Thursday, May 19, 2022

نوری ‏ریکھائیں

 بہرحال سلطان پیش رو قبلہ ماتمی قبا پہنے زندہ درگور حیات میں بقا کا پرندہ لافانی ہے  یہ جذبات کی روانی میں نکلا آبجو جس کو مانند بحر سمجھ کے رقم کردیا. یہ شاہ نسیان ہے. سلاست کے قائم مقام اللہ کے ہادی ہیں جن پر دل کا کہا ہے وجی اللہ کی تار یہ میم کی رخسار بات میں ہے اختصار دل میں بسے اغیارکیسا کیا میں نے پیار بج رہا ہے میرا ستار ہوئی لیل میں نہار کوبہ کو ریشمی فضا اللہ اللہ کی ہے ردا دل میں کس کا جلوہ اللہ کا ہے وہ نور یزدان سلطانی قبا...

Saturday, April 16, 2022

دل اک چراغ

دل،  اک سرزمین ہے،  یہ زمین بلندی پر ہے. زمن نے گواہ بَنایا ہے اور ساتھ ہوں کہکشاؤں کے. سربسر صبا کے جھونکے لطافت ابدی کا چولا ہو جیسا. ازل کا چراغ قید ہے. یہ قدامت کا نور وہبی وسعت کے لحاط سے جامع منظر پیش کرتا ہے. کرسی حی قیوم نے قیدی کو اپنی جانب کشش کر رکھا ہے  وحدت کے سرخ رنگ نے جذب کیے ہوئے جہانوں کو چھو دیا ہے. شام و فلسطین میں راوی بہت ہیں اور جلال بھی وہیں پنہاں ہے.  دل بغداد کی زمین بنا ہے سفر حجاز میں پرواز پر مائل ہوا چاہے گا تو راقم لکھے گا کہ سفر بغداد کا یہ باب...

Saturday, March 12, 2022

عبد ‏اللہ ‏شاہ ‏غازی

شمعِ دل کی لو عبد اللہ شاہ غازی ضوئے عالمِ  ہو،عبد اللہ شاہ غازیبامِ فلک پر قندیل نوری نوری ہیں زمین نیلی نیلی عبد اللہ شاہ غازی گل دستہ عشق ،شہ زمن، نوری رتن رنگ علی،در عینی عبد اللہ شاہ غازیراجدھانی کے سالار عبد اللہ شاہ غازینورِ رنگ ہیں پہ نوری چمن کہ عقیقِ دہن شیریں لحن،نوری وطن، صالح زمن زنگِ دل!رنگ کیسے ہوگا؟کیسے اڑے گا زنگ؟ کیسے چڑھے گا رنگ؟عبد اللہ شاہ غازی وردِ لب ورد لب بام دل پر نوری جھلک بغداد کے ہیرے ہجرت تھی ان کا مقدر رنگ...

Monday, February 28, 2022

عشق نصیب ہو جسے ، مر کے بھی چین پائے کیا

 عشق نصیب ہو جسے ، مر کے بھی چین پائے کیا درد جسے سکون دے، نازِ دوا اٹھائے کیامرگ ہو جسکی زندگی، چوٹ اجل کی کھائے کیامیں ہوں بجھا ہوا چراغ، کوئی مُجھے بُجھائے کیاٹوٹا ہے دل کا آئنہ، عکسِ خیال لائے کیاشعر کوئی بنائے کیا؟  مایہ ء فن لُٹائے کیاغم سے مفر کِسے یَہاں، دیکھے جِگر کے زخم کونکس کو سنائیں حال ہم،  اپنے ہی کیا؟  پرائے کیا؟ساعتِ وصل حشر تھی  صدمہ ء زندگی بنیبیٹھے ہیں روتے رہتے ہم، کوئی ہمیں رلائے کیا تاب نہیں سنانے کی،  دل کی تمہیں بتانے کی حالِ...

