درود بھی ہو لبوں پر
سلام بھی ہو لبوں پر
مدحت کے بولوں میں
راحت کے جھولوں میں
مست و کیف ہستی ہے
رات بہت ہی اچھی ہے
اس کرم پر جان حاضر
اب تو ہی میرا باقر
اے جان ! کلمہ محبت
نقش ہوئی تری الفت
پھولوں کا لیجیے نظرانہ
دل میرا ہے فقیرانہ ۔
زندگی میں کیف و ہستی اور نشاط و مستی کبھی ایسے موڑ پر پہنچا دیتے ہیں کہ جستجو جہاں سے آگے جانے کی ہوتی ہے ۔ انسان پیچھے مڑ کر نہیں دیکھ سکتا ہے ۔ ایک تو یہ کہ خاموش رہ کر منزل ساکت کردے یا جستجو میں بڑھتا چلا جائے ۔ ایک اچھے گھڑ سوار کی طرح شعور و لاشعور کی متعین کرکے منزل طے کرنا ہی کامیابی کی دلیل ہے ۔ اگر گھڑ سواری میں انسان ناکام ہوجائے تو سمجھے کہ ٹھوکروں نے اس کا راستہ پکڑ لیا ہے ۔ ہر نفس کو ہر قدم پر ایک مرحلہ آزمائش کا طے کرنا ہے ۔ آزمائش کی شرط صبر و خاموشی اور انکسارہے ۔ رب باری تعالی کو یہ صفاتِ عبدیت پسند ہیں اور جب غلامی شوق بن جائے تو غلام بے زنجیر گھومتا ہے ۔ یہ رب کی عطا اس کے خاص بندوں پر ہوتی ہے ۔ اور اس عطا پر شکر و عاجزی ایک مرحلہ آنچ کی طرح پگھلنا ہوتا ہے ۔ اگر پروانہ شمع کا طواف کرے تو جل جانے میں مزہ ہے ، اس طواف میں ہوش و جوش کو توازن میں رکھنا جلانے سے بچاتا ہے ۔ اگر آگ سے جلنا مقدر لکھا ہوتا تو آج اس دنیا میں کوئی انسان بچا ہی نہیں ہوتا۔
ایک اچھا مقلد نفس کے مراحل کی تسخیر میں جنگ کے لیے تیار رہتا ہے ، اپنے خیموں کو مستعد رکھتا ہے ، گھوڑا تیار رکھتا ہے ، تلوار کی دھار تیز رکھتا ہے ۔ گویا ہر نفسی کو کوئی پل بھی ضائع نہیں کرنا چاہیے اس کی یاد میں تمام کام خود بخود ہوجاتے ہیں ۔ ایک مرحلہ ایسا ہوتا ہے کہ شعور و لا شعور کی جنگ میں توازن قائم ہوجاتا ہے اس مقام کو مقام ِ عین کہتے ہیں ۔ پیاس کا صحرا، تو کبھی بارشیں ، کبھی حبث تو کبھی طوفان ۔۔۔ یہ سب باتیں مقلد کے لیے بے معنوی ہوجاتی ہیں ۔
شک کے مراحل کو عبور کرنے کے بعد تسکین کے مرحل کی طرف چلنا ہوتا ہے ، ان دو سمندروں کے درمیان پیاس کا صحرا ہے اور یہ حالت ِ جلال ہے ۔ یہ تسخیر زندگی کی جمالیات کی طرف جانے کا عندیہ ہے ۔ شیطان کبھی شک تو کبھی وسوسے تو وہم کی صورت میں ترا سامنا کرے گا۔ اپنے نفس کو شیطان سے بچانا ہی منزل کی جانب ایک اور قدم ہے ۔ زینہ بہ زینہ سیڑھیاں چڑھتے چڑھتے انسان حصول عشق میں کامیاب ہوتا ہے اور کچھ زینوں پر مشعل باندھے کھڑے رہتے ہیں اور کچھ لڑ کھڑا کر گر پڑتے ہیں ۔ استقامت سے ، صبر سے اور تحمل سے سب کچھ مسخر ہوجاتا ہے ۔
ایک محبت اللہ کی اور ایک محبت اس کے محبوب کی ہے ۔ اس کا محبوب رحمت اللعالمین ہے ذات کی تسکین اس رحمت سے ملتی رہتی ہے ، یہ ذات بڑا حوصلہ دیتی رہتی ہے کہ بے شک اس کا کام حوصلہ دینا ہے ۔ اس کی طرف رجوع گویا اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوتا ہے ۔ اس کی محبت سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے ۔ وہ ذات بڑی نظیر ہے ، اس کا ثانی کوئی نہیں اس دنیا میں ۔۔۔۔ وہ رب بھی تو بڑا لا ثانی ہے ۔۔۔۔ ہاں اس کی لاثانیت کی قسم ۔۔۔۔!!
