آج بھول جاؤ خود کو، بھول جانے والے انسان نہیں ہوتے ہیں کیونکہ یاد باقی رہتی ہے ـ
او یاد باقی
او میرا ساتھی
او ساتھ رہیا
او میرا پیا
نہ لاگے جیا
شام آئی پیا
محبوب سامنے ہو اور سامنے نہ ہو. ہم ہوں اور ہم نہ ہوں. یہ کیسے ہوتا ہے؟ وہ حاضر ہوتا ہے اور وہی موجود ہوتا ہے
وہ کہتا ہے
نہیں ہم کہتے
جب اللہ کو دیکھتے
ھو الحیی القیوم
جھانگو دل میں
اللہ کو دیکھو
کہو کہو کہو
ھو المصور
صورت گر نے اپنی صورت دی ہم کو اور کہا فثم وجہ اللہ. چہار سو اپنی صورت نہیں بلکہ اس کی صورت ہے. درون کی صورت الگ ہے! مورت صورت الگ ہے. صورت میں اس کا سافٹ ویئر الگ الگ ہے. یہی نقاش گر کی نقاشی ہی کہ منجملہ حقائق بھر دیے اسمِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں. یہ اسم نہیں اک نشانی ہے. نشانی دل میں اترتی ہے تو آیت اترتی ہے. آیت دل کی آیت سے مل جاتی ہے
حرف اول ملا
حرف بقا ملی
الف الف الف
اللہ اللہ اللہ
مانا مانا مانا
جلوہ دکھتا نہیں ہے کیونکہ میں نے جانا نہیں اسکو. جان نہیں سکتی خود کو کیونکہ لاتدرکہ الابصار میں رمز یے. وہ دیکھے تو ملے، ہم ٹکر ماریں رہیں خالی ہاتھ. دل کی خالی جھولی میں مانگ کا سوال ہے کہ میرا اللہ ... میرا اللہ ... میرا اللہ ...
اللہ جان ہے عالم کی
جام جم پیو اور کہو
اللہ جان ہے عالم کی
جام جم پیو اور کہو
صورت صورت میں
اللہ اللہ کو پاؤ گے
اللہ اللہ پانے سے ہے
اللہ اللہ کہنا کیا ہوا؟
رنگ والے نے بلایا ہے. رنگ والے سے کہو کہ اللہ ھو. اللہ ھو. اللہ ھو
تم اللہ، وہ اللہ، یہ اللہ، ادھر اللہ، اُدھر اللہ
واللہ، واللہ ہر جگہ اللہ، واللہ واللہ اللہ اللہ
یہ اللہ میرا، وہ اللہ اسکا، نہیں سب کا ہے
کہو اللہ، کہو اللہ، اللہ والے سنیں گے ھو ھو
تو خود ہے! تو خود ہے! تو خود مصور ہے! تو خود ترتیب ساز ہے. تو چشم بصیر سے دیکھے اور کوئ جگہ ایسی نہ ہو جہاں چھپ نہ سکے ہم. ہم چھپ نہیں سکتا وہ دیکھے اگر تو تاب لاؤ گے؟ لاؤ گے تاب؟ آب و تاب میں حساب نہ رکھو ورنہ ہو جاؤ گے لاجواب. یہ شام گلاب ہے. یہ شام ہے مست ولائے حیدری. منم حیدری! ہم حیدری ہیں. ہم غلامِ علی ہیں ... ہم غلام پنجتن پاک ہیں. بے حساب درود اعلی ہستیوں پر. یہ شمار نہیں کرتے دینے میں. مانگ لیتے ہیں ہم ان سے ذات اپنی ... ذات وہی ہے جو ساڈی ذات ہے. اسم ذات ہے! حق ذات ہے! جس میں شاہ عباس ہے. جس میں ریشمی رومال ہے جس میں ساجد بھی اک ہے وہی مسجود ہے. فرق نہیں. دوئ نہیں تو نماز ہوئ کیا؟ بس جانو اور کہو نہیں جانا. معلوم نہیں ہے. ہم نہیں جانتے
کیف ھالک
کہنا اچھا ہے سب
یوم تکملو
کہو کیا پتا کیا خبر
بس کہو اللہ اللہ اللہ
اللہ اللہ کہنے والا ساز اک
اللہ اللہ کہنے والی بات اک
اللہ اللہ کہنے والی آگ اک
اے برق نسیم! کدھر ہے!
بس ہم مرجانا چاہیں پر موت نہ آئی. ہائے! کب آئے گی موت اور کب وطن واپسی ہوگی کہ پھر مکان کی قیود نہ ہوں گی. لباس پہنو یا اتارو اپنی مرضی. بس دوری کا سوال نہ ہوگا بس اک بات ہوگی. وہ ہوگا وہ ہوگا وہ وہ ہوگا ہم نہیں ہوں گے ہم کدھر ہوں گے؟ گم گم گم گم گم ہم نقطے میں گم ہوں گے. ہم محور ہوں گے ہم گردش میں ہوں گے. ہم رقص ہوں گے. ہم اپنا تماشا دیکھیں گے اور کہیں گے ھو ھو ھو ھو ھو