Tuesday, February 8, 2022

احساس کہاں ہے ، لباس کہاں ہے ؟

 احساس کہاں ہے ، لباس کہاں ہے ؟زندگی ہے جسکا اقتباس، وہ کہاں ہے؟لہو کی بوندوں میں یار کا آئنہ ہےتشنگی بڑھی بے انتہا ، قیاس کہاں ہے؟ربط احساس سے ٹوٹا سجدے کے بعدڈھونڈو میرا نشان ، اساس کہاں ہے؟جُنون کو خسارے نے دیا پتا منزل کاحساب چھوڑو  ،دل  شناس کہاں ہے؟--------------------------جواب میں ، احساس میں کیا الجھےپھولوں کو نئی خوشبو ملتی  جائےرنگ بکھرتے ہیں بارش کے بعدوصال کے  بعد ملال ہیں مٹتےبہاراں ہے ! یار شکوے کیسےقبا میں بند پھول پر جگنو کیسےصبا میں پتے ہیں کھلتے رہتےشجر...

خیال کی اہمیت

 کاش پوچھے کوئی لطف محبت، لمحوں میں ہوتی ہے شَناسائیانسان انسان سے مخاطب ہوتا ہے اور پتا نہیں چلتا ہمیں کہ درمیان میں حجاب ہے اور خدا کلام کرتا ہے ـ جب نفس کا حجاب اٹھتا ہے یا اٹھتا چلا جاتا ہے یا وہ خود چلمنوں سے جھانکے تو لطفِ آشنائی سے واسطہ پڑجاتا ہے. خدا سے ہمکلامی گرچہ عام نہیں مگر یہ یہ محیط مکان سے لامحیط لامکان تک چلتی ہے. انسان چاہے جتنا گنہگار ہو، جس پر لطافت کی باریکیاں عیاں ہوجاتی ہیں وہ جان لیتا ہے ـــ ایسے اوقات جب وہ عیاں ہو تب تب کیفیات استعارہ بن جاتی ہیں ـــ ذات خود...

دید

لوگ بھاگ رہے ہیں،  بلکہ مانگ رہے ہیں،کیا مانگ رہے ہیں،  دید کی بھیک،  ممکن نہ تھی دید آسان،جب  حاجرہ کے چکروں کا لگنااسماعیل کے پا سے زم زم کا نکلنا،  موسی کا خود شجر سے سراپا آگ بن جانا اللہ نور سماوات کی تمثیل تھے یقینا ہم نے سبھی سرداروں کو اسی برق سے نمو دی،  یہ شہ رگ سے قلبی رشتہ تھا ... .جس پہ مقرر اک فرشتہ تھا.   جس نے جان کنی کا عالم دو عالم میں سمو دیا،  یہ عالم موت تھا،  یا عالم ھُو تھا دونوں عالمین کے رب کی کرسی نے الحی...

ایلف اور سیپ

 حصہ اول پسِ تحریرماؤنٹ حینا میں اک غار میں نو سو سال کی بڑھیا رہتی تھی، اسکا اک مشغلہ تھا!  اس کی ماں جو تین سو پینسٹھ سال کی تھی روز اس کا مشغلہ دیکھا کرتی تھی ... غار سے باہر جاکے آسمان کو دیکھنا اور کہنا"ابھی صبح نہیں ہُوئی "یہ کہتے وہ بُڑھیا واپس دم سادھ کے بیٹھ جایا کرتی تھی .... اک دن وہ اسی سکتے میں تھی،  اس کی ماں نے اسکو جھنجھوڑ کے اُٹھایا ... اس نے آنکھ کھولی تو حیرانی سی حیرانی تھی ... وہاں اسکی ماں نہیں کھڑی تھی،  وہ کھڑی تھی .... اس نے ماں کی شکل میں خود کو...

سر زمینِ حشر سے خاک کے پتلے کو ہّوا دے. ...

 سر زمینِ حشر سے خاک کے پتلے کو ہّوا دے.  ...موتی سمجھے کوئی، آبِ نیساں سے جِلا دے.  ..شراب جاودانی ملے، درد ہجر کو ایسا مزّا دے ..اَحد کی زَمین سے جبل النور تک منظر  دکھا دے ......حِرا ہی آخری مقام ٹھہرے، مسجد حرم میں جگہ دے ....جو ہو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نسبت سے معتبر اس کو اعتبار کی آخری حدّ تک پُہنچا دے ....شام ہجر کی سحر میں پل پل وصل کا مزّا دے .... آہ!  وہ لطفِ چاشنی ....  مرگِ وصل میں، دکھ کا نشہ دے ......مئے عشق ہے! آسانی سے نَہیں ملتی ..... مسافت...

