امامِ علی رضی تعالٰی عنہ کے ہاتھ پر بیعت کریں ـ آؤ! یہ وعدہ کریں کہ محبت کی تقسیم میں کوتاہی نَہ ہوگی ـ یہ کہہ دیں مریضِ عشق کی دوا درد ہے ـ چلو مانگیں وہ احساس جس سے درد پیدا ہو جس سے محبت کے لازوال چشمے پھوٹیـں. درد حقیقت اک کُنجی ہے ـ حق ہر لازوال امر کے سوتے کو وہ اسماء/کنجیاں حوالے کرچکا ہے ـ جب روح پر فتح کے دَر کھُل جاتے ہیں تو امان کے طلب گار کیوں بنیں ـ سجدے کرتے ہیں ـ ہم سر اُٹھائیں تو دوپہر ہوجائے ـ وہ مرتکزِ نور طٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُجالا لیے دکھائی دیتا ہے جو سہہ لیتے ہیں ان عین عین حقیقتوں کو ـ عین عین کو دیکھتے عین عین ہوجاتے ہیں ـ اب فرق کرو؟ عین عین میں فرق ـ عین کا عین سے فرق کرنے والے ہیں دوئی والے ـــ عین کرو ـ عین دیکھو ـ عین ہو جاؤ ـ میں نے جب اُسے دیکھا میں ویسا ہوگیا ـ کتنا شفاف تھا وہ نا ـ اتنا شفاف کہ جو رنگ ڈالو ـ وہی رنگ دِکھائی دینے لگے ـ اس نے عین عین کی، عین سے عین ہوجانے میں دیر کتنی باقی ہے ـ جس کے ساتھ جو بیت رہا ہے وہ تو ہورہا ہے ـ کن کن کرنے سے فیکون ہُوا تھا نا ـ یاد کرو نا ـ کِس کِس نے کیا؟ جس جس نے کُن کیا، کُن کُن سے فَیکون والی صاحبِ امر ہستیاں ہیں ـ عین بھی کر، کُن بھی کر اور فرق دیکھ ـ فرق زمانے کا ہے ـ زمانے ان کے ہیں ـ بس کاغذ پر جاتے ہیں لوگ ـ خوشبو پر مٹنے والے کم ہوتے ـ کاغذ جلتا ہے اور جب جلتا ہے تو چہار سو سرمہ بکھرنا لگتا ہے ـ یہ تو منظم دھاگے ہیں کشش کے ـ تو بیک وقت کئی دھاگوں سے منسلک ہوگا مگر سب ایک مرکز کی جانب چلتے ہیں ـ تب سب یہی کہتے ہیں
یا علی یا علی یا علی یا علی
سلطان عالم تسکین پیامبر
یا علی یا علی یا علی یا علی
علی پکار، علی خیال، علی مجسم
یا علی یاعلی یا علی یا علی
علی پیکر علی نظام علی باقی
یا علی یا علی یا علی یا علی
علی ہادی علی ملجا علی محب
یا علی یا علی یا علی یا علی
علی چادر، علی خوشبو، علی صدا
یا علی یاعلی یاعلی یاعلی
ہم غلام ہم غلام ہم غلام ہم غلام
بندہِ مرتضی ـ بندہ مرتضی ـ بندہ مرتضی
علی چشمانم ـ علی دردِ ہجرانم
علی شہنشہاہ ہستم سردار قلندر
علی کہو ـ عین سے عین ہو جاؤ
علی کہو ـ عین عین ہے ـ تم ہو کون؟
علی کہو ـ ضربتِ علی میں کون ہے؟
علی کہو ـ تم کہہ سکتے ہو؟ نہیں! نہیں!