Monday, March 1, 2021

اک ‏سمت ‏سے ‏دوجی ‏سمت ‏چلی ‏میں*** ‏

ایک سمت سے دوجی سمت چلی میں

سوچ مقید ہو نہیں سکتی
روشنی بند ہو نہیں پاتی
خوشبو ہر سو پھیلتی ہے
سورج دن کو نکلتا ہے
کام سب چلتا رہتا ہے
ڈھنگ بدل جاتا ہے
آئین اسلامی ہو جاتاہے
جسم روحانی ہوجاتا ہے

حضرت محمد ﷺ کی جب بات ہوجائے ، ہر سمت خوشبو پھیل جاتی ہے۔ دل میں مناجات رہ جاتی ہیں  جو بعد میں حمد و ثناء میں ڈھل جاتی ہیں۔ آنکھ کا سُرمہ زائل ہوجاتا ہے ۔ بصیرت کھو بھی جائے تو غم نہیں ہوتا کہ سب کو فنا  ہے اور اگر کسی کو  فنا نہیں تو وہ ذات نورانی ذوالجلال ہے۔ اس ذات سے روشن سب ہیں ۔یہ رُوشنی سب میں موجود ہے مگر اس کو ڈھونڈنے کی سعی کوئی نہیں کرتا ہے ۔۔۔۔۔! اے میرے مولا کریم ! کچھ گُنہ گار ، سیہ کار کی عرضی سُن لے ۔۔

اے میرے مولا!
نمیدہ دل کو فراخ کردے!
میرے درد کو خاص کردے!
سینے میں آگ بھر دے!
آگ میں بھسم کردے!
میری راکھ جل جل کے،
بکھر جائے ہر کونے میں،
ذرہ ذرہ روئے بچھونے کو،
راکھ کے ہر حصے میں،
اے نورِ ازل!
اے نورِ ابد!
لکھ دے اپنا نام۔۔!
میری کچھ نہ ہونے پر۔۔۔!
لکھ دے، لکھ دے  نام اپنا ۔۔۔۔!
ترے کرم کی تجلی سے۔۔!
میرے دل کی ہر دھڑکن ،
رقص کرے بن کے بجلی،
ہوش کھو جاؤں ،
مدہوش ہوجاؤں،
ترے عشق میں ۔۔!
ہست کھو جاؤں!

اے مالک !
اے خالق!
اے رازق!
اے لم یزل!
اے حسن حقیقی!
اے دل کے نور!
اے جلیل !
اے حبیب!
میری آرزو اب یہی ہے!
آپ سے آرزو رہے میری!
محبت کی نشے میں گم ہوجاؤں!
عشق کی ہستی بن جاؤں!
گمشدہ بستی بن جاؤں!
کہ آپ کو بقا ہے!
اور مجھ کو فنا ہے!
اور مجھ کو فنا ہے!
فنا کی مٹی کو مالک،
فنا کی مٹی کو۔۔۔۔۔۔!
اپنے عشق میں نچا دے،
ایسی جلن اور مزہ دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

خیالات کی باتیں کبھی کبھی نثر میں اچھی لگتی ہیں ۔۔ کچھ نثری باتیں ہیں اور ان میں شامل موسم کی سوغاتیں ہیں ۔ انسان کیا ہے ؟ کچھ بھی نہیں ،، سوا راکھ کے ، اگر جل جائے عشق میں تو پروانہ بن جائے ۔۔۔ کبھی جلے تو بات بنے ۔۔ کبھی تو دل کے دیے جلیں گے ۔۔ کبھی تو شمعیں روشن ہوں گی ۔۔۔ اور دل کی مسند احد اور اُحد کا کلمہ پڑھے گی ۔ساتھ ساتھ اس کے محبوب کی باتیں کرے گی کہ مالک تک پہنچنا ممکن ہے تو اس کے محبوب ------رحمت اللعالمین کے ذریعے پُہنچا جاسکتا ہے ۔۔۔۔میری زندگی کا لفظ لفظ ان کی ثناء میں گزرے کہ اب یہی صدا میری ہے

شافی محشر۔۔۔!
ساقی کوثر۔۔۔!
والی کون و مکاں!
ہم چلے جہاں جہاں !
ذکر آپ کا وہاں وہاں!
صدیق و امین کے بیاں!
ہم نے سُنے یہاں وہاں!
محبت کا میٹھا کنواں!
کینہ کردے دھواں!
سچائی کے ہیں قالب!
نور پر نور کے جالب!
اے قاصد برحق!
در پر کھڑی ہے سگ!
سنہری جالیاں تکنے!
کاش روح لگے دمکنے!
نور کی بارش ہو جائے!
دیدار کی حسرت ہو پوری!
دنیا بے شک رہے ادھوری!
زندگی کے سب رنگ!
چلنے لگے تیرے ڈھنگ!
میرا دل و جاں و روح!
یک دل و جاں و روح!
پیش کرتے ہیں سلام تجھ کو!
بھیج رہے درود کا نذرانہ !
قبول کرلیں نذر عاجزانہ!