فقیر مرد حرم سے مری ملاقات ہوئی

 جب انسانی ہستی قرب کی متمنی ہو اور خواہش کی لگام بے زور ہوگئی تو وجہِ شوق کچھ بھی باقی نہیں رہتا ہے.کھو جائیں گے کیا؟ بحر ہو جائیں کیا؟ہستی کھوئی ہے ، زندگی سوئی ہے! آدمیت سے ناطہ کچا دھاگا ہے اور ٹوٹ جاتا ہے. ایک یاد ہےجو سنبھال لیتی ہے ورنہ کیا بے سکونی کی لہروں کا تموج!  یہی جینے کا کمال ہے . ہمنشین،  دیکھ رنگ میرا،  ڈھنگ میرا، چال میری، حال میرانور سے ملنا، کیا سعادت ہے! نور سے ملنا ہے بس اسلیے زندہ ہیں، زندہ ہیں کب کے مرگئے ہیں آرزو میں، آرزوئے ہستی سے بکھر رہے ہیں سندیسے، ...

Monday, February 7, 2022

پری چہرہ

 جتنے الیکڑانز کائنات کے مدار میں ہیں، جتنے سورج کہکشاؤں میں ہے، جتنے دل زمین پر ہے اے دل!  قسم اس دل کہ سب کے سب انہی کے محور میں یے جتنی روشنی ہے، وہ جہان میں انہی کے  دم سے ہے لکھا ہے نا، دل، دل کو رقم کرتا ہے لکھا ہے نا، جَبین سے کَشش کے تیر پھینکے جاتے ہیںلکھا ہے نا،  سجدہ فنا کے بعد ملتا ہے اے سفید ملبوس میں شامل کُن کے نفخ سے نکلی وہ  روشنیجس روشنی سے لامتناہی کائناتوں کے دَر وا ہوتے ہیں تو سُن لیجیے!  ان سے نسبتیں...

Thursday, February 3, 2022

بی ‏بی ‏مریم ‏کے ‏نام ‏خط ‏

خط،  نمبر ۷ بسلسلہ ء قلندری،بہ تارِ حریر مادرِ قلندر کیف آور لہر ہے، سکون بخش چاشنی ہے  ... ہیولا نورانی ...مادر،  آپ کی رُوشنی سے دل میں تجرید کی ابتدا ہوتی ہے  .یوں لگتا ہے، روح آپ کی روح کے ہیولے سے ایسے وجود ہوئ جیسے اک وجود کے دو ٹکرے ہوں    ...مادر،  آپ کے نور سے شاخ حرم پہ بیٹھی بلبل کو ساز نگر سُر ملا ہے    ... پیاری مادر، آپ کی صورت، مری صورت ہے! آپ بہت خوبصورت ہے ...ارض حرم کی مٹی کتنی زرخیز ہے، عیسوی نور ارض مقدس میں تخلیق کیا گیا. ...

بنام ‏زوجہ ‏اطہر ‏صلی ‏اللہ ‏علیہ ‏وآلہ ‏وسلم ‏

خط نمبر ۴ سیدہ خدیجتہ الکبری زوجہ ہادی برحق ختم الرسل شہِ ابرار جمالِ کائنات مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ..آپ سیدوں میں سید ہیں،  آپ کا احساس شفقت سے بھرپور ہے جیسے مری نادانی پہ مسکراتے شفقت فرماتی ہیں اور اس سے دل کو ڈھارس ہوجاتی ہے کہ بری سہی مگر آپ کی نظر کرم سے سیکھ جاؤں گی اور قابل ہوجاؤں گی .... آپ میری تڑپ سے خوب واقف ہے،  یوں لگتا ہے آگ نے روح وجود کو پکڑ لیا ہے اور سینے سے بڑھتے وجود تمام اس کی لپیٹ میں ہے اور سینہ جل جل کے مَدینہ ہوا چاہتا ہے ...سیدہ بی بی جان! ...