اللہ تعالیٰ اس دنیا کے اوپر اور دنیا کے نیچے ، دنیا میں پھیلا نور ہے ۔ اس نور کو پکڑنا گویا خود کو جلانے کی مترادف ہے ، جبکہ اس کو پیارے کو پکڑنا ایک راحت ہے ، ایک تسکین ہے سبب کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تسکین قلب ، یہ راحت ، یہ الفت ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے ! یہ مالک کا اعجاز ہے ۔ مالک چاہے تو رخ پھیر لے۔ کیا بندہ کچھ کر سکتا ہے ؟ نہیں نا۔۔۔!!!
جب بندے کی حیثیت دو کوڑی ہے تو اس دو کوڑی کو کبھی تکبر سے کام نہیں لینا چاہیے ۔ مٹی کا کام مٹی سے ہے اور مٹی سے ہی سارے محبت کے سلسلے ترے اعجاز کا سبب ہے ۔۔۔
او ۔۔! پیارے محبوب ! او میرے پیارے محمد ﷺ ۔۔۔ آپ اس جہاں میں ہم گنہ گاروں پر نظر کرم کردو ۔۔ ہم بڑے عاجز و حقیر ہیں ۔ اس دنیا کے لوگ آپ ﷺ کے پاس آتے ہیں مانگے ہیں ،
مانگے جائیں گے
منہ مانگی پائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔!
مانگ مانگ کر اب ہم بھی
اپنی مرادیں پوری کرائیں گے
اے نبی ﷺ آپ پر سلام
اے نبی ﷺ آپ پر درود
اے نبی ﷺ کون تم سا
اے نبیﷺ ہادی ہو تم
اے نبی ﷺ محبوب تم
اے نبی ﷺ سایہ جہاں کا
اے نبی ﷺبدل دے میری کایا
یا نبیﷺ یا نبیﷺ یا نبیﷺ
یا نبیﷺ یا نبیﷺ یانبیﷺ
ایک ضرب ، دوجی ضرب اور ۔۔۔۔
مجھ کو اپنے دامن میں چھپا لیجئے
مجھ کو اپنا بنا لیجئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے محبوب آنکھ سے اشک روان ہیں اور تن میرا دھواں دھواں ہے ۔ ہوش و حواس پر ' نا ہونے ' کا گمان ہے ۔ اپنا کرم۔۔۔ اپنا کرم ۔۔۔ کرم ۔۔۔ سب کچھ اچھا کر دیں ۔۔۔مجھ کو دامن میں چھپا لیں ۔۔۔ مجھے اپنا بنا لیں ۔ یہ کرم ایسا کرم ہے ، میری ذات کا بھی یہ بھرم ہے ، مجھے بکھرنے سے بچا لیجیے ۔ یا نبی ﷺ ۔۔۔۔۔ حق ! حق! حق!
اللہ اللہ کریے تو تاں گل بندی اے
کامل مرشد پھڑئے تو تاں گل بندی اے ۔
اے مرشد کامل ۔۔۔!
اے ذوالقرنین ۔۔۔!
اپنا کرم کردو۔۔۔۔ دنیا جہاں کے لوگوں پر اپنا کرم کردو۔ سب کو دامن میں لے کر ، سب کا دامن بھر دو۔ سب کے حصے کے غم کا مداوا ہوجائے گا۔ ذرے ذرے میں نام کا اجالا ہوجائے گا۔