دل کی صدا کبھی کبھی'' یوں'' بھی ہونے لگتی ہے کہ اس صدا میں خوشی و شادمانی کی لہروں کے ساتھ بے قراری رگوں میں ڈورتی ہے اور دل پکارتا ہے


ترا دل اسم محمد سے چمکے!
سبھی ستارے اس دم سے دمکے!
یہ اسم بڑا ہے نورانی و سبحانی!
نہیں اس جیسا کوئی جہاں میں لاثانی!
دل کی کثافتیں دھوئے گا یہ اسم!
تری ذات کو چمکائے گا یہ اسم!
جس دل میں اسم محمد کا ہو ورد!
اس دل میں رب ہے بسیرا کرے!
طوفان میں دے گا کنارا یہ اسم!
معطر گلاب کی مانند ہے نام ِمحمد!
سجدہ شکر اسم محمد کی عطا پر کر!
ذات کا اسم اعظم ہے نام محمد!
۔۔۔۔۔
ایک سمت سے دوجی سمت چلی میں ۔۔۔!
         بن کے ہوا شوخ  
احساس کی بارش پر کروں گی جان کو وار
       میں ہوجاؤن گی گُلنار !   
         محبوب کون ہیں ۔۔؟   
جو اس دنیا میں پیغام لے کر آئے
        کس کا ؟ حق کا۔۔۔ !  
اس لیے تو ان کا نام روشن آج تک ہے !
ان کے نام کے بغیر نماز و قران کہا ہے ۔۔۔!
کلمہ میں بھی نام ہے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ۔۔۔۔۔!
۔۔۔۔۔۔
اقراء کا جب آیا فرماں۔۔!
کہنے لگے جنابِ محمد ﷺ!
امی پر کچھ نہیں ہوتا عیاں!
پڑھیے ! اندر ہے سب پنہاں!
انوار کی بارش آپ پر ہوگئی!
خوف کی رات طاری ہوگئ!
گھر آکے کہا خدیجہ رض سے!
زملونی زملونی ..
کملی والے کا لقب پاگئے!
مدثر و مزمل سے ہوئی ابتدا !
نشرح ہوئی جب نازل !
سینہ محبوب کا کھل گیا !
رب نے ذکر کیا عام !
ورفعنا لک ذکرک ہوئی بات!
محمد کی سیرت سے ہوگا!
اسلام کے ہر دور کا بول بولا!
اس ذکر میں ہے آئینِ قران کا ہالہ!
جو بھی کہے گا محمد ﷺ کو دیوانہ !
اس کا حال خود ہو گا مجنونانہ !
چلیے ان کی راہ پر چلیے سب!
رب کچھ اسرار تو کھولیے اب!

۔۔۔۔۔۔۔۔
!
اب باتیں کرم کی ہوں گی!
اب فضل سے کام چلتا رہے گا!
بادِ صبا کی اوڑھ میں ہم،
چلیں گے کوہساروں پر،
اور خوشبو پھیلے گی چار سو،
رنگ دنیا کا نکھرے گا!
ہر سو نور پھیلے گا!
حق کی بات ہے!
حق نے کہا ہے!
دنیا تلاش کر رہی ہے جسے،
وہ نہاں ہے ، نہاں دل میں!
نہاں روح کے اسرار خانے میں!
یہاں وہاں نہ دھونڈو! اے صاحب!
مجنوں کو نہیں ملتا سکون پینے میں!
پینے کے بعد تشنہ رہ جانے میں!
کیا سکون ہو گا ؟ کیا سکون ہو گا؟
اب کہ تشنگی سے کام چلتے رہا گا
ندی کی طرح بہ رہی ہے ایک وادی!
اس وادی میں رہ رہا ہے ایک حق والا!
اس حق کی ھو سے اب عالم نکھرے گا!
۔۔۔۔۔

آؤ ! دیوانو ! شرابِ عشق لو پی
رقص میں گُم خود کو کھو لینے تُو اب دو

آگ میں اپنی جلو ! بن شمع دکھاؤ
کپڑا جلنے دو کہ پروانہ اُڑا دو

خون سے بھر جائے مٹی زمیں کی
آہ سے اپنی شجر کو بڑھنے تو دو

زندگی کم، رات کا قصہ کہیں کیا
خاک کو بادِ صبا سے ملنے تو دو

حلق پر خنجر چلے چپ چاپ سہ لے
درد کو کم ہونے دو! خوش ہو لو دو پل


نور مجسم کی بات کرو!
حسن مکمل کی بات کرو!
جمالِ یار کی بات کرو!
حسرت کے مارو۔۔!
دیدار ِ یار کی بات کرو!
حق کے نور کی بات کرو!
حق ھو کا نور ایک ہے!
اس نور سے روشن عالم ہے!
اس نور کی بات کرتے جاؤ!
رنگ سے یک رنگ ہوتے جاؤ!
اس کے سنگ چلتے جاؤ!
زندگی سنورے گی!
دنیا والوں کی،
نور کا ذکر کرنے ،
نور کی بات کرنے سے!