اپنی ‏تحریر ‏

اپنی تحریر اُٹھا،  اٹھا کے ورق ورق گردانی کر .یہ مصحف داؤدی ہے جس کو ترنگ مل گیا ہے. یوم الست کسی روح کو ملا ہے قرآن پاک  .اسکا سینہ تجلیات کا مسکن ہوا ہے. تجھ کو علم مگر نَہیں کہ خُدا تُجھ سے کیا چاہتا ہے جب تک کہ نوری قندیل ترے سینے میں ہے. یہ قندیل ایسی ہے جو شرقی ہے نہ غربی ہے. یہی ذات کا ستارہ!  مبارک ہو تجھ کو چُنا گیا ہے مُبارک ہو تو نیک ساعت کی پیدائش ہے مُبارک ہو تجھ میں خاص نور ہے تجھ کو علم ہے کہ خدا نے کچھ انس و جن ایسے رکھے ہیں، جو کہ اس کے لیے مخصوص ہیں...

محب و محبوب اور تم کون ہو؟

الہیاتی تسلسل میں اک بات غور طلب ہے. وہ یہ بشر بشر کا آئنہ ہے. نقطہ وری میں مہارت اس آئنے سے ہے. تم سب آئنے ہوجاؤ تو وہ بچے گا کیا؟ حجاب ذات سے اٹھ سکتا ہے مگر اندھے بہرے دل کو سنائی دکھائی کیا دے جو سوچ نادم کرے اسکو پڑھ لو دل میں اس کو کافی ہے. ہر شے میں اسکی دید کے علاوہ کیا ہوگا ... منجمد نقاط کے دائروں سے بے کلی دل میں وجود لیتی ہے. اپنے دائروں کو بھی حرکت دو تاکہ نقاط تحریک پکڑیں دل کی کتاب میں ایک سکہ ہے. وہ سکہ قفل میں ہے اس سکے میں جو لکھا ہے اسکو پڑھو تم میں سے ہر اک پاس جوہر ہے....

نذر

جس کا دل خالص تھا اس کی نذر جلا دی گئی. خدا کی راہ پر چلنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے ہابیل و قابیل دل میں بیٹھے ہوِں. خدا دل میں کسی شیثؑ کو نہیں بھیجے گا جب تک دل جلے گا نَہیں. دل جَلے گا تو وہ ملے گا۔۔۔۔۔۔. اس دل کے پاس اس کے ہونے کا دھواں جہان میں پھیلے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. وہ تم میں سے جس کا چناؤ کرتا ہے اس کو جلا ڈالتا ہے. پھر اس دل میں صورت شیثؑ وہ خود ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! جب نوحؑ کی کشتی میں تم سوار ہوگے تو تمھارے مویشی بھی ساتھ جاتے ہیں سامان زیست چل سکے ورنہ کشتی نہ ہوتی بلکہ زمین و بحر...

میاں ‏میر ‏سرکار

نور: رقص ہے الوہی ساز جامہِ الوہیت تار جانِ حدیثِ وقت!ذیشان سے بات کریں گے، مہرِ آفتاب سے رنگ ملا ہے ... عشق کی بات کب چھپی ہے عطر سے خوش لحن نور نے احدیت کا نغمہ اٹھایا ہے . یہ شخص جس نے حدیث ذات کی بات کی ہے، وہ شخص بقا پر فائز ہوگیا کیونکہ اس نے اپنی بات نَہیں کی، بلکہ اُس نے تو جانِ تمنا کی بات کی ہے. دل میں لگن کی بات چلی ہے اللہ کے بندے احرام پوش بھی ہوتے ہیں اس کے بندے احرام پوش ہوتے ہیں جو راز ہوتے ہیں کون ہے جو کسی کا راز افشاء کرےجلال جانے حسن ہے کہ چنر لعل ہو یا سنہری ہو فرق نہیں...