راز درد جیسا ہوتا ہے اور لہو اشک بن کے نکلتا ہے تب اسرار ظاہر ہوجاتا ہے. اک فقیر گاؤں میں بیٹھا ستارے تکتے رہنے کی ڈیوٹی پر تھا اور جو پاس آتا تو کہتا تو نے ستارہ سحری دیکھا؟
لوگ پوچھتے بابا ستارہ سحری کیا ہوتا
وہ کہتا جب پو پھٹنے کو ہو تو انسان نموداد ہوجاتا ہے، پردہ غیاب سے جونہی انسان نمودار ہوتا ہے تو جانور اس سے بھاگنے لگتے ہیں یا وہ جانوروں سے مگر ستارہ سحری ان کو ایسی صبح دیے جاتا ہے کہ شامیں رشک کرتی ہیں
لوگ پوچھتے بابا " ستارہ سحری کیسے ملے گا؟
وہ کہتا جب تک نینیاں کی بازی میں، نین دیپک نہ ہو جائیں تب تک دیر ہوتی ہے پھر نین کا فرق نہیں رہتا ہے
کوئ پوچھتا کہ بابا نین کا فرق کیسے نہیں رہتا ہے
وہ ضرب لگاتا تو اللہ اکبر کی ضرب سے زمین سے نہر جاری ہو جاتی
کہتا پیو اسکو
جو جو پیتا، تو کہتا
نانا کے وارث بہت سے مگر وہ وارث ہمارا ہے
اب وہ بولتا کیا ملا؟
کہتا بس والی کونین
امام القبلتین
وہ جھک سے اس گاؤں سے غائب ہوتے دوسرے گاؤں چلا جاتا اور کہتا
حق! یہ ستارہ سحری ہے
یہی ستارہ سحری یے جس کو نمودار ہونا تھا