قفس میں روشنی ہے، کیا تم ہو؟
سلاخوں سے لپٹ رہی ہے چاندنی، کیا یہ تم ہو؟
منتٰہی پہ سدرہ کے نور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے،
اس نور میں کائنات شامل ہے، کیا میری کائنات تُم ہو؟
جلتا ہے دِل، نہیں جلتے پَر مگر کہ توسل نور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے باغِ عدن چلیں ہیں
پتے جس کی شاخچے سرخ ارغوانی سیب لیے ہیں، یہ نور حزین، حریم دل سے وہاں کیسے پہنچا، کیا یہ تُم ہو؟
چلیں تھے شاہراہوں پر جس کی سمت کا تعین بشری نَہیں، چار سمت یک بیک دیکھ سکے، یہ وہ نگاہ ہے، یک بیک سمجھ سکے چار سمت کے علوم کو، کیا یہ تُم ہو؟
کچھ انگور تھے جن پر لا الہ الا اللہ منقش ہے، کچھ ناشپاتیاں جن پر ھو لکھا ہے اور کچھ لعل سے بھرپور فرش تھا آگے آگے چلتے رہے تو دیکھا کہ فلک تو اس سے اوپر ہے یا شاید کوئ عرش جیسا سماں ہے ..عرش کا پانی بمانند علم پھیلا ہے اور اس کی آیت پڑھنے لگی
وسعہ کرسیّہُ السماوت ولارض
یہ توسیع جو اس دل میں ہُوئی ہے، کیا یہ تُم ہو؟
جب میں نے اس نور کو مانند بادل چلتے ہوئے پایا تو سجدہ کیا، سجدہ میں میں خود نور ہوں ... تو یہ عالم اے دل کیا تُم ہو؟
کچھ محل سفید سے ہیں ذرا چلو آگے تو جن کی سفیدی میں نور الہی ہے اور نور میں لکھا ہے
ونفخت فیہ من روحی
صورت اک سے مختلف کیسے ہوئ؟ جو کُل یکتائ آدم کو ملی کہ پشت میں نورِ محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی شامل تھا، وہ کسی کو اور ہوئی؟ آدم کی ابتدا اور انتہا موجود تھی ان میں اور کہا گیا
ھذ صفی اللہ
صورت کے پیمانے، تجریدیت کے شاخچے، جمال سے منجمد رمزیں، کمال کے سلاسل پابہ تکمیل امرکن این نور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ....
آدم بوقت تخلیق سے پہلے کیا الگ تھا؟ بس خُدا مرشد اور آدم عَبد .. نہیں عبدیت تو بعد توبہ حاصل ہوئی کہ پہچان بعد عبدیت ممکن ہے .. آدم کی پشت میں نور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو میں نے دیکھا تو کہا
کیف ھذ البشر ..ھذا بشر انا افضل ...
مجھ پہ جس نور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا سایہ ہوا، وہ اَبر تو تمھارا تھا .... اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اللہ اکبر ..
آشکار ہُوا کہ خُدا مرشد ہے اور خُدا پہچانے گا اور عبد بن جانے پر فرق نہ رہے مگر ہوا کیا
منصور نے کہہ دیا انالحق
یہ منصور کی غلطی تھی ..صریح غلطی کہ خاک کو زیبا نہ تھا راز منکشف کرے اور ہم شرع سے ہٹ جانے والو کو سزا دیتے ...
سزا دی گئی، ہاں دی گئی! کیوں دی گئی!
ہم حد سے نکل جانے والوں کو سزا ہی دیا کرتے تھے ...
وہیں پہ مجھے لال شہباز قلندر، بو علی قلندر، رابعہ بصری، ابولحسن خرقانی، با یزید بسطامی دکھے تو میں نے ان کے ابر سایہ دار میں وہ نور پایہ جو سراپا ہو بہو تھمارا تھا، یہی تو نور مجھ پہ چھایا ہے آج کل ...
میں نے دیکھا جیلان کے شاہ کا جلالی و کمالی رنگ، جس سے نکلتا جاتا تھا میرا دم، ہیبت و رعب اور پھر اک نور جس نے مجھے آئنے سے آئنے کو ملانے کے قابل کیا، وہ کیا تھا تم؟
ہاں خُدا مرشد ہے اور خدا احسن التقویم کے والیوں میں شہید ہے اور احسن التقویم والے خدا پر شاہد ہیں .. ہاں ہر اک نے دوجے کی پہچان کی اور مرشد سے نرمان تلک وجدان کی بات میں اک بات دیکھی
پشتِ آدم میں نور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں اک نور جو مکمل سپیدی لیے شفافیت سے بھرپور کہ آنکھ کو خیرہ کیے نہ نظر ٹھہرے نہ رک سکے ...جمال و جلال سے بھرپور اک کمال کا سلسلہ ...فاطمہ زہرا کا نور
میں نے بے ساختہ کہا تھا
وہ جو عفو کی مثال ہیں، وہ فاطمہ کمال ہیں
ملا ہے ان سے اوج نور کو مقام ھُو تلک
پَتا ہے دل ...
میں کیوں جھک سی جاتی ہوں؟
میں سجدہ نہیں، بلکہ رب کو دیکھتی ہوں ..
ان میں، اللہ وحدہ ء لاشریک لہ کا نور دیکھ کے دل حمد میں جاتا سبحان سبحان ربی ربی کہتا ہے اور میں پھر سجدے میں فنا ہوتی تو لگتا ہے
لا الہ الا اللہ مکمل ہوگیا، مرشد الا اللہ کی تسبیح سے لا کی مٹی کو سکھا دیتا ہے کہ کیسے لا الہ الا اللہ کی مکمل تفسیر محمد رسول اللہ تلک لیے جاتی ہے
فرق بس یہی ہے سیدہ فاطمہ کا نور اک خاکی پنجرے میں ہے اور میں نور پہ مر مٹے جا رہی ہوں اور میں کہے جارہی ہوں
سیدہ طاہرہ عالیہ واجدہ زاہدہ مطہرہ، مجلی، منور، قراہ العین، تمجید القران، تمثیل رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم، صورت ایقان، پہچان! پہچان! پہچان!
میں اندھی ہوں! دید دیجیے مجھے! ورنہ خالق کہے گا کہ دل میں نفاق تھا دل بجلی نے اچک لیے! نہ نہ شرالدواب نہیں کہلایا جانا، میں نے فلاح کی جانب قدم رکھے تو سیدی بلال نے کہا
حی الفلاح! حی الفلاح! حی الفلاح
میں نے فلاح پہ قدم رکھا، سینہ درد سے لبریز ہوگیا ہے اور درد کی ہر صدا پہ آپ کی یاد، آہٹ، دستک نغمہ کی صورت گنگنانے لگتی ہے اور میں کہتی ہوں، یہ دل جو جڑا ہے، نہ مڑ سکتا، نہ مڑ ے گا کہ آئے جو اسطرف دے دیا سب، لے آئے دل آپ کا ...سلام قبول کرلیجیے ورنہ یہ دل تو مٹ جائے گا کہ میرا نشان نہیں ہے بس آپ ہیں اور میرا درد نہیِ، یہ آپ کا درد ہے جس نے جلا ڈالا ہے .. ارحم لنا! ارحم لنا! ارحم لنا ورنہ منم مریضم شدم ...