا کرنا ۔ بلکہ اس بندے سے زیادہ دینا۔ مجھے ترقی دینا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال کیا ہوتا ہے ۔۔؟ اک سوال تو معلومات حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے ۔ اک سوال مدد کا ہوتا ۔ مگر مرا مطلب سوال سے شکوہ کے معانی میں ہیں ۔ بندہ رب سے سوال کیوں کرتا ہے ۔ سوال کرنا ہو تو وہ...

عین ‏سے ‏عین ‏

امامِ علی رضی تعالٰی عنہ کے ہاتھ پر بیعت کریں ـ آؤ!  یہ وعدہ کریں کہ محبت کی تقسیم میں کوتاہی نَہ ہوگی ـ یہ کہہ دیں مریضِ عشق کی دوا درد ہے ـ چلو مانگیں وہ احساس جس سے درد پیدا ہو جس سے محبت کے لازوال چشمے پھوٹیـں.  درد حقیقت اک کُنجی ہے ـ حق ہر لازوال امر کے سوتے کو وہ اسماء/کنجیاں حوالے کرچکا ہے ـ جب روح پر فتح کے دَر کھُل جاتے ہیں تو امان کے طلب گار کیوں بنیں ـ سجدے کرتے ہیں ـ ہم سر اُٹھائیں تو دوپہر ہوجائے ـ وہ مرتکزِ نور طٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُجالا لیے دکھائی دیتا ہے جو...

اس ‏بات ‏میں ‏اور ‏اس ‏بات ‏میں ‏

اس بات میں اور اس بات میں!آپ نظر آتے ہو ہر ذات میں!بہروپ پھرتے ہیں دیوانے!چلتے ہیں شانے ملانے!کون کس کا محرم حال جانے!صحرا کو جنگل اب کیا جانے!اس دنیا میں انسان کی قیمت!صورت و مورت سے بصیرت!حرص و تکبر کی لکڑی!او لکڑی! دنیا مکڑی!کیا جانے درد کا حال!ذرہ ذرہ ہے نڈھال!ہو گئے ہم تو مست حال!کون جانے کس کی کھال!اللہ اللہ کرکے سارے!''ھو ''نال گلاں ماریے!''ھو'' نے انگ انگ وچ!کردی سج دھج!اب تو ناچ سنگ!''الف'' اور'' م ''کا رنگمٹا اب سب زنگچل زنگی! اٹھ رنگ نال!ناچ تے مار دھمال!ہجر نے ہن ستانا!اب تو ہے نبھانا!چل...

شدم ‏چوں ‏مبتلائے ‏اُو ‏،نہادم ‏سر ‏بَہ ‏پائے ‏اُو

شدم چوں مبتلائے اُو، نہادم سر بہ پائے اُو۔۔۔برگد کے درخت کے پاس ایک اللہ کا بندہ بیٹھا ہوا آہیں بھر رہا تھا۔ بانسری بجائے جارہا تھا اس کی بانسری کی درد سے پُر آواز قافلے والوں نے سُن لی۔جنگل میں رات کے وقت کے بانسری کی آواز نے چار سُو چاندنی بکھیر رکھی تھی ۔سالارِ قافلہ نوجوان تھا اور موسیقی کا دلدادہ تھا۔ اُس کے پاس آلتی پالتی مار کے بیٹھا اور کہا کہ :اُس آواز میں جو درد بھری چاشنی ہے ۔وہ مجھے کسی ساز سے نہ سُنائی دی ۔ اس کا راز کیا ہے ؟عجب نشاطِ درد و کیف و مستی کے عالم نوجوان کو یک سکت دیکھ کر...

Thursday, December 3, 2020

نائب ‏کی ‏حقیقت

زندگی میں قافلہ میرِ کارواں کے بغیر چلتا ہے ۔ ۔ ۔ ؟ اگر ایسا ہوتا تو انسان سالار ہوتا ۔ انسانی کی سالاری دو چیزوں پر منحصر ہے ، ایک اس کی عقل اور دوسرا اس کا وجدان ۔ وجدان کا ردھم زندگی کی روح اور عقل فطرت کا تغیر ہے ۔ دونوں میں کا ساتھ متوازن چلنا مشکل ہے ۔ آسان الفاظ میں جوش و ہوش کو متوازن کرنے سے انسانیت کی تعمیر ہوجاتی ہے ۔ اور ہر دو انتہائیں انسان کی دوسری سالاری کے جزو کو کو مقفل کر دیتی ہیں ۔انسان اگر عقل کی انتہا کو لے کر چل پڑے تو اس کے پاس ''شک'' رہ جاتا ہے ، اور یہی ''شک'' اس کو انکار...

