فانصرنا فانصرنا، فانصرنا
ہم آپ سے، آپ ہم محبت رکھتے ہیں . یہ تو محب کا محبوب سے معاملہ ہے جس کے لیے رفعت کا سفر مستقر ہے ـ استقرنا سے فاستقم تک یہ ھمزات سے دور جانے کی بات ہے ـ یہ وہ سَمے ہے جس سَمے آنکھوِں سے آنکھوں فاصلہ خطِ حد تک تھا. یہ وہ قوس ہے جس کو قلب میں پیوست کیا گیا گویا قلب خود اک تلوار مانند قوس ہے . یہ کیفیت! یہ احساس جب طاری ہونے لگا تو ترتیل ہونے لگی ذات اپنی. ذات اپنی ترتیل ہوتی ہے کسی مصحف کی طرح. جب اقرا آپ نے کہا، وہ آپ نے کہا ہے مگر جب کہلوایا گیا تو بات بنی ـ تب جوہر ذات کھلا ـ جوہر ذات کھلا تو عیاں ہوا کہ کوئ حاجی بھاگ ایسے رہا ہے جیسے بکل دے وچ چور ـ بھلا چوری پکڑے گا نا ـ اسکو تو چور بڑے پیارے ہیں.
مست ولائے علی مست ولائے علی اور حجاب اٹھا تو شفافیت کے پردوں میں دوئی نہ ملی ـ جو ظاہر میں تھے وہ محمد صلی اللہ علیہ وآکہ وسلم جو درون میں وہ یکتا و واحد. وہ ہمتا و یکتا جس کی سمت لا ترجمان کی جانب سے ہے گویا لامکان کی جانب سے لازمان کو کھینچ لیتا ہے زمانے سامنے ـ مکان میں زمانے بندہ زمانوں میں کھو جائے تو واپس آنا بنتا ہے اگر وہ واپس آیا تو جذب جذب جذب ہوتے باہوش ہوگا کہ صاحب ہوش وہی جسے ہوش نہیِ