Sunday, January 24, 2021

سچی ‏الوہی ‏کیفیت

یہ سچی الوہی کیفیت ہے جو ازل سے عطا کردہ ہے!  دھیان کی قوت ہے نا اس سے ناجانے کتنی تمناؤں کا سینے چاک ہوئے تو کتنے یار فنائیت سے دار بقا کو چلے. دل تو  نور  ہوتا ہے، یہ خود اک تجلی  کی  طرح ہے،  دل کا دھیان مٹی میں کیسے ہوسکتا ہے؟   مٹی سے ہو تو اس میں دل ٹوٹ جاتا ہے بار بار .... اب کہ  دل کی یکجائی کا پیالہ ٹوٹ گیا کہ حق کے سوا کچھ سچا نہیں!  یہ حق کی موج!  یہ موجِ حق جو سینے میں پیوست ہے.... یہ نشان جو مجھے کھینچ رہا ہے یہ تو  "ھو " ہے. یہ نجانے کس میں ظاہر ہے... ذات کی فنائیت یونہی ہوتی ہے
 

عشق کا قصہ صدیوں سے سُنتے آئے ہیں.  محبت کی یہ داستان اتنی مقدس ہے جتنا اک مجذوب کا دل!  عشق ماشاءاللہ قصہ ہے کٹھ پُتلیوں کا ہے مگر تماشائے الفت سر بازار کون لگاتا ہے؟  یہ ہم ہیں جو دھاگے گھُماتے ہیں، دوڑیاں ہلاتے ہیں تو بو علی کا نقارہ بجتا ہے تو کبھی امیر خسرو کی بات سُنی جاتی ہے تو کوئی صابر کلیری کی طرح عالمِ سکر میں گُزر جاتے ہیں. کچھ ایسے ہیں جن کے لیے زمانہ کٹھ پتلی کی مانند رقص کرتا ہے یہ شہباز قلندر پرواز کرتے ہیں ... عشق کا کلمہ کسی تسکین کی اوسط نہیں مگر یہ ساز سوز صدیوں سے قلندروں سے بجتا آیا ہے
 
 یہ جو  قلندر ہوتے، یہ  مثل نور ہستم ہوتے.  یہ مجاز کے پرندہ ، مٹی میں قید ہوتے .... جذب ان کو مسحور کرتا ہے، یہ اللہ  کے نور میں روشن زیتون سے بنا اک نسخہ ہوتے ہیں،  جسکو اس نے انجیر کی خشک بوٹی سے توانا کیا ہوتا ہے .. سودا،  جنون خاکی کو سُلگاتا ہے.  باہر کی آگ کچھ بھی نہیں  جو باطن میں آگ لگ جائے ... باہر کے آبلے کچھ نہیں اگر اندر کا.شیشہ چور چور ہو ....
 
 کسی کو عشق میں فنائیت کیسے ملتی ہے؟   جب تک ایک سچی آیت نہ ملے.. وہ آیت رہنما ہوتی ہے .. وہ راستہ جو حقیقت کی جانب لیجاتا ہے، یہ آیت اس سے ملاتی ہے .. یہ سیال جو آگ بن کے راہی کو جلاتا ہے یہ پارہ جو تھر تھر  کانپنے پر مجبور کیے دیتا ہے،  یہ  استاد کی ہستی سے ملتا ہے .
 
استاد کیا کرتا ہے؟ وہ غلامی کے اصول ازبر کراتا ہت  .... دل زنگ آلود کو صیقل کرتا ہے... رمز ہے پوشیدہ ہے کہ وہ علم جو ظاہر سے ہو، وہ سارا لُٹ جاتا ہے،  وہ جو استاد کا علم ہوتا اس کا قطرہ مل جاتا،   اس قطرے میں کتنا اضطراب ہے!  اس میں کتنی تپش ہے!  یہ صحرا کی دھوپ میں کوئلے کو ہیرا کرتا ہے!  روشنی پھر وجود کا حصہ بنتی ہے اور  کہا جاتا ہے
 
 حیدری ہیں! قلندر ہیں!  غلام ہیں!  غلام ابن غلام ہیں ...  خون کے قطرے قطرے میں لا الہ کی تسبیح ہے!   دل میں شاہا کی تسبیح ہے!  کہیں یسین! کہیں حم!  کہیں طسم!  کہیں مزمل!  کہیں مدثر تو کہیں الم!  کہیں طس!  ہر حرف راز میں پوشیدہ راز اک خاص ہستی سے منسلک ہے !  
 
