Friday, April 9, 2021

سیدہ ‏بی ‏بی ‏جانم

اک ہیبت حسن ہے کہ غیبتِ دل ہے  اور جانے کس نگر سے کشش کی ہوا مجھے کھینچ رہی ہے. زمین کو زمان والے نے بُلایا ہے. خاک نشین تو خاک سے وراء ہوگیا ہے  خاکی اس کی خاک میں کھو کے الحی القیوم کا ذکر ہوگیا ہے. دھیان کر کہ دل کے میان میں نگاہ کے تیر ہیں. جبین جھکتی سیّدہ کو سلام پیش کیے جائے. جانِ حزین کہ رو ہے دل میں. منجمد برق تھی میری اور "رو " بن گئی جب سے ان کو دیکھا. دل نے کہا کھیعص!  کھیعص!  کھیعص!  عاصی کو آس رہی ہے اور آس نے آس میں خود کو چھپالیا ہے. یہ شان رو ہے کہ برق نو ہے.

سیّدہ بی بی جانم طہارت کی اعلی مثال کہ مثال ثانی نہیں کوئی!  ان جیسا بننے کی کوشش گستاخی ہے. ان کو دیکھنا عین گستاخی ہے. بس نین جھکے رہتے ہیں اور سجدہ ہوجاتا ہے. 

سربقدم سیدہ عالیہ ہے 
سر خالی مگر وہ عالی 
وہ جن کی تربت پر ہے 
نور کے دل کی ہے تھالی 
تربتِ زہرا نشیمن ہو مرا
تربتِ زہرا سدا رہوں میں 


قصور نہیں ہے مگر کشور کا مالک کہتا ہے مکسور ھ ہے اور بی بی جانم کے پاس واؤ کا چشمہ ہے. آیتِ تکویر دل میں ہے اور سورہ مریم چمک رہی ہے. میں نے بی بی مریم سے ان سے سایہ پاتے پایا ہے. طہارت مستعار لی گئی ہے اور لی جاتی ہے. جو کچھ جس کے پاس ہے وہ سیدہ کا ہے اور ہمارا کچھ نہیں.ہے. کچھ تو ہے بس ذات جو پرکار ہے، نفسا نفسی میں.پھنسی ہے. یہ تو عالی.ہستیاں جن.کا کرم ہے ورنہ بھرم کیسے رہتا ہے. سورج جب سیدہ بی بی پاک کے پاس ہوتا.ہے تو سورج حجاب لے لیتا.ہے .. کائنات پر ان کی حیا کی ردا پھیلی ہے اور کائنات بھی جھکی چاہتی ہے. مخملیں مخملیں اور کہاں ٹاٹ کا پیوند ... غرض سب سب ہے ان کا ہے اور صواد کی تنزیل ہے. یہ ردائے سیدہ بی بی زہرا رضی تعالی ہے جن کی حیا سے حیا بھی چھپ جائے جن کی نگاہ سے آنکھ ساکت ہوجائے،  سانس تھم جائے اور دل مجذوب ہو جائے. یہ کہانی ازل کی ہے جب انہوں نے دیکھا تھا،  گویا ابھی ابھی دیکھا ہے. وہ جب جب دیکھتی ہیں نور کو نور کا گمان ہوتا ہے. قسم شب تار کی،  حریم ناز ہیں دل میں، نازشِ خواتین ہیں،  تکریم نے جھک کے سلام پیش کیا تو مکرم کہلائی اور گنہ گار کیسے سلام بھیجیے .... قران جزدان ہے بنا ہے اور جزدان میں یہ سیدہ بی بی جانم کے نور کی مجلی آیت!  اللہ اللہ اللہ سیدہ،  نور والی!  قران کی نزولی ترتیل اور ترتیل سے تنزیل ہونے تک،  منزہ مقام تلک بس سجدہ سفر طے کرواتا ہے. سجدہ میں سر نہ کٹے تو آنکھ سلامت رہتی ہے. یہاں آنکھ نہیں بلکہ دل چلتا ہے اور دل سے سنا ہے کہ باد صبا نے کہا ...سیدہ آیتِ تکویر ہے وہ نوری تمجید جو الماجد نے اوراق قرانی مین ڈالی وہ یہاں سے انتقال ہوتی ہے. کون کہتا ہے جب وہ ہوتی ہیں تو نور رہتی ہے. نور کہیں نہیں ہوتی بس وہ ہوتی ہیں جن کی پاکیزگی میں شرمندگی کا عنصر مجھے ماں کی یاد دلاتا ہے. ماں!  پاکیزہ کردے!  ماں مصفی کر تاکہ عطر لگا دل ہو ورنہ خالی سجدہ؟  خالی سجدہ تو ٹکر ہے اور ٹکر کیا مارنی