نور
نور ہے! چار سو نور ہے! نور کی پوشاک ہے! نوری ہالے ہیں! یہ اسماء کیفیت والے ہیں! یہ حرف پیامِ شوق والے ہیں! یہ نگاہِ شوق کا بیان ہے دل میں معجز بیانی کہ کہاں سے چلے ہم اور کہاں تلک ہم جائیں گے ... سیاہی بھی محجوب ہوگئی -- شرم سے -- حیا سے --- ردائیں، نوری دوشالے میں صحنِ نور ہے جس پر مجلی آیات ہیں .... یہ استعارہ ہے یا نقشِ علی پاک جس سے میرا ستارہ منور ہورہا ہے.... ستارہ سحری جسکو صبح کو نوید ملی یے --- آشیانہ تنکا تنکا کرکے جمع ہو تو ضائع ہو جاتا اور بنا بنایا زمین بوس مگر جو شہر دل ھو کے ویرانے میں رہے --- وہیں کاشانہ ء رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم موجود ہوتے ہیں --- وحدتِ کل، امامت کل، تاجدار کل، علمِ کل، قدسی سلام بھیجتے ہیں
یہ ترے قدسی کے ان کے قدسی سے ربط ہیں
کتنا شاداں بخت ہے تمام جن و انس کے قدسی بہ نسبت اسی صورت وہاں موجود ہوتے جس قدر یہاں
جس کے دل کا تار مل جائے تو کہے
وجی میم دی تار
سانوں مکایا مار
اشکاں دے اے ہار
ہوئے دل دے آر پار
شمع دل اچ وسدی اے
ہور نہیں کوئ دسدا سے