شعور کیوں مجبور کرتا تعین کرنے کا جبکہ لاشعور نے میرے سب کاموں کو سنوار لیا ... رات اور دن کا تعین کیسے؟ مزمل و مدثر میں تضاد کیوں ہے گوکہ لا الہ الا اللہ کی عملی تصویر ہوگئی ... یسین کہنے والے کہتے کہ لوٹ جا حالت جو خواب کی ہے دن میں کہ رکھ توازن راستے میں گویا کہ بصیرت بھی رکھ بصارت بھی رکھ ... کبھی نور ازل جب اس طور گھیر لے جیسے کہ عروج پر سورج موجود ہو گویا کہ انوار نے لباسِ مجاز کو ایسے گھیر لیا ہو جیسے مکمل سپیدی ہو، اترچکا ہو رنگ کالا، بکھر گیا ہو نور کا اجالا ... نور مجلی نور اکبر نور تصدیق نور حبیب صلی علیہ والہ وسلم نور یزدانی ..
یہ جو رگ و پے کی بے چینی ہے یہ ایسے سراٰیت ہوگی کہ تحریک کا انجماد بھی نہیں ٹوٹ رہا ہے .....
رات کا حسن اتنا ہے کہ رات اللہ جی کے ملنے کی نشانی ہے رات جب چھاجاتی ہے، سورج مکمل تجلی لیے ہوئے ہوتا ہے گویا کہ حالت دیدار میں ہو اب کہ محفل ہوگی جو ہوگی تو سعید لمحے بھی نازاں نصیبے نور ہوں گے
عشق رات ہے یا کہ صبح کی نفی ہے ...موت عشق کا پہلا مقام ہے ... ایسی موت کہ زندگی بھی ساتھ رہے .. ایسے کے وقت کے پنجرے میں جس نور کو قید کیا گیا، اسکو آزاد کیا جائے ...... .
کھیتی نرم ہے ، زمین گداز ہے ، نہاں اک راز ہے ، دروں وصل کی شراب ہے ، بیروں ذات تنہا ویراں ہے ، زندگی اک خالی پیالی ہے ، آنکھ اشکوں سے خالی ہے ، دل ہے کہ عاری ہے جلوہ جاناں سے ،
ردھم قائم رہتا ہے مگر موسیقی بدل دی جاتی! یاسیت آ تھام لوں تُجھے، تو نشان منزل تو نشاط ہست! تو قرار زیست ... آج ہم رنگ میں رنگ کیے بیٹھے ہیں ہم کو علم نہیں کہ رنگ آیا کہاں سے
طلب مٹا دیتے ہیں، انسان بنا دیتے ہیں . ہم انسان کو حق دکھا دیتے ہیں. جبین جھکی رہے گی اور قلب قطب بنا دیتے ہیں. دل قطب نُما بَن جائے تو ہچکیاں لگنا شُروع ہو جاتی ہیں. دل کو سکون سے نواز دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ
الا بذکر اللہ وتطمئن القلوب
ذکر سے آئنہ چمکنے لگتا ہے .. تجلیات و انوار سے بھگویا جاتا ہے دل کو ... بندہ درود پڑھے تو سمجھے رب نے یاد کیا اور قرانِ پاک پَڑھے تو سمجھے نبی اکرم صلی علیہ والہ وسلم کی محفل میں .... میں نے اک نعت پڑھی یاد نہیں کونسی تھی ابھی تک نعت کی سعادت نہ ملی نہیں .... نعت خوان جن کی آواز سکون دیے تو سمجھیے ان کو بارگاہِ نبی پاک صلی علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں ہدیہ نعت کہنے کی سعادت حاصل ہو جاتی ہے!
تصویر تمھاری تصور میں رہتی ہے . ہر وقت تصور میں زندگی رہتی ہے. کبھی شمع کے گرد پروانہ جلتا ہے تو جلتا رہتا ہے. اے کاش لبوں پہ نام محمد صلی علیہ والہ وسلم ہمیشہ رہے آمین
یہ تھا عجب کلام جو دل نے کیا! دل مجھ سے کہ رہا ہے کہ میں بہت خوبصورت ہوں. دل کہتا ہے تو جمیل ہے تو حسین ہے! میں کہتی ہوں کی جاناں میں کون ... ہست رے ہست کہ دل مست رے مست ... صورت حسین ہے جو کمال کی بلندی پہ روح ہے. وہ طائر جس کی معراج سدرہ سے آگے ہے .. .. دو تھے تو ٹکرے، دیکھا کیسے تین ہوئے! تین تم نے دیکھے مگر کس نے دیکھا چار چار ہوئے ... اتنے ہوئے ٹکرے کہ بھول گئی میں کون ... کی جاناں میں کون! رحمت کا جھروکے سے دیکھا تو دل روشن دیکھا جیسے شاہی مسند بچھائی گئی ہے کہ دل کہے پیا گھر آیا. ... یہ خوشبو میرے یار کی ہے، یہ عکس یہ گفتگو یہ آواز جو میٹھی ہے اتنی کہ شیشہ توڑ دے ... اس صنم نے کرچیاں توڑ دیں اور رگ رگ نے رقص کیے کہا کہ تو سنگ ہے
دل! تجھے بے نیازی بھلی نہیں کہ نیاز تیری میرے لیے ہے! یہ جہاں ہے! یہ دل ہے! کیا اوقات ہے دل کی؟ یہ میخانہ ہے کہ ھو کی صدا لگاتا ہے! "تو، تو، تو .... " کہتی رہی اور وہ "میں، میں ...، " کہتا رہا ... فرق کیا جاناِں ہم نے؟ فرق رکھا نہ گیا ہم سے بس جب ہوش سنبھالا نہیں گیا ہم سے! جو جھک جائے، فنا کا پھل اس میں لگتا ہے اک بزرگ کہتے ہیں کہ مجذوب بیٹھا نعرے لگا رہا تھا، تقسیم ہو رہی ہے..... خیرات لے لو ..... اک شخص اٹھا اور بولا: میِں تو محبوب سے محبوب کو مانگو ..مجذوب نے کہا " تعین کر جو شے ہے، ملے گا انعام تعین شدہ خیرات کی منظوری کے بعد .. وہ ضدی کہ نہیں اسے دیکھنا ہے اسکو ملنا ہے ... مجذوب نے کہا: شرط نہ لگا خیرات کے ساتھ، عام ہے تو خاص نہ مانگ .. ضدی تھا وہ شخص اور بولا. .. خاص تو ہر کیساتھ ہوتا ہے جبھی تو بندہ خالص ہوتا ہے خالص دھیان ہے خالص گیانی ہے ... مستغرق روح کو کیا چاہیے. اتنا گما دے کہ اس کا ہوش نہ رہے نہ خود کا . مجذوب جذب میں آگیا اور دھمال ڈالتے ڈالٹے مدہوش ہوگیا کہ دیوانگی کا تیشہ پھر سے مل گیا. مجذوب جونہی دھمال ڈالتا وہ شخص کہتا " وہ دیکھو اللہ! وہ دیکھو اللہ! وہ شجر کے پیچھے! وہ، وہ حجر کے پیچھے! وہ لحد میں! وہ مہد میِں وہ مًاں کی گود میِں وہ پاک قران کے الفاظ میِں وہ مجلی دل میِں، وہ العالی ہے وہ جسکا والی ہے جس کا تن خالی ہے جس رنگ سیاہ ہے جس کی شبیہ کالی ہے وہ بس فراق میں ہے وہ بس ملال میں ہے کہ جب اتر جاتا ہے رنگ کالا تب اللہ کا محبوب مل جاتا ہے