Friday, March 5, 2021

ترے ‏حضور ‏یہ ‏کمیں ‏ہے ‏

تیرے حضور یہ کمیں ہے 
برکھا رت میں برسی ہے 
ان کی نگاہ جمال میں ہے 
عاصی پرنم لکھ رہی ہے 
کوئے جاناں کی جالی ہے 
سنہری رنگت دل پہ لگی ہے 
سلام کی گھڑی میں کھڑی.ہے 
سلام اے ہادی شہ الامم 
مست رہ ہست میں ہوجاؤں 
ہست کے چکر میں نام.تمھارا 
اس نام سے ملے گا پھر کنارا 
طوفان تھم گیا، کام بنا ہمارا 
موجوں نے آپ پہچان لیا ہے 
جب اسم محمد نےکلام کیا.ہے 
راکھ ہوا دل،  دود میں.گلاب 
گلاب  یہ عنبرین لطف لیے ہے 
میرے دل پہ پانچ نقش کیے ہیں 
محمد کی میم نے اجال دیا ہے 
فاطمہ بی بی سے بات بنی.ہے 
یا حسین کہتے زیست گزر چلی 
یا علی میں خمیر رنگِ نور ہے 
میرے دل میں کون پرسرور ہے 
گویا کہ دل پیش روئے حضور ہے 
ستم کہ وہ ہیں، چومی قدم جاؤں 
نقشِ پا، اک اک پر واری میں جاؤں 
جھکے سر تو نہ اٹھے گا کبھی کہ 
یہ سنگ،  در نبی سے جڑا ہے 
رنگ رنگ میں گلِ کی مہک ہے 
محمدی سینوں میں اللہ کی.بات 
آوازہ ء حق ورفعنا لک ذکرک ہے 
الم نشرح سے انشراح تلک ہے 
اس علم کی ابتدا اقرا تلک ہے 
یہ منتہی ہے فاذکرونی اذکرکم 
واشکرولی سے صدر ہوئے ہلکے 
ووضعنا وزک سے بنی ہے بات 
جمال محمد یاایھا المزمل کی.صدا 
خشیت کی سیدی پہنے تھے ردا 
اضطراب جب بڑھنے حد سے لگا 
تہجد کا حکم سینوں میں اترا 
فانوس دل میں آوازہ حق پہنچا 
سجدہ شکر میں نیاز کی جھلک 
مجھے ان کی ملنے لگی ہے چمک 
لحن سرمدی میں ثنائے محمدی 
میری مجال لکھوں شان احمدی 
طٰہ جب آتے ہیں،  روشن تجلیات 
ظہور آدم سے معراج تلک بات 
محمد محمد کرتے سب انبیاءتلک
نوریوں کے سکتے صلی علی تلک 
اللہ کی صداحی علی الفلاح  تلک 
پہنچی  ہے آذانِ بلالی فلک تلک 
کعبہ میں بوذر نے کلمہ ڈٹ کے پڑھا 
فثمہ وجہ اللہ،  آیت آیت میں ہے 
بوذر کا کلمہ بعثت سے قبل تلک 
کس قدر خوش نصیب اصحاب رسول 
ناز رنگ و نسل میں بڑھ کے ابن.بتول 
فاطمہ.بنت رسول کائنات ہیں 
الکوثر کی فیض کی ملکہ ہیں 
ہر مومن میں ان کا حلقہ ہے 
مالی نے خوب پانی دے دیا ہے 
صحن دل میں نئے چمن کی بات 
میرے ساتھ ہے راب کی ذات 
اے ذات،  نہ پڑ تو ذات پات میں 
ہر اک کو رکھ تو دل کے پاس تو 
قدموں میں جھکا کے پاسِ رسول 
دیکھتی رہ محمد رسول بنت رسول 
میں کون ہوِں، مجال میں سب حصول 
میں نے کیا ہے سلام،  کرلیجیے قبول 
ورنہ زندگی ہوجائے گی میری فضول 
عام الحزن میں ہجرت کا سال ہے 
میری دل میں غم کا اک بال ہے 
مجھے آپ سے بیحد پیار ہے 
کوئے جاناں میں اک غار ہے 
دہن غار میں اسم محمدی کا ہالہ 
دل کہے جائے شہ والا شہ والا 
دل میں اسم محمدی کا ہالہ 
ان کی خوشبو نے مست کردیا 
ان سے جذب و شوق کا حاصل 
نہیں ملا اس دوڑ میں کوئ فاضل 
عجلت میں خون ریزی کی شکایت 
جانے احساسات پیدائش میں ہیں 
گویا دید کی بات عمل تلک یے