نور ۔۔۔نور  نور۔۔!!!
نور کی بات اب کون سمجھے گا!
نور دنیا میں رہ کر پھیل رہا ہے!
دیکھو، سنو اور سمجھو حق کو،
دنیا میں رہ کرنا کیا ہے؟
دنیا تو فانی ہے!
جان بھی آنی جانی ہے!
وہ ذات یکتا ہے!
نور جس کو کہتے ہیں!
نور کے آگے جھک جاؤ!
نور کو اپنا لو۔۔۔!
حق اللہ !حق اللہ !حق اللہ !
اے خالق کون و مکاں!
اے مالک دو جہاں!
ہم گر گئے ہیں گڑھے میں،
گناہوں سے بچا لے ہم کو۔


عشق احمد ﷺچاہئے!
حبِ مدینہ چاہیے!
ہو جائیں ہم خاک جب،
خاک ِ مدینہ چاہیے!
سرمہ عشق کا ہوجاؤں!
قدموں کا دھون ہو جاؤں!
جالیوں کو پکڑ لوں ا!
بولوں یانبیﷺ سلام آپ پر!
یا رسولﷺ سلام ہو آپ پر!
درود ہزار ہو آپ ہو!
نعت کا ہدیہ قبول کیجے!
آپ کی فصاحت کی بات کروں کیا!
آپ کی بلاغت کا داعی قران ہے!
یانبی ﷺ آپ چلتا پھرتا قران ہو!
آپ ﷺکے نور سے شام نہیں ہوئی!
خورشید کو روشن آپ نے کیا!
چاند کو حسن آپ نے دیا ہے!
یہ دنیا منور آپ سے ہے!


اے عفوِ کمال ِ ہستی!
اے صبر مثال ہستی
اے رحمت عالمین!
شافی المذنبین!
سید الثقلین!
امام القبلتین!
نبی الحرمین!
راحت العاشقین!
مراد المشتاقین!
شمس العارفین!
سراج السالکین!
مدحت کا بیاں کیا ہو؟
کس زباں سے مدحت کرو؟
تری مدحت میری بولی!
تو خزانہ میں ہو جھولی!
تری عطا نظرِ کرم ہے!
میری خلش مرا جرم ہے!
امام ہو تمام نبیوں کے!
پہچان تمام سرداروں کے!
اے مدنیﷺ و مکی ﷺ!
اے مزمل ﷺو مدثرﷺ
اے بشیر ﷺونذیرﷺ
اے یسﷺ طہ ﷺ
سرورِ دو جہاں ﷺ
نور عیںِ زمان و مکاں!
حق کا ہو آپﷺ نشاں!
کون مدحت کرے گا یہاں!
ہم سے کیا ہو آپ کا بیاں!
ہمارا قلم چلے تو چلتا رہے!
آپ کی تعریف ہوتی رہے!
ہمارا کام بنتا رہے یانبی ﷺ
آپﷺ کی نظرِ کرم کے محتاج ہیں!
ایک نظر سے پیمانہ پھر دیجئے!
آپ ﷺکا نام ہماری زبان پر چلتا رہے!
آپﷺ کا نام ہمارا قلم لکھتا رہے!
سانس چلے تو آپﷺ کا نام سے!
قدم رکیں تو آپﷺ کے نام سے!
ہماری سانسیں آپﷺ پر ہو قربان!
ہمارا قطرہ لہو کا آپﷺ پر ہو قربان!
آپ ﷺکے ہوتے رہیں سب پیروکار!
آپ ﷺسے ملتا رہا سب یاروں کو یار!
بھیجیں سب درود ، پڑھیں سب صلوۃ!

یاصاحب الجمال ویا سید البشر
من وجھک المنیر لقد نو القمر
لا یمکن الثناء کما کان حق ھو
بعد از بزرگ توئی قصہ مختصر
مختصر سی میری کہانی ہے
جو بھی ہے ان کی مہربانی ہے
جتنی سانسوں نے نام لیا ہے
یہ میرے آقاﷺ کی مہربانی ہے
نعت محبور دعور مستند ہوگئی
فردِ عصیاں میری مسترد ہوگئی
مجھ سا عاصی بھی آغوشِ رحمت میں ہے
یہ تو بندہ نوازی کی حد ہوگئی ''

لفظوں کی کہانئ اب کون سمجھے گا؟
میری زبانی اب کون سنے گا؟
آپ کی عطا سے ہو برگرفتِ خامہ!
مدحت کروں،بن جائے سخن نامہ!
تاجدار لکھوں ،سر کٹ جائے نذرانہ
مشہد میں آپ سے ہوجائے یارانہ!
مجھ کو بھجئے، مقتل بنا کے میخانہ!
سر کٹ جائے  ادا ہو ہر جانہ!
خار گل سے بھی دل کو بہلانا!
خوشبو سے نگر کو ہے سجانا!
اے جان ، جاناں ،جانِ جاناں!
قبول کیجئے میرا ادنی سا نذرانہ!