Thursday, December 3, 2020

نور ‏کی ‏تجلی

وفا


نور کی تجلی کمال کی تجلی ہوتی ہے. جس تن لاگے اس تن جانے کے مصداق "نور " پھیل رہا ہے.عضو کا ریشہ تیشہ ایک
صدا دے رہا ہے

میرا عشق وفا
مرا عشق جنوں
میرا عشق وی توں
میرے اندر توں
میرے باہر وی توں
تو ہی تو ہے چار سو
دل، روح تو بھی سن
قصہ جنوں سنایا جائے
اس سے پردہ اٹھایا جائے
من کو مہکایا جائے
من جب مہکے گا
تو تن بہکے گا
تن کا من سے رشتہ،
درد سے سہکے گا!
باوضو رکھ دل اے نورٓ
ترا تن سجایا جائے گا
تو اب آزمایا جائے گا.
تجھ پہ سنگ اٹھایا جائے گا.
سنگ سے سنگ ملا کر
تجھ کو اپنایا جائے گا

پاک دل کے اندر رب سچے کا حجرا ہے، اس کا روم روم مہکایا جانا ہے، حتنا و ضو ہوگا، جگہ پاک ہوتی رہے گی، اتنا تجھ پر نور چھاتا جائے گا.ترا کچھ نہ ریے گا باقی ماسوا نور کے. بھلا اس سے اچھا ربط کس سے ہوتا ہے. خوش نصیب ہوتے ہیں جن پر کرم ہوتا ہے. یہ نعمت عام نہیں ہے. رب کی عطا جس کو وہ چاہے جیسے نوازے اور بندے کو چاہیے ہر حال میں رب کا شکر ادا کرے، حجاب بس حجاب رہتا یے یہ نقاب میں ریتا ہے. نقاب اس کی رضا، اس کی حفاظت بڑی ذمہ داری کا کام ہے. جو کام سونپا گیا اس میں میرے محبوب کی سفارش تھی اور رب کا محبوب رحمت اللعالمین ہے. اس گمان میں مت رینا کہ یہ جھوٹ یے، جھوٹا شیطان ہے، بے شک شیطان کو رسوا ہونا ہے. شیطان کے ساتھی واصل جہنم ہوں گے اور جس کو جو اس راہ سے روکے گا اچھائی کی طرف لائے گا اس کے لیے انعام ہے بشرطیکہ کہ جو لوح قلم پر لکھا کلام اس پر عبور حاصل ہو​