کینوس

​''وہ'' اپنے کمرے کے اطراف کا جائزہ لے رہی تھی ۔کمرہ رنگوں کی خوشبو سے مہک ہوا تھا۔ کبھی ایک پینٹنگ کو تنقیدی نظر سے دیکھتی اور کبھی دوسری کو دیکھتی اور یونہی ناقدانہ جائزہ لیتے ہوئے ''میں'' سے مخاطب ہوئی​''میں'' تم نے یہ پینٹنگ دیکھی ہے ؟ اس میں سارا رنگ اسکیچ سے باہر نکلا ہوا ہے ۔۔۔ پتا نہیں کب رنگ بھرنا سیکھو گی ؟''​میں نے ''وہ'' کو دیکھا، جس کا انداز مجھے بہت کچھ جتا رہا تھا۔۔۔ میں نے ''وہ'' سے کہا:​'' جب میں نے رنگ بھرنا شروع کیا تھا۔۔۔ مجھے ایک بنا بنایا سکیچ دیا جاتا تھا۔مجھے اس میں رنگ بھرنا...

منتشر ‏خیالات

منتشر خیالاتمایوسی ایسا دلدل ہے جس میں آپ نے خود گرنا ہوتا ہے۔اس کے آس پاس لہراتے بازو آپ کو کھینچنے کو کوشش میں رہتے ہیں ۔ جب آپ توازن کھو دیتے ہیں تو دو انتہائیں رہ جاتی ہیں ۔ایک انتہا آپ کو مسٹسزم کی طرف لے جاتی ہے اور دوسری ڈینائیل کی طرف، جب آپ مرتد ہو جاتے ہیں ۔ سوال یہ ہے دو انتہاؤں کے درمیان رہنے والے کیا منافقت کا لبادہ اوڑھے ہیں جسے عام زبان میں انسانیت کہا جاتا ہے ۔ جب میں چھوٹی بچی تھی تب میں ان انتہاؤں میں نہ ان کے مابین تھی ۔ میں معصوم تھی ۔ اس کی دلیل بھی معصومانہ سی ہے ۔ پانچ...

متلاشی

'میں نے اپنے ارد گرد جنگیں دیکھیں ہیں ۔ کبھی کبھی ارد گرد بکھرا خون مجھے اپنا سا لگنے لگتا ہے ۔ چند دنوں سے اس جاری جنگ کے احساس نے مجھ میں اتنے خون کر دیے ہیں کہ یوں لگتا ہے باہر کی دنیا شفاف ہے اور اس پر بکھرا خون میرا ہے اور اسکو میرے من نے جذب کرلیا ہے ''''یہ جنگ کس کے درمیان ہوتی ہے؟ ''میرے قریب بیٹھے سفید پروں والی عجیب الخلقت مخلوق نے سوال کیا ۔''پتھروں کے درمیان ۔۔۔! ''میں نے اس کے سوال سے بھی مختصر جواب اس کو دیا ۔'' پتھروں کی لڑائی تم نے کہاں دیکھی ہے ؟ اور کیا پتھروں کا خون تمہارے من...

نوازش ‏و ‏اکرام

اکرام ​''اے میرے ہم شناس ! تجھے اپنی مٹی کی قسم ! تجھے اپنی ہجرت کی قسم ! تجھے اپنی بینائی کی قسم ! تجھے اپنی بصیرت کی قسم !''''میں تجھے تجھ سے بڑھ کے چاہتا ہوں ۔تیری تکلیف تجھے بصارت دے رہی ہے ۔ انسان اضطرابِ مسلسل سے سیکھتا ہے ۔ مجھے اپنی غفاری کی قسم ! میں انسان کو اس کی حد سے زیادہ نہیں آزماتا ۔''''میرے دلنشیں ! سن ! میری عطاؤں کی حد کی انتہا نہیں ہے ۔ میں نوازنے پر آؤں تو دوں زمانہ ! میری قدرت سے کچھ نہیں بعید نہیں ! کبھی سورہ القلم کو غور سے پڑھا ہے ؟ اگر پڑھا ہوتا تو میرے در پر سوال لانے...

کائنات ‏کی ‏پہچان

 حقیقت​ازل کی جستجو ابد تک قائم ہے ۔ انسان بھی ازل کی حقیقت کا شکار ہے مگر اس کا احساس وہ کر نہیں پاتا ۔ دنیا میں آنے کا ایک دروازہ ہے اور جانے کا بھی دروازہ ہے ۔ زائر جس طرح دنیا کی سیر کرتا ہے ۔ انسان بھی اس دنیا کی سیر کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے کہ اللہ دیکھ کہاں کہاں ہے ؟ کیا موجوادت ِ عالم اس کی تشبیہ پیش کرتی ہیں ۔ ایک پتھر کو انسان سے تشبیہ دی جاتی ہے کیا انسان پتھر ہوتا ہے اور کسی کے دل کو کانچ کی کرچیوں سے دی جاتی ہے ۔ ہر حساس روح نشانیاں ڈھونڈتی ہے اور کچھ اس سے حقیقت پالیتے ہیں جبکہ...

