Friday, March 5, 2021

درد ‏کسی ‏فلک ‏پر ‏ہے ‏

درد کسی فلک پر ہے 
یا کسی وادی میں ہے 
اشجار مسجود ہیں 
پتھر کی تسبیح تسلیم ہے 
کائنات نے رازِ توحید بتایا ہے 
یہ وحدت کی گھڑی ہے 
اس گھڑی راز نے انکشاف کیا ہے 
کیسا راز؟
یہ راز جس میں جل رہا عضوِ عضوِ بدن
آگ نَمود،  آگ شہود ہے 
آگ وجود، آگ صعود 
آگ تنزیل،  آگ رموز 

نشانی چمک رَہی ہے ...
 یہ نشانات وحدہ لاشریک لَہ کے ہیں 
جس میں نشانِ خاص "میم " رنگ ہے 

کسی نے قُم کہا،  پرندہ بنا 
کسی نے قُم کہا،  بندہ بنا 
کسی نے قُم کہا،  ہادی آیا 
کسی نے قم کہا،  وصلت ممکن ہوئی 

وصال یار کو بیقراری کے نماز نے درون نیلگوں روشنی کے سامنے مناجات کیں کہ سرخی چاہیے.  وصلت سے وجودیت کے بکھرے ٹکرے سنبھالنے ہیں. یہ نظام کیسے چلے گا؟  

کشتی ملاح چلانے لگا اور دکھانے لگا خضر رستہ ... 
اصحاب کہف والے غار میں رہ کے سوتے رہے 
ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شب بیدار رہے 

توبہ سے کھیل کا آغار کہ غلطی کا  خمیر نفخ کیا گیا تھا 
نبی ء محتشم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کامل صحیفہ،  مرشد حق ہمارے 
مریم بنتِ عمران علیہ سلام کی تجریدیت نے تجسیمیت کی شکل اختیار کرلی 
جناب فاطمہ رضی تعالی عنہ کی صورت آیتِ کوثر، جاری و ساری ہے 
تمام مومنین و بنات کے لیے پانی کا چشمہ یہیں سے ہے

ذات کا پانی،  انصال سے منتقل ہوتا ہے 

کسی نبی کے لیے التین کے نشان 
کسی نبی کے لیے شجر زیتون کا انعام 
کسی نبی کے طور سراپا نعمت بنا 
مگر شہرِ مکہ جو ان تماموں کو نشانیوں کو سموئے ہوئے یکجا!  یکجا!  یکجا!  
زم زم سمندر دل اندر 
زم زم سمندر دل اندر 
جبین والے جھک جاتے ہیں نشانی پاتے 
بلکنے سے،  رونے سے،  پھڑ پھڑانے سے قفس میں خاموشی بہتر ہے 
کعبہ پر لکھی تحریر:  اللہ نور السماوات والارض 
زمین پر ہے قرض اک فرض 
رخ نیا،  رقص نیا،  نئی طرز 
زمین ہلائی جاتی ہے 
الہام نشر ہوتا ہے 
کائنات کے اخبار کو قلم سے پڑھنے والے دل جانتے ہیں
قلم تو ایک ہی ہے
قلم تقسیم ہوا ہے 
ن!  والقلم یسطروں 
بس قسم کھائی گئی خلقِ عظیم کی 

تاویل نہیں اس میں گھڑنے کو 
کائنات میں برق اسی قلم سے ہے 
مرکز نما دل کا، کائنات کے قبلے سے ملنے کی دیر 
رابطہ ہوتا ہے 
رابطہ ہوجاتا ہے 
رابطہ ہوتا رہے گا