رازدان ہے وہ ... عرش کا رازدان ہے کہانی کا عنوان ہے، کہانی میں الہام ہے. طائر کو بوقت پرواز کہا گیا تھا کہ ید بیضا تھام لے. اس نے راستے طے کیے وہ جہاں جلوہ فرما تھا. وہ جگہ پانی میں تھی. پانی سے وضو کا طریقہ پوچھا تو جگہ نے کَہا، راز ہے! راز ہے! راز ہے! بات بات میں راز ہے اور راز میں بات پتے کی ہے، پتا بھی ہلتا ہے گواہی ہے اعمال کی اور شجر نیتوں کے وضو سے پروان چڑھا ہے. اندر بڑا پانی ہے، یہ خیال میں اک سچ ہے اور سچ حق ہے اور حق رب ہے. رب ہم سب میں ہے مگر ہم سب رب میں نہیں ہاں اس سے ہیں. ہمارا ڈھانچہ خاکی، ہماری روح نوری، ہماری فکر وجدانی، کرو ذکر قرانی، واقعہ ہے ہر اک سبحانی، جذب آیت آیت ہے اور یہی روایت ہے. جذب اور جاذب بن، جذب ہو پھر جاذب بن، جذب ہو پھر جاذب بن
یہ پتوں اشجار کی بولی ہے
یہ چلمن سے اسرار کی بات
یہ واللہ ہے اعتبار کی بات
ترجمہ تفسیر قران اک ذات ہے، ذات نقطہ ہے، نقطہ بحر ہے اور بحر سبحانی ہے، سبحان کی نشانیاں ہیں رحمان کی وساطت جیسی کوئی مل جائے ریاست، جب آنکھ چلی جائے تو منانا کیسا؟ جب ذکر پھیل جائے تو مرنا کیسا؟ جب جاودانی کا سفر ہو تو رکنا کیسا؟ جب انجیل تمنا پریشان کرے تو مایوس ہونا کیسا
التباس میں حقیقت ہے اور طریق رہ حق التباس ہے جیسے جیسے ہم.شعور کی گہرائ میں اترتے ہیں ہم جان لیتے ہیں اس کی مملکت میں انسان کا ذکر نہ تھا اب ذکر ہے. انسان آپے آپ اپنا ذکر کر ریا او رب نے ذکر کرن نہ دیوے. کج تے کریا جانا چاہی دا
تعلق میں آشنائی ہے، آشنا تجھ میں ہے اس لیے تعلق خود سے بَنانا ہے. سچا مرشد سچل سائیں ہے. شاہ کے لیے تحفہ درود ہے. اسم محمد خود اک قطب ہے جس میں کشش ساتھ ہے. کشش کے کناروں پے آجاؤ، کنارے لگ جاؤ گے، قوت ہے اس میں ہے جس قوت سے ہمارے دلوں کو توحید سے پاک کیا ہے وہ مثال سے پاک ہے مگر اپنی مثال خود قران میں دی ہے. اک طرف کہا لیس کمثلہ شئی تو دوسری طرف کہا کہ مثال بمانند طاق جس میں ستارہ اور ستارے میں نور اور جو نور علی النور ہو جائے اسکی کیا بات ہے؟