انسانیت ‏کی ‏معراج

انسانیت کی معراج​انسان کی زندگی میں لا تعداد واقعات ایسے آتے ہیں جو اس کو موت سے قبل موت کی حقیقت سے درکنار کرتے ہیں ۔ بالکل اسی طرح زندگی ایسے مراحل کی آمد گاہ ہے جو ہمیں مرگ کی کیفیت میں زندگی بخش دیتے ہیں ۔ ہماری زندگی کبھی خواب بن جاتی ہے اور کبھی خواب سے نکل جاتی ہے ۔ کبھی جاگتے ہوئے ہم کسی اور دنیا میں پہنچ جاتے ہیں جس کا زمان و مکان سے تعلق نہیں ہوتا اور کبھی زمانے ہماری سوچ میں قید ہوجاتے ہیں ۔ انسان کے پیٹ میں مچھلی جاتی ہے مگر کبھی مچھلی کے پیٹ میں انسان بھی ہوتا ہے ۔ درختوں کو انسان چیرتا...

معرفت ‏کا ‏زینہ ‏

''معرفت کا زینہ ''​انسان جب پیدا ہوتا ہے تو سب سے پہلا لفظ ''ماں '' کا ادا ہوتا ہے ۔ روزِ ازل سے یہ بات عیاں ہے کہ ماں کا لفظ بچہ کسی لغت سے نہیں لیتا ، دنیا کی کسی کتاب سے نہیں پاتا بلکہ محسوس کرکے پاتا ہے۔۔۔۔۔۔ مٹی کے خمیر کی خاصیت محبت ہے یہ محبت کا احساس جب پاتی ہے تو محبت کرنا شُروع کردیتی ہے ۔ ماں کی شخصیت کو خود سے مختلف پاتی ہے تو سوچتی یہی ''مٹی '' ہے کہ کیا ایسا ہو کہ جس کی تبدیلی سے اس میں اپنی ماں کا نقشہ آجائے ۔ تضاد ۔۔۔۔ کائنات کا حسن تضاد ہے کہ جب انسان فرق محسوس کرتا ہے تو ترقی کرتا...

نور ‏کی ‏تجلی

وفانور کی تجلی کمال کی تجلی ہوتی ہے. جس تن لاگے اس تن جانے کے مصداق "نور " پھیل رہا ہے.عضو کا ریشہ تیشہ ایکصدا دے رہا ہےمیرا عشق وفامرا عشق جنوںمیرا عشق وی توںمیرے اندر توںمیرے باہر وی توںتو ہی تو ہے چار سودل، روح تو بھی سنقصہ جنوں سنایا جائےاس سے پردہ اٹھایا جائےمن کو مہکایا جائےمن جب مہکے گاتو تن بہکے گاتن کا من سے رشتہ،درد سے سہکے گا!باوضو رکھ دل اے نورٓترا تن سجایا جائے گاتو اب آزمایا جائے گا.تجھ پہ سنگ اٹھایا جائے گا.سنگ سے سنگ ملا کرتجھ کو اپنایا جائے گاپاک دل کے اندر رب سچے کا حجرا ہے، اس...

میں ‏سے ‏میں ‏تک ‏کا ‏سفر ‏پارٹ ‏۲

میں '' تک کا سفر-- 2انسان کی پہچان اس کی نفس سے شروع ہوتی ہے اور جب وہ خود کو پہچان لیتا ہے تب رب تعالیٰ کی پہچان کا سفر شُروع ہوتا ہے ۔ سوال یہ ہوتا ہے پہچان کیسے کی جائے ؟ اس پہچان کا سفر '' لا الہ سے اثبات حق --- یعنی الا اللہ --- کی طرف لے جاتا ہے تب سمجھ آتی ہے کہ انسان نے تو اتنے صنم خانے بنارکھے ہیں اور اللہ کو پُکارتا ہے ۔۔۔اللہ سائیں اپنی پُکار کی لاج رکھتے نواز تو دیتا ہے مگر امید رکھتا ہے اس کی خلق اس کو ضرور پہچانے گی ۔ مجھ سیہ کار کے ساتھ کچھ ایسا معاملہ درپیش ہوا ہے کہ میں نے خُدا...