 عشق مانند برق لہو بن کے دوڑتا ہے!  یہ اصل مقناطیس کی قطبی کشش ہوتی ہے! ہر انسان کا قطبی ستارہ نایاب ہوتا ہے مگر جب وہ مل جاتا  ہے تو راستہ سیدھا ہوجاتا ہے!  یہ سمت دیتا ہے اورکہا جاتا ہے:  تو قطب ہے!  تو شاہ ہے!  تو عالی ہے!  

 قربانی کا وقت مقرر ہوتا ہے اور وقت کے مذبح خانے میں اپنا قیمتی جوہر لٹانا ہوتا ہے اور یہی کہا جاتا ہے
 
 حیدری ہیں!  حسینی چراغ ہیں، جسکی لُو علی(رضی تعالی عنہ)  سے جلا پائی اب وہ لو ایسی روشن ہے کہ سر تا پا مجسم شمع جل رہی ہے گویا دل اس سے اتنا جلایا جاتا ہے کہ کوئلہ ہوجاتا ہے!  دل کو روشنی اتنی ملتی ہے کہ منظر جو اندھیرے میں ہوتے ہیں  روشن ہوجاتے ہیں 

آپ نے سوچا طسم کیا ہے لباس بندگی میں دید کے بعد طلوع آفتاب کی روشنی لیے مجلی ہستی جسکو پیامبری دی گئی،  موسی علیہ سلام کا آگ لینے جانا،  دید میں گم لوٹ آنا، آگ کو خود میں لپیٹ لینا!  مگر رحمن کی رحمت وہ ہے جس کے درمیان "ت " اور " ن " کا فرق ہے!  
 
 احترام کے پانی سے وضو کرتے استاد سے ملا جاتا ہے اور  سر بہ قدم چلا جاتا ہوں کہ فنائیت   ہستی کی ہوتی ہے!  یہ قاف جو عشق کا ہے جس میں دل قبلہ بن جاتا ہے!  منزل نماز کے بعد منزل جہاد ہے!  نفس سے لڑنا!  مگر اے دل تو ہے تو پہچان ہے!   

لکھنا تو بہانہ ہوا وگرنہ میں تو اِظہار میں مجسم ہوجاتی ہُوں.  میری محبت میں کھوٹ نہیں ہے!  میں تو بس اپنے یار کی آمد پر رقص کروں گی!  جس وقت مجھ پر نظر کی جارہی تھی اسوقت میرا خیال تو خدا تھا. یہ حادثہ ہوا میں خُدا تلاشنے نکلنے نکل پڑی ....
 
 خدا کہاں ملے گا؟  عرش معلی پر و عرشِ حجاز پر؟  عرش کے پاس جو پانی ہے اس پانی میں عکس کس کا تلاش کروں؟  انسان تو پہلے ہی خدا کے زیرِ سایہ ہے بس پہچان کا دُھوکا ہوتا ہے!  وہ روح ہے اور میِں اُسے ڈھونڈ رہی ہے پتھر  سے برق نمودار ہو اور مجھے اُچک نہ لے!  وہ شجر جس پر خود وہ ایستادہ ہوا تھا کہیں وہ شجر میں تو نہیں ِ؟  

 وہ بی بی مریم!  پاکباز،  پاک طینت!  ایسی کشش ہے ان میں لگتا ہے کہ میں انہی سے نکلی ہوں!  انہی کا خمیر ہوِں!  انہی کے سائے میں چلتی ہوں!  وہ جب جب میرے من کے دریچوں سے جھانکتی ہیں تب میں خوش بختی پر نازاں ہوتی ہوں!  اک عجیب سا احساس ہے ان کا جیسے ان کا تبسم مجھے اپنی جانب کھینچ رہا ہے یا لگ رہا ہے اپنا دل ان کے دل سے لگا دیا ہے جیسے دو روحوں کا ملن ہو تو عجب ہو ان کے ساتھ لگ کے ان کو محسوس کررہی ہوں اور روتی ہوں ... ان کا لباس سفید ہے بالکل سفید!  وہ خدا سے عشق کرتی ہیں انہوں نے مجھے بتایا خدا دل میں موجود ہے میں نے ان سے سوال کیا ہے جلوہ کہاں ہوگا؟  جلوہ جب ہوگا تب پوچھنے کی نوبت کہاں